Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Nemaz ka bare maloomat

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Nemaz ka bare maloomat

    Asslam o Alaikum
    Abid namaz main jo farz,wajbaat, suntain, aur jo mustahabaat hain on ka bare main janana chata hoon aap maharbani farma kar detail ka saath jawaab arsaal farmain.

  • #2
    Re: Nemaz ka bare maloomat

    nice topic

    Comment


    • #3
      Re: Nemaz ka bare maloomat

      اسلام علیکم محترم آپ کہ تمام سوالات کہ جوابات سوالا جوابا ترتیب وار درج زیل ہیں ۔۔
      ارکان نماز کسے کہتے ہیں؟

      جواب :ارکان جمع ہے رکن کی اور رکن کے معنیٰ ہیں عمارت کا پایہ یا ستون یعنی نماز کا وہ جزو (فرض) جس کی عمداً یا سہواً کمی یا بیشی سے نماز باطل ہو جائے اور ازسر نو پڑھنا پڑے جیسے رکوع و سجود وغیرہ یعنی ارکان نماز فرائض نماز کا دوسرا نام ہے۔ مزید یہ کہ نماز کے وہ اعمال جو نماز کے اندر داخل ہیں اور ان میں سے اگر ایک بھی رہ جائے تو نماز نہ ہوگی۔

      سوال نمبر ُُُُُ 2: فرائض نماز کتنے ہیں؟

      جواب :نماز میں سات چیزیں فرض ہیں:
      تکبیر تحریمہ
      قیام , قرات, رکوع , سجود
      قعدئہ اخیر , خروج بصنعہ, یعنی نمازی کا اپنے کس فعل کے ساتھ نماز سے خارج ہونا۔
      پہلا فرض تکبیر تحریمہ اور اسکی وضاحت :- کسی بھی نماز کو شروع کرتے وقت جب سیدھے کھڑے ہوکر دونوں ہاتھ کانوں کی لو تک اُٹھا کر جو اللہ اکبر کہتے ہیں اسے تکبیر تحریمہ کہا جاتا ہے اس تکبیر تحریمہ سے نماز شروع ہو جاتی ہے ۔ تکبیر کہ معنٰی ہیں اللہ کی بڑائی بیان کرنا یعنی
      اللہ اکبر کہنا۔ اور تکبیر تحریمہ ادا کرنے سے ایسی تمام باتیں جو کہ نماز کے منافی (یعنی خلاف) ہوتی ہیں، وہ حرام ہو جاتی ہیں، اس لیے اسے تکبیر تحریمہ کہتے ہیں۔
      نوٹ:- یاد رہے کہ تکبیر تحریمہ میں کلمہ اللہ اکبر زبان سے ادا کرنا فرض ہے جب کہ ہاتھوں کو کانوں تک اٹھانا سنت ہے یعنی اگر بغیر ہاتھوں کو بلند کیے فقط اللہ و اکبر ہی کہہ دیا تو تکبیر ہوجائے گی یعنی نماز شروع ہوجائے گی۔

      دوسرا فرض قیام کی وضاحت :- قیام کہتے ہیں کھڑے ہونے یا اٹھنے کے عمل کو قائم ہونایا کھڑے ہونا پر بھی قیام ہی کا اطلاق ہوتا ہے اصطلاح شریعت میں نمازی کے نماز میں کھڑے ہونے یعنی نماز کا وہ حصہ جس میں نمازی کھڑا ہوتا ہے ( یعنی قعود کی ضد)۔قیام کہلاتا ہے
      اور اسکی کم سے کم حد یہ ہے کہ آدمی جب کھڑا ہوکر ہاتھ چھوڑ دے تو اس کہ ہاتھ گھٹنوں تک نہ پہنچیں اور پورا قیام یہ ہے کہ بالکل سیدھا کھڑا ہو۔
      ضروری نوٹ:- فرض اور واجب نمازوں اور سنت فجر میں قیام فرض ہے اور جتنی دیر تک قرات واجب ہے اتنی ہی دیر تک قیام واجب ہے اور جب تک قرات سنت ہے قیام بھی سنت ہے۔

      تیسرا فرض قرات کی وضاحت :- نماز میں قرآن مجید پڑھنے کو قرات کہتے ہیں ۔ قرات میں یہ لحاظ رکھنا بہت ضروری ہے کہ تمام حروف مخارج سے ادا کئے جائیں تاکہ ہر حرف دوسرے سے ممتاز ہو جائے اور آہستہ آہستہ پڑھنے میں بھی اتنا ہونا ضروری ہے کہ خود اپنی آواز سن سکے ورنہ نماز نہ ہوگی۔
      ضروری نوٹ:-ایک آیت پڑھنا فرض کی دو رکعتوں میں اور وتر و سنت اور نفل کی ہر رکعت میں امام و منفرد تنہا پر فرض ہے اور مقتدی کو کسی نماز میں قرات جائز نہیں اس کے لیے امام کی قرات ہی کافی ہے اور سورئہ فاتحہ پڑھنا اور فرض کی دو پہلی رکعتوں میں اور نفل و وتر کی ہر ہر رکعت میں ایک چھوٹی سورت یا تین چھوٹی آیتیں یا ایک یا دو آیتیں تین چھوٹی کے برابر پڑھنا واجب ہے۔
      ضروری نوٹ:- نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت کے علاوہ ہر نماز کی ہر رکعت میں سورئہ فاتحہ واجب ہے خواہ وہ نماز فرض و واجب ہو یا سنت و نفل۔ اورفرض کی تیسری چوتھی رکعت میں اختیار ہے مگر افضل یہ ہے کہ سورئہ فاتحہ پڑھ لے اور سبحان اللہ کہنا بھی جائز ہے اور چپ رہا تو بھی نماز ہو جائے گی مگر ایسا کرے نہیں۔

      چوتھا فرض رکوع کی وضاحت :- رکوع کے لفظی معنی جھکنے کے ہیں
      اصطلاح شریعت میں نماز میں گھنٹوں پر ہاتھ رکھ کر جھکنے اور مقررہ کلمات ادا کرنے کا عمل رکوع کہلاتا ہےاور اسکی کم سے کم یعنی ادنٰی درجہ یہ ہے کہ اتنا جھکنا کہ ہاتھ بڑھائے تو گھٹنے کو پہنچ جائیں جبکہ پوری طرح کمر کو بچھا دینا اس طرح کہ پیٹھ بالکل سیدھی ہوجائے مکمل درجہ کا رکوع کہلاتا ہے ۔ اور اسکا مسنون طریقہ یہ ہے کہ رکوع میں پیٹھ خوب بچھی رکھے۔ یہاں تک کہ پانی کا پیالہ اس کی پیٹھ پر رکھ دیا جائے تو وہ ٹھہر جائے اور سر پیٹھ کے برابر ہو نہ اونچا نہ جھکا ہوا اور گھٹنوں کو ہاتھ سے پکڑ لے اور انگلیاں خوب کھلی رکھے اور ہاتھ پسلیوں سے جدا ۔
      ضروری نوٹ :- نماز میں رکوع کی ہیت قائم کرنا یعنی رکوع کی شکل بنانا فرض ہے جب کہ رکوع میں جو تسبیحات پڑھی جاتی ہیں وہ سنت ہیں ۔


      نماز کا پانچواں فرض سجدہ کی وضاحت :-پیشانی زمین پر جمانے کو سجدہ کہتے ہیں اور پاؤں کی ایک انگلی کا پیٹ زمین پر لگنا سجدہ میں شرط ہے اور ہر پاؤں کی تین تین انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگنا واجب اور دسوں کا قبلہ رو ہونا یعنی دونوں پاؤں کی دسوں انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگنا سنت ہے۔
      ضروری نوٹ :- ہر رکعت میں دوبارہ سجدہ کرنا فرض ہے اگر کوئی عذر ہو اور اس سبب سے پیشانی زمین پر نہیں لگا سکتا تو صرف ناک پر سجدہ کرلے ، پھر بھی ناک کی نوک لگنا کافی نہیں بلکہ ناک کی ہڈی زمین پر لگنا ضروری ہے اور اگر کوئی عذر نہیں اور صرف پیشانی پر سجدہ کیا تو نماز مکروہ ہوئی اور اگر بلا عذر صرف ناک پر سجدہ کیا تو نماز ہوگی ہی نہیں لوٹانی پڑھے گی نیز سجدہ میں بھی سجدہ کی ہیت قائم کرنا یعنی شکل بنانا فرض ہے جبکہ تسبیحات سجدہ سنت ہیں ۔
      نماز کا چھٹا فرض (رکن) قعدہ اخیرہ کی وضاحت :- قعدہ کہ معنی بیٹھنے کہ ہیں اصطلاح شریعت میں نمازی کا نماز میں "التحیات" پڑھتے وقت بیٹھنا، قعود یا قعدہ کہلاتاعبدہ ورسولہ

      نماز کا ساتواں فرض خروج بصنعہ کی وضاحت :- باہر نکلنے کے عمل یا برآمدگی کو خروج کہتے ہیں اصطلاح شریعت میں قعدئہ اخیرہ کے بعد نمازی کے اپنے کسی ایسے فعل سے جو نماز کے مخالف ہو، نماز سے بالقصد خارج ہونے یا نکلنے کو خروج بصعنہ کہتے ہیں۔ مگر اس میں دوبار السلام کہنا واجب ہے ورنہ نماز دہرانی پڑے گی۔
      یہ تو تھا نماز کی فرائض کا بیان نماز کہ واجبات اور سنن و مستحبات کا بیان ان شاء اللہ العزیز کل لکھوں والسلام
      Last edited by aabi2cool; 17 December 2008, 23:31.
      ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

      Comment


      • #4
        Re: Nemaz ka bare maloomat

        Jazak Allah Bari Tafseel Say Bian Kia Hay App Nay Abid Bhai
        :36_3_21[1]::36_3_21[1]::36_3_21[1]:

        Comment


        • #5
          Re: Nemaz ka bare maloomat

          گذشتہ سے پیوستہ.. . .. . . . .
          واجب کسے کہتے ہیں اور واجبات نماز سے کیا مراد ہے؟
          جواب : واجب کہ مختلف معنٰی ہیں مثلا ہمیشہ، دائم، مدام، لازم، ضرور، مناسب، لائق، سزاوار، ہونے والا، قابل۔
          اس کہ علاوہ واجب اسکو بھی کہتے ہیں جو اپنے لقائے وجود میں دوسرے کسی وجود کا محتاج نہ ہو جیسے ذات باری تعالٰی واجب الوجود ہے ۔
          واجبات جمع ہے واجب کی اور واجبات نماز ان چیزوں کو کہتے ہیں جن کا ادا کرنا نماز میں ضروری ہے۔ اگر ان میں سے کوئی چیز بھولے سے چھوٹ جائے تو سجدئہ سہو کر لینے سے نماز درست ہو جائے گی اور بھولے سے چھوٹ جانے سے سجدئہ سہو نہ کیا یا جان بوجھ کر کسی واجب کو چھوڑ دیا تو نماز کا داہرانا واجب ہوتا ہے۔
          واجبات نماز درج زیل ہیں
          تکبیر تحریمہ میں لفظ اللہ اکبر کہنا۔
          الحمد شریف پڑھنا۔
          فرض نماز کی پہلی دو رکعت میں اور واجب و سنت و نفل کی ہر رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعد ایک چھوٹی سورت یا ایک بڑی آیت یا تین چھوٹی آیتیں پڑھنا۔
          فرض نماز کی پہلی دو رکعتوں کو قرات کے لیے مقرر کرنا۔
          الحمد شریف کا سورت سے پہلے ہونا۔ ۶۔ قرات سے فارغ ہوتے ہی رکوع کرنا۔
          ایک سجدہ کے بعد دوسرا سجدہ کرنا۔
          تعدیل ارکان، یعنی رکوع، سجود، قومہ، قعود اور جلسہ میں کم از کم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار ٹھہرنا۔
          قومہ، یعنی رکوع کہ بعد سیدھا کھڑا ہونا۔
          جلسہ یعنی دو سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھنا۔
          قعدئہ اولیٰ یعنی تین اور چار رکعت والی نماز میں دور کعتوں کے بعد تشہد کی مقدار بیٹھنا، اگرچہ نماز نفل ہو۔ دونوں قعدوں میں پورا تشہد پڑھنا۔
          لفظِ السلام دوبار کہنا۔اور وتر میں دعا ئے قنو ت پڑھنا اور تکبیر قنوت کہنا۔
          عید الفطر اور عید اضحےٰ کی ہر چھ تکبیر یں کہنا اور ان میں دوسری رکعت کی تکبیر رکوع اور اس تکبیر کے لیے لفظ اللہ اکبر ہونا بھی واجب ہے۔
          ہر جہری نماز (فجر، مغرب، عشاء، جمعہ، عیدین ، تراویح اور وتر رمضان) میں امام کا آواز سے قرات کرنا اور غیر جہری نمازوں (ظہر، عصر وغیرہ) میں امام کا آہستہ پڑھنا۔
          امام جب قرات کرے بلند آواز سے ہو خواہ آہستہ اس وقت مقتدی کا چپ رہنا۔
          ۔ قرات کے سوا تمام واجبات میں امام کی پیروی کرنا۔ آیت سجدہ پڑھی ہو تو سجدئہ تلاوت کرنا۔
          ۔ نماز میں سہو ہوا ہو تو سجدئہ سہو کرنا۔اور ہر واجب و فرض کا اس کی جگہ پر ہونا۔ اور رکوع کا ہر رکعت میں ایک ہی بار ہونا۔
          سجود کا ہر رکعت میں دو ہی بار ہونا۔
          ۔ فرض، وتر اور سنت موکدہ میں قعد اولیٰ میں تشہد پر کچھ نہ بڑھانا۔
          دوسری رکعت سے پہلے قعدہ نہ کرنا اور چار رکعت والی نماز میں تیسری پر قعدہ نہ ہونا۔
          دو فرض یا دو واجب یا واجب و فرض کے درمیان تین تسبیح کی مقدار وقفہ نہ ہونا۔

          سنن نماز سے کیا مراد ہے؟
          جواب ::سنن جمع ہے سنت کی اور نماز کی سنتیں وہ چیزیں ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔ ان کی تاکید فرض اور واجب کے برابر نہیں۔ اسی لیے نماز میں اگر کوئی سنت چھوٹ جائے تو نماز ہو جاتی ہے اور سجدئہ سہوواجب نہیں ہوتا۔ مگر جان بوجھ کر کسی سنت کو چھوڑدینا بہت بری بات ہے اور کسی سنت کی توہین سخت گناہ بلکہ کفر ہے۔
          نماز میں درج زیل سنتیں ہیں:
          تکبیر تحریمہ کے لیے ہاتھ اٹھانا ۔ ہاتھوں کی انگلیاں اپنے حال پر کشادہ اور قبلہ رخ رکھنا۔ بوقت تکبیر سر نہ جھکانا تکبیر سے پہلے ہاتھ کا اٹھانا، یونہی تکبیر قنوت اور تکبیرات عیدین میں کافی کانوں تک ہاتھ لے جانے کے بعد تکبیر کہے اور ان کے علاوہ کسی جگہ نماز میں ہاتھ اٹھانا سنت نہیں ہے۔ امام کا بقدر حاجت بلند آواز سے اللہ اکبرا ور سمع اللہ لمن حمد ہ ۔ اور سلام اور دوسری تکبیریں کہنا۔ بعد تکبیر فوراً ناف کے نیچے ہاتھ باندھ لینا ثناء یعنی سبحٰنک اللھم پڑھنا۔ تعوذ، یعنی اعوز باللہ من الشےٰطن الرجیم پڑھنا۔ سورئہ فاتحہ کے ختم پر آمین کہنا۔ ان سب کا آہستہ ہونا فرض کی پچھلی دو رکعتوں میں صرف الحمد شریف پڑھنا رکوع کو جاتے وقت اللہ اکبر کہنا ۔ رکوع میں کم از کم تین بار تسبیح یعن سبحان ربی العظیم پڑھنا۔ رکوع میں گھٹنوں کو ہاتