شب برات کی حقیقت :
(( انا انزلنہ فی لیلۃ مبارکۃ انا کنا منذرین فیھا یفرق کل امر حکیم )) ( الدخان : 3,4 )
لیلۃ مبارکہ کی تشریح :
لیلۃ مبارکہ کی تشریح :
اس آیت کی تفسیر میں مفسرین کے دو قول ہیں ۔ بعض کے نزدیک لیلۃ مبارکہ سے مراد لیلۃ القدر ( جو رمضان میں آتی ) ہے اور بعض کے نزدیک شب برات ہے :
امام شوکانی فتح القدیر میں رقمطراز ہیں کہ لیلۃ مبارکہ سے مراد لیلۃ القدر ہے اور اس کے چار نام ہیں ۔ لیلۃ
مبارکہ ، لیلۃ البراۃ ، لیلۃ الصک ، لیلۃ القدر ۔ امام شوکانی فرماتے ہیں کہ : جمہور کا مسلک بالکل صحیح ہے ۔ کہ لیلہ مبارکہ سے مراد لیلۃ القدر ہے ، شب براۃ نہیں ہے ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس جگہ اجمال سے بیان فرمایا اور سورۃ القدر میں بیان فرمایا کہ : انا انزلنہ فی لیلۃ القدر یعنی قرآن مجید رمضان المبارک میں لیلۃ القدر کو نازل کیا گیا ، جس کو اس جگہ لیلۃ مبارکۃ سے تعبیر فرمایا ہے ۔ اس وضاحت کے بعد کوئی شبہ باقی نہیں رہا ۔
فتح القدیر میں ہے کہ
1 رمضان کا وہ مہینہ جس میں قرآن مجید نازل کیا گیا ۔
2 بے شک ہم نے قرآن کو لیلۃ القدر میں نازل کیا ہے ۔
3 بے شک ہم نے قرآن کو لیلۃ مبارکہ میں نازل کیا ہے ۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ قرآن رمضان میں لیلۃ القدر کو نازل کیا گیا اور اسی کا نام لیلۃ مبارکہ ہے ۔ تفسیر کبیر میں ہے :
(( القائلون بان المراد من اللیلۃ المذکورۃ فی ھذہ الایۃ ھی لیلۃ النصف من شعبان فما رایت لھم دلیلا یقول علیہ ))
یعنی جو لوگ کہتے ہیں کہ لیلۃ مبارکۃ سے مراد شب برات ہے ۔ ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے ۔
مبارکہ ، لیلۃ البراۃ ، لیلۃ الصک ، لیلۃ القدر ۔ امام شوکانی فرماتے ہیں کہ : جمہور کا مسلک بالکل صحیح ہے ۔ کہ لیلہ مبارکہ سے مراد لیلۃ القدر ہے ، شب براۃ نہیں ہے ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس جگہ اجمال سے بیان فرمایا اور سورۃ القدر میں بیان فرمایا کہ : انا انزلنہ فی لیلۃ القدر یعنی قرآن مجید رمضان المبارک میں لیلۃ القدر کو نازل کیا گیا ، جس کو اس جگہ لیلۃ مبارکۃ سے تعبیر فرمایا ہے ۔ اس وضاحت کے بعد کوئی شبہ باقی نہیں رہا ۔
فتح القدیر میں ہے کہ
1 رمضان کا وہ مہینہ جس میں قرآن مجید نازل کیا گیا ۔
2 بے شک ہم نے قرآن کو لیلۃ القدر میں نازل کیا ہے ۔
3 بے شک ہم نے قرآن کو لیلۃ مبارکہ میں نازل کیا ہے ۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ قرآن رمضان میں لیلۃ القدر کو نازل کیا گیا اور اسی کا نام لیلۃ مبارکہ ہے ۔ تفسیر کبیر میں ہے :
(( القائلون بان المراد من اللیلۃ المذکورۃ فی ھذہ الایۃ ھی لیلۃ النصف من شعبان فما رایت لھم دلیلا یقول علیہ ))
یعنی جو لوگ کہتے ہیں کہ لیلۃ مبارکۃ سے مراد شب برات ہے ۔ ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے ۔
تفسیر ابن کثیر میں ہے کہ :
(( من قال انھا لیلۃ النصف من شعبان فقد ابعد النجحۃ فان نص القرآن انھا فی رمضان ))
جس نے کہا کہ لیلۃ مبارکہ سے مراد شب برات ہے اس نے دور کی بات کہی ۔ کیونکہ نصِ قرآن سے ثابت ہے کہ وہ رمضان میں ہے ۔ ( تفسیر ابن کثیر137/2 )
(( من قال انھا لیلۃ النصف من شعبان فقد ابعد النجحۃ فان نص القرآن انھا فی رمضان ))
جس نے کہا کہ لیلۃ مبارکہ سے مراد شب برات ہے اس نے دور کی بات کہی ۔ کیونکہ نصِ قرآن سے ثابت ہے کہ وہ رمضان میں ہے ۔ ( تفسیر ابن کثیر137/2 )
ان دلائل سے واضح ہوا کہ شب برات کا ذکر نہ قرآن مجید میں ہے اور نہ احادیث صحیحہ میں ہے ۔ ان تمام روایات کے پیشِ نظر زیادہ سے زیادہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ اگر کوئی شخص انفرادی طور پر اس رات ذکر و عبادت میں مشغول ہوتا ہے کہ اس کے عقائد کی تطہیر اور اخلاقی رفعت کا باعث بنے ، صحیح نہیں ہے ۔ ستم یہ ہے کہ ہم سربسجود ہونے کی بجائے حلوہ ، بارود ، آتشبازی کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔ خالق کائنات اہل زمین پر فضل و کرم کی بارش فرماتے ہیں اور ہم آتش بازی سے اس کا استقبال کرتے ہیں ۔
ببین تفاوت راہ از کجا بہ کجا
علامہ اقبال مرحوم نے خوب فرمایا :
ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں
راہ دکھلائیں کسے کوئی راہرو منزل ہی نہیں
شب برات پر فضول رسمیں :
ببین تفاوت راہ از کجا بہ کجا
علامہ اقبال مرحوم نے خوب فرمایا :
ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں
راہ دکھلائیں کسے کوئی راہرو منزل ہی نہیں
شب برات پر فضول رسمیں :
شب برات پر تین کام بڑی دھوم دھام سے کئے جاتے ہیں :
1 حلوہ پکانا ۔
2 آتش بازی ۔
3 مردوں کی روحوں کا حاضر ہونا ۔
2 آتش بازی ۔
3 مردوں کی روحوں کا حاضر ہونا ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم حلوہ اور شہد پسند فرماتے تھے ۔ اسی طرح بعض لوگ مسور کی دال ، چنے کی دال پکانے کا اہتمام کرتے ہیں ۔ یہ بھی حلوہ کی طرح بدعت ہوگی ۔ بس صحیح بات یہ ہے کہ حسب معمول کھانا پکانا چاہئیے ۔ شب برات کو تہوار نہیں بنانا چاہئے ۔ کیونکہ اسلامی تہوار دو ہیں : عیدالفطر ، عیدالاضحی ، علامہ عبدالحئی حنفی لکھنوی نے آثار مرفوعہ : 108, 109 میں ستائیس رجب المرجب اور پندرہ شعبان ( شب برات ) کو بدعات میں شامل کیا ہے ۔ کیونکہ یہ اسلامی تہوار نہیں ہیں ۔
آتشبازی :
ملت اسلامیہ کا ایک طبقہ اس رات آتش بازی و چراغاں میں جس اسراف و تبذیر کا مظاہرہ کرتا ہے ۔ ایک طرف اس سے قوم کو بار بار جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے دوسری طرف شرعاً یہ افعال مذموم و قبیح ہیں ۔
شب برات کے موقع پر دن کو حلوہ اور رات کو چراغاں و آتش بازی کا مظاہرہ دین حق کے ساتھ مذاق ہے ۔ اسی طرح پہلی قوموں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنایا تو اللہ تعالیٰ کے عذاب میں مبتلا ہوئیں ۔ ان سے ہمیں عبرت حاصل کرنی چاہئے وگرنہ ہم سے بھی اللہ کا عذاب دور نہیں ۔
ارشاد خداوندی ہے :
(( وذر الذین اتخذوا دینھم لعبا ولھوا وغرتھم الحیوۃ الدنیا )) ( الانعام : 70 )
اور چھوڑ دو ( اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) ان لوگوں کو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا رکھا ہے اور ان کی دنیاوی زندگی نے دھوکہ میں ڈال رکھا ہے ۔
:azadi mubarak:
ارشاد خداوندی ہے :
(( وذر الذین اتخذوا دینھم لعبا ولھوا وغرتھم الحیوۃ الدنیا )) ( الانعام : 70 )
اور چھوڑ دو ( اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) ان لوگوں کو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا رکھا ہے اور ان کی دنیاوی زندگی نے دھوکہ میں ڈال رکھا ہے ۔
:azadi mubarak:
Comment