Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

اسلام میں عورت کا مقام،

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • اسلام میں عورت کا مقام،

    اسلام میں عورت کا مقام، سنی اعتبار والی روایتوں میں اور مغرب کا نعرہ آزادی نسواں


    �*مد و ثناء کے بعد


    اسلام میں عورت کا مقام : مسلمانو!عالم انسانیت نے آج تک کوئی دین یا تھذیب ایسی نہیں دیکھی جس نے عورت کے معاملہ میں اتنی دلچسپی لی اور اہتمام کیا ھو جتنا کہ دین اسلام نے کیا ہے ۔ اسلام نے عورت کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی ہے اور اسکا مقام و مرتبہ بیان کیا ہے ۔ اسے سر بلند کیا ہے ، عالی مقام دیا ہے اور اسکی قدر و منزلت بڑھائیئی ہے ۔ عورت کا اسلام میں بڑا بلند مقام ہے ۔ اسے ایک قابل ا�*ترام شخصیت قرار دیا گیا ہے اسکے �*قوق متعین کۓ گۓ ہیں اور اسکے فرا‏‏ئیض و واجبات طے کۓ گۓ ہیں ۔
    مرد و زن میں یکسانیت : اسلام میں عورت کو مرد کی ھم جنس ھم نسل قرار دیا ہے کہ وہ دونوں ایک ہی اصل سے پیدا کۓ گۓ ہیں تاکہ دونوں اس دنیا میں ایک دوسرے سے انس و م�*بت پائییں اور خیر و صلا�* کے ساتھ سعادت و خوشی سے سرفراز ھوں ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم
    کا ارشاد گرامی ہے : { عورتیں مردوں کی ھم جنس و ھم نسل ہیں }
    ( مسند ا�*مد ۔ ص�*ی�* الجامع = 1983 )
    اسلامی تعلیمات کی رو سے شرعی ا�*کام میں عورت بھی مرد کی طر�* ہے ، جو مطالبہ مردوں سے ہے وہی عورت سے اور جن افعال کے کرنے یا نہ کرنے پر جو مرد کو ہے وہی عورت کو بھی ہے ۔ چنانچہ ارشاد الہی ہے :
    {اور جو نیک کام کرے گا ، مرد ھو یا عورت ، اور وہ صا�*ب ایمان بھی ھو گا تو ایسے لوگ جنت میں داخل ھونگے ، اور انکی تل برابر بھی �*ق تلفی نہیں کی جاۓ گی } ( النساء : 144 )
    جبلی و فطرتی فرق : عورت زندگی کے تمام معاملات میں امانتیں سنبھالنے میں بھی مردوں کی طر�* ہے سواۓ ان معاملات کے جن میں مرد و زن میں فرق کرنے کا مطالبہ کوئی بشری ضرورت یا فطرت و جبلت کریں ، اور اسلام میں بنی آدم کی عزت و تکریم کے اصول و قواعد کا یہی تقاضا ہے ۔
    چنانجہ ارشاد الہی ہے :
    { ھم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور انھیں خشکی و تری میں سواری دی اور پاکیزہ روزی عطا کی } ( بنی اسرائییل : 70 )
    عورت ایک نعمت : برادران ایمان !اسلام نے عورت کی فضیلت اسکا مقام و مرتبہ اور رفعت و شان بیان کرتے ھوۓ اسے ایک عظیم نعمت اور اللہ کا ایک قیمتی ت�*فہ قرار دیا ہے اور اس کی عزت و تکریم اور رعایت و نگرانی یا خاص خیال رکھنے کو ضروری قرار دیا ہے ۔ چنانچہ ارشاد الہی ہے :
    { آسمانوں اور زمین کی تمام بادشاہی صرف اللہ تعالی کے لۓ ھے وہ جو چاہے پیدا کرتا ہے ، جسے چاہتا ہے ، بچیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا بیٹوں ( اولاد نرینہ ) سے نوازتا ہے اور کسی کو نرینہ و مادینہ دونوں طر�* کی ملی جلی اولاد عطا فرماتا ہے ، اور جسے چاہتا ہے بانجھ بنا دیتا ہے ۔ }
    ( الشوری : 50 )
    مسند امام ا�*مد میں ہے :
    { جس کے بچی پیدا ھوئی ، اس نے اسکو زندہ درگور نہیں کیا ، اس کی اھانت و ت�*قیر نہیں کی اور نہ ہی لڑکے کو اس پر ترجی�* دی ، اللہ تعالی اسے جنت میں داخل کرے گا } ( مسند ا�*مد )
    اسلام میں بچی کا مقام :
    اسلامی تعلیمات کے زیرسایہ عورت اسلامی معاشرے میں پوری عزت و تکریم سے زندگی گزارتی ہے ۔ اور یہ عزت و تکریم اسے اس دنیا میں قدم رکھنے سے لیکر زندگی کے تمام �*الات سے گزرتے ھوۓ �*اصل رہتی ہے ۔ اسلام نے عورت کے بچپن کی بڑی رعایت کی ہے اور اس کے �*قوق کا ت�*فظ کیا ہے اور اس پر ا�*سان و �*سن سلوک کا �*کم فرمایا ہے ۔ ص�*ی�* مسلم میں �*ضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی �*دیث میں ارشاد نبوی ہے :
    {جس نے دو بچیوں کی پرورش کی یہاں تک کہ بلوغت کو پہونچ جائییں ، وہ قیامت کے دن یوں میرے ساتھ ( جنت میں ) ھو گا اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی دو انگلیوں کو جوڑ کر اشارہ کیا } ( ص�*ی�* مسلم )
    اور ص�*ی�* مسلم میں ہی ایک اور �*دیث میں ہے ، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
    { جس کی تین بیٹیاں ھوں اور وہ انکے معاملہ میں صبر کرے اور اپنی کمائی سے انھیں کپڑا پہناۓ ( کھلاۓ پلاۓ ) وہ اس کے لۓ جہنم کی راہ میں دیوار بن جائییں گی } ( ص�*ی�* مسلم )
    اسلام میں ماں کا مقام و مرتبہ :
    اسلام نے عورت کو ماں ھونے کی صورت میں ایک خاص درجہ کے اکرام و ا�*ترام سے نوازا ہے اور اس کا خصوصی خیال رکھنے اور خدمت و �*سن سلوک کرنے کی تاکید فرمائی ہے ۔ ارشاد الہی ہے :
    { تیرے رب کا یہ فیصلہ صادر ھو چکا ہے کہ تم لوگ اسکے سوا کسی کی عبادت ہرگز نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ �*سن سلوک سے پیش آؤ } ( بنی اسرائییل : 23 )
    بلکہ ماں کے ساتھ �*سن سلوک کو والد سے بھی زیادہ اہمیت دی ۔ چنانجہ ص�*ی�* بخاری و مسلم میں �*دیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس ایک آدمی آیا او اس نے عرض کیا :
    {اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ! میں کس کے ساتھ نیکی و �*سن سلوک کروں ؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : اپنی ماں کے ساتھ ۔ اس ص�*ابی رضی اللہ عنہ نے پوچھا : اس کے بعد ؟ تو فرمایا : اپنی ماں کے ساتھ ۔ اس نے عرض کیا : اسکے بعد ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : اپنی ماں کے ساتھ ۔ اور اس نے کہا : اسی کے بعد : تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : اپنے باپ کے ساتھ } ( متفق علیہ )
    اسلام میں بیوی کا درجہ :
    اسلام نے عورت کے بیوی ھونے کی �*یثیت سے بھی بڑے �*قوق بیان کۓ ہیں اور شوہر پر انکی آدائییگی کو ضروری قرار دیا ہے جن میں سے ہی اس کے ساتھ اچھے طریق ، �*سن سلوک ، نرمی اور عزت و ا�*ترام سے پیش آنا بھی ہے ۔ چنانچہ ص�*ی�* بخاری و مسلم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے :
    { خبردار عورتوں سے �*سن سلوک اور اچھا برتاؤ کرو ۔ وہ ( اللہ کی طرف سے ) تمھارے زیردست کنیزیں ہیں } ( متفق علیہ )
    زیادہ کامل الایمان وہ ہے جو سب سے زیادہ �*سن اخلاق والا ہے اور تم میں سے سب سے اچھا وہ ہے جو اپنے گھرکی عورتوں کے لۓ اچھا ہے ۔ } ( ابوداؤد ، ترمذی ، مسند ا�*مد )
    بہن ، پھوپھی اور خالہ کے �*قوق :
    اسلام نے عورت کے بہن ، پھوپھی اورخالہ ھونے کی صورت میں بھی انکے �*قوق کا بڑا خیال رکھا ہے ۔ چنانجہ ابوداؤد و ترمذی میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے :
    {اگر کسی کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہیں اور وہ انکے ساتھ �*سن سلوک سے پیش آتا رہا ھو تو وہ جنت میں داخل ھو گا }
    ( ابوداؤد ، ترمذی )
    عورت چاہے کوئی بھی ھو : عورت کے اجنبی ھونے کی شکل میں بھی اسلام نے اسکی مدد و تعاون کرنے اور اس کا خیال رکھنے کی تاکید کی ہے ۔چنانچہ بخاری و مسلم میں ہے:
    {کسی بیوہ و مسکین کی مدد کرنے والا ایسے ہے جیسے کہ کوئی اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا ھو ، یا پھر وہ ایسے ہے جیسے کوئی بلاناغہ راتوں کو تہجد گزار ھو ، یا پھر کوئی مسلسل روزے رکھنے والا ھو ۔ } ( بخاری و مسلم )
    معاشرتی �*یثیت :
    مسلمانو ! اسلام میں عورت کی معاشرتی �*یثیت اور اسکا مقام و مرتبہ بڑا بلند اور م�*فوظ ہے ۔ اسے تمام �*قوق �*اصل ہیں اور اسلام نے انکے دفاع و ت�*فظ کی ذمہ داری لی ہے اور اگر کسی طرف سے لاپرواہی یا �*قوق کی پامالی ھو رہی ھو تو اسے اپنے �*قوق طلب کرنے کا اختیار دیا گیا ہے ۔ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے :
    { صا�*ب �*ق کو مطالبہ کرنے کی اجازت ہے }
    �*ق خود ارادیت :اسلام نے عورت کو اپنی زندگی میں �*ق اختیار و خود ارادیت عطا کیا ہے وہ اپنی زندگی کے معاملات میں تصرف کا �*ق رکھتی ہے ۔ شرعی قواعد میں سے ہی ایک قاعدہ یہ ہے کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے :
    { انھیں ( نکا�* کرنے سے ) مت روکو ۔ } ( البقرہ : 232 )
    ایسے ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
    { کسی بیوہ و مطلقہ عورت سے اسکی زبانی اجازت لۓ بغیر اسکا نکا�* نہ کیا جاۓ اور کسی کنواری لڑکی سے اجازت کا اشارہ لۓ بغیر اسکا نکا�* نہ کیا جاۓ ۔} (ص�*ی�* مسلم )
    عورت قابل اعتماد و مشورہ :
    اسلام کی نظر میں عورت ایک قابل اعتماد شخصیت ہے اور اس سے مشورہ بھی کیا جا سکتا ہے ، �*تی کہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم جو کہ تمام انسانوں سے زیادہ علم والے اور سب سے بڑھ کر صائیب الراۓ تھے ، اسکے باوجود آپ صلی اللہ علیہ و سلم اپنی بیویوں سے کئی مواقع اور بڑے اھم مسائیل و معاملات میں مشورہ لیتے تھے ۔
    اقتصادی و مالی اور تجارتی �*قوق : برادران اسلام ! اسلام میں عورت کو تجارت یا کوئی بھی تجارت کرنے کی مکمل اقتصادی آزادی �*اصل ہے ۔ وہ بھی مرد کی طر�* ہر جائیز طریقہ و شکل سے کمائی کر سکتی ہے ۔ وہ اپنے مال و جائییداد میں اپنی مرضی سے جو چاہے تصرف کر سکتی ہے ۔ اس پر کہیں بھی اور کوئی بھی جبرا وصی و گارڈین نہیں بن سکتا ۔
    چنانچہ اس سلسلہ میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے :
    { اور یتیموں کو انکے بالغ ھو جانے تک سدھارتے اور آزماتے رھو، پھر(بالغ ھونے پر ) اگر ان میں عقل کی پختگی دیکھو تو ان کے مال انکے �*والے کر دو ۔ } ( النساء : 4 )
    اقتصادی ت�*فظ :
    صرف یہی نہیں بلکہ اسلام نے عورت کو اقتصادی ت�*فظ دینا بھی فرض قرار دیا ہے اور یہ وہ چیز ہے کہ اسکی اسلام سے قبل کسی دوسرے دین میں مثال تک نہیں ملتی ۔ اسلام نے عورت کے ماں ، بیٹی ، بہن اور بیوی �*تی کہ اجنبی ھونے کی شکل میں بھی اسکے نان و نفقہ کی ذمہ داری اٹھائی ہے تاکہ وہ کام کاج کرنے اور کمانے کی تمام فکروں سے آزاد ھو کر پورے اطمینان قلبی سے اپنے فرائیض منصبی اور فطری ذمہ داریاں ادا کر سکے ۔
    مومنو ! اسلام میں عورت کے مقام و مرتبہ کی یہ صرف چند جھلکیاں ہیں بلکہ جسے سمندر سے چند قطرے یا مشتے نمونہ از خروارے کہا جاتا ہے یہ صرف وہی ہے ۔
    دشمنان اسلام کی چالیں :
    مسلمانو ! دشمنان اسلام کی نیندیں ان عالی قدر اسلامی تعلیمات نے اچاٹ کر رکھی ہیں اور وہ راتوں کو اپنے بستروں پر پڑے بھی بے چین رہتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اور انہی کے ھم نوالہ و ھم مشرب لوگوں نے عورت کے معاملات و �*قوق کے معاملہ میں اپنے تصورات و زعم کے مطابق دخل اندازی کرنا شروع کر رکھا ہے جس کے شور میں فضیلت و کرامت اور عزت و شرف کا دم گھٹ رہا ہے اور اخلاقیات کا دیوالیہ نکل گیا ہے ۔
    وہ ایسے ایسے نعرے لیکر سامنے آ گۓ ہیں جو عورت کو اس کے دین سے آزادی دلانے اور اسلام سے خارج کرنے کا باعث ہیں ۔ ایسے اصول و مبادیات گھڑ لاۓ ہیں جو اسکی فطرت سے متصادم اور ایمانی قدروں کے سراسر منافی ہیں ۔
    ایسے سبز باغات اور نعرے جو گندی و بدبودار تھذیبوں ، فاسد و بگڑے ھوۓ پیمانوں اور مہلک و تباہ کن اصولوں سے جنم لیتے ہیں وہ شر و فساد اور بگاڑ لانے والی چیزوں کو انتہائی پر فریب اور چمک دمک والے ناموں سے بنا سنوار کر پیش کر رہے ہیں ۔
    مسلم نوجوان نسل :
    اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ بعض مسلمان نسل کے جوان جن کی فکر میں کجی اور نظر میں خلل ہے وہ بھی وہی نعرے لگا رہے ہیں اور انہی گمراہ کن ضلالات کو اپناۓ ھوۓ اور ان�*راف پذیرنظریات کو اختیار کۓ ھوۓ انھیں ہی دوسرے مسلمانوں میں رواج دینے کے لۓ کوشاں نظر آتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ انکے قلم اپنی اصل و نسل اور اسلامی وراثت کے خلاف زہراگلتے ہیں ۔
    عورت کی عزت پردے میں : برادران اسلام ! اعداۓ دین اور دشمنان اسلام کو یہ بات معلوم ھو چکی ہے کہ یہ دین اسلام عورت کو عظیم مقام و مرتبہ اور مکمل ت�*فظ دیۓ ھوۓ ہے ۔اور انھیں اس بات کا علم ھو چکا ہے کہ اصل الاصول یہی ہے کہ عورت اپنی مملکت اور گھر کے اندر رہے اور پورے سکون و اطمینان سے رہے اور صا�*ب استقرار اور خاندانی فضا والے گھروں میں ٹک کر رہے ۔ عورت کے �*قوق خاندان کی نگرانی میں رہتے ھوۓ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر من�*صر ہیں اور عورت کا گھروں سے بلاضرورت و عذر باہر نکلنا باعث مؤاخذہ ہے
    گھروں میں ہی اس کی عزت و �*شمت ہے اسی میں اسکے ایمان و عصمت کا ت�*فظ ہے اور اسی میں اس کی کرامت و عفت کا راز ہے یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے :
    { اور تم اپنے گھروں میں ٹکی رھو اور عھد جاھلیت کا سا اظہار زینت نہ کرو ۔ } ( الا�*زاب : 33 )
    اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے : { ان کے گھر ان کے لۓ بہتر ہیں }
    کفار و معاندین اسلام کی کوششیں :
    اسلام کی ان تعلیمات نے کفار و معاندین اسلام کا ناک میں دم کر رکھا ہے وہ ہر وسیلے اور طریقےسے کوشاں ہیں تاکہ عورت کو اسکے گھر کے پرامن ساۓ اور پراستقرار ٹھکانے سے باہر نکال دیں تاکہ وہ چادر اور چاردیواری سے نکل کر مطلق العنان اور بے مہار ھو جاۓ ۔ وہ عورت کو اسلامی تعلیمات سے باغی کرنے اور اخلاقی اقدار سے آزاد کروانے کے لۓ ہلکاں ھوۓ جا رہے ہیں کھبی آزادیء نسواں کے نعرے سے ، کبھی آزادی و مساوات کے نام سے کبھی جھوٹی ترقی و عروج کے �*والے سے ۔ ایسی اصطلا�*ات کہ جن کا ظاہر تو عورت کے ساتھ ر�*م و کرم اور بھلائی و بہتری والا لگتا ہے لیکن دراصل وہ سراسر شر ہیں ۔ ان کی بنیاد ہی اخلاقی اقدار کو تلپٹ کرنے ، مفاہیم و معانی کو الٹا کر رکھ دینے اور تمام روابط و اقدار ، خاندانی ذمہ داریوں اور معاشرتی �*قوق سے عورت کو آزاد کروا دینے پر رکھی گئی ہے اور نتیجہ یہ کہ عورت لذت و شہوت رانی کے بازاروں میں بکنے والا مال بن کر رہ جاتی ہے ۔
    ان لوگوں کی نظر میں عورت اپنے گھر کے معاملات اور اولاد کی تربیت کے سلسلہ میں آزاد ہے اور کمانے ، بھاگ دوڑ کرنے اور دوسروں کی نگاھوں کی اپنی طرف کھینچنے جیسے تمام امور خود اسے ہی سر انجام دینے ہیں اور اسے اسکی آزادی قرار دے رکھا ہے اگر چہ اس میں اسے اپنی عفت و عصمت ، اخلاق و کردار سے ہی کیوں نہ ہاتھ دھونے پڑیں اور خاندان کو اخلاقی اقدار کی بربادی ہی کیوں نہ سہنی پڑے ۔ اور پھر اس شکل میں نہ تو وہ اپنے رب کی اطاعت کرتی ہے نہ اپنے شوہر کے �*قوق ادا کرنے کی پابند ، نہ اس کا ایک پاک معاشرہ قائیم کرنے میں کوئی رول ھوتا ہے ، اور نہ ہی نسل نو کی تربیت کرتی ہے ۔
    برادران اسلام !
    یہ ان کفار اور معاندین اسلام کے نظریات آزادی ہیں جو انسان کو ضائیع کر کے رکھ دیتے ہیں ، اسکی شرافت و کرامت کو مٹا دیتے ہیں انسان کا اسکے اصل اغراض و مقاصد سے ہٹا دیتے ہیں اور اخلاقی اقدار کا فقدان ان کا لازمی نتیجہ ہے ۔
    جبکہ اسلامی نقطۂ نظر سے عورت معاشرے کا ایک اھم عنصر ہے اور اصل یہ ہے کہ عورت ہی نسل نو کی مربی ھوتی ہے ۔ وہی ہیروز کو جنم دیتی ہے ۔
    اور اس کے باوجود اسلام میں عمل خیر کا بڑا مقام و مرتبہ ہے ۔
    اسلام کی تعلیمات عورت کو ایسے انداز سے میدان عمل میں اترنے سے ہرگز نہیں روکتیں کہ جن سے اسکا نفس ، اخلاق عزت و کرامت ، شرم و �*یاء ، عفت و عصمت میں کوئی خرابی نہ آنے پاۓ اور جن میں وہ اپنے دین و بدن ، عزت و آبرو اور دل کا ت�*فظ کرنے پر قادر ھو اور یہ صرف ایسے ہی کاموں میں ممکن ہے جو اسکی طبیعت و فطرت ، اسکے طبعی میلانات و رج�*انات اور صلا�*یتوں سے مناسبت رکھتے ھوں ۔ اسی اصول کے پیش نظر اسلام عورت کو ہر اس کام سے پوری قوت سے روکتا ہے جو دین کے منافی ھو ، اخلاق سلیمہ و اقدار عالیہ کے بر عکس ھو ۔ عورت کے کام کرنے کے لۓ شرط یہ ہے کہ وہ عزت و باوقار ، مظاھر فتنہ سے دور ، مردوں کے ساتھ میل جول سے پاک ، بے پردگی سے م�*فوظ اور گناہ و فجور کی دعوت دینے والا نہ ھو ۔ اور اگر ھم اس �*قیقت واقع کو جاننا چاہیں جو کہ ھمارے اس منھج اسلامی کے مخالف ہے تو پھر ایک مغربی مصنف کی یہ ت�*ریر پڑھ کر دیکھیں ۔
    آزادیء نسواں ، بعض اھل مغرب کی نظر میں
    وہ نظام جس میں عورت کے میدان عمل میں اترنے اور کارخانوں میں کام کرنے کو ضروری قرار دیا گیا ، اس سے ملک کو چاہے کتنی بھی دولت و ثروت مہیا ھو مگر یہ بات یقینی ہے کہ اس سے گھریلو زندگی کی عمارت زمین بوس ھو کر رہ جاتی ہے کیونکہ اس نظام نے گھر کے ڈھانچے پر �*ملہ کر کے خاندان کی بنیادوں کو ھلا کر رکھ دیا ہے اور معاشرتی تعلقات و روابط کے سلسلے کو توڑ پھوڑ کر رکھ دیا ہے ۔
    ایک دوسری مغربی مصنفہ جو کہ ڈاکڑ بھی ہے ، وہ اپنے مغربی معاشرے کے اندر رونما ھونے والے ب�*رانوں کا تذکرہ کرتے ھوۓ لکھتی ہے :
    [ خاندانی زندگی میں رونما ھونے والے ب�*رانوں کا سبب اور معاشرے میں جرائیم کے بکثرت ھو جانے کا راز اس بات میں پوشیدہ ہے کہ عورت نے گھر کی چاردیواری کو الوداع کہا تاکہ خاندان کی آمدنی دوگنا ھو ، اور واقعی آمدنی تو بہت بڑھ گئی مگر اس سے معیار اخلاق بہت گھٹ گیا ] اور آگے چل کر لکھتی ہے:
    [ تجربات نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ آج نسل نو جس ب�*ران میں مبتلا ہے ، اسے اس سے بچانے اور نکالنے کا صرف ایک راستہ و طریقہ ہے اور وہ طریقہ یہ ہے کہ عورت کو دوبارہ اسکے اصل مقام ( گھر ) میں واپس لایا جاۓ ]
    اسلام نے معاشرے کی تعمیر و ترقی اور ت�*فظ پر جو توجہ دی ہے اسکی مختلف صورتوں میں سے ہی ایک یہ ہے کہ اس نے زندگی کے تمام شعبوں میں مرد اور عورت کے مابین اختلاط و میل و جول کو ممنوع قرار دے رکھا ہے ، کیونکہ یہ ایک خطرناک وباء ہے جو جس معاشرے میں پھیل جاۓ اس میں ھر بلاء اور شر و فساد جنم لیتے ہیں ۔
    کوئی بھی جرم جس میں کسی کی عزت لوٹی گئی ھو ، عفت و عصمت پر ڈاکہ ڈالا گیا ھو یا عزت و شرف کو داغدار کیا گیا ھو اس جرم کا تانا بانا انہی تاروں سے بنا جاتا ہے ،جو اسلامی نظام عفت و عصمت سے باہر نکل جاتی ہے اور جہاں مرد و زن کے تعلقات کے سلسلہ میں اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی کا ارتکاب کیا جاتا ہے ۔ اس چور دروازے سے شیطان داخل ھو جاتا ہے ، اور ایسے لوگوں کو فساد و بگاڑ یا جرائیم پیشہ بنانے میں کامیاب ھو جاتا ہے ۔
    ایک عینی شاھد کی نصی�*ت :
    آ‎ئییے ! عورتوں میں سے اس عورت کی بات سنیں جو مخلوط معاشرے میں زندگی گزار چکی ہے ۔ وہ [ مرد و زن کے اختلاط و میل و جول کو روکو ] کے زیر عنوان اپنے مقالے میں اپنی ہی ھم جنس لڑکیوں کے تجربات کو بیان کرتے ھوۓ لکھتی ہے :
    [ عرب معاشرہ ہی کامل و سالم ہے اور اس معاشرے کو ہی لائیق ہے کہ وہ اپنی ان تعلیمات اور تقالید اور روایات پر کار بند رہے جو نوجوان دوشیزا‎ؤں اور لڑکوں کو معقول �*دود کے اندر رہنے کا پابند کرتی ہیں ] اور آگے چل کر وہ لکھتی ہے :
    [ میری یہ نصی�*ت ہے کہ اپنی تقالید و روایات کو اپناۓ رھو اور مردو زن کے اختلاط و میل و جول کو روکے رکھو اور نوجوان دوشیزہ کی آزادی کو پابندی میں ہی رہنے دو بلکہ �*جاب و پردہ کے زمانۂ خیر کی طرف ہی لوٹ جا‎ؤ ۔ یہی تمھارے لۓ اس ابا�*یت و بے راہ روی ، آزادی و آوارگی اور ف�*اشی و گندگی سے بہت بہتر ہے ۔ ]
    پیغامِ �*رم :
    خبردار ! اھل اسلام اپنے بال بچوں اور زیرکفالت و زیردست لوگوں کے معاملہ میں اللہ تعالی کا تقوی و عاقبت اندیشی سے کام لینا چاہیۓ اور انکی روز مرہ کی زندگی میں ان کے چال چلن پر کڑی نظر رکھنی چاہیۓ اور اللہ تعالی نے ان کے زیرنگرانی جو لوگ اور رعایا دے رکھی ہے انھیں انکا مکمل ت�*فظ کرنا چاہیۓ ۔ انھیں اس سلسلہ میں کسی بھی قسم کی کوتاہی سے ہر ممکن طریقہ سے بچ کے رہنا چاہیۓ اور ضلالت و گمراہی کی طرف لے جانے والی سیڑھیوں پر چڑھنا تو دور کی بات ہے ان کے قریب بھی نہیں آنا چاہیۓ اور نہ ہی فتنے کو آواز دینا چاہیۓ ۔ اللہ تعالی نے اسی سلسلہ میں فرمایا ہے :
    { اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے باہر سے مانگو ۔ یہ تمھارے اور انکے دلوں کے لۓ بہت پاکیزگی کی بات ہے ۔ } ( الا�*زاب : 53 )
    اے مسلمانو ! اس دین اسلام کی تعلیمات کا بھرپور خیال رکھیں اور دشمنان دین و معاندین اسلام کی سازشوں سے چوکنا رہیں ۔
    { سب�*ان ربك رب العزۃ عما يصفون و سلام علی المرسلين و ال�*مد للہ رب العالمين }
    الشیخ �*سین بن عبد العزیز آل الشیخ

  • #2
    Re: اسلام میں عورت کا مقام،

    :jazak:
    ya Allah sab ko apney hifz-o-amaan main rakh

    Comment

    Working...
    X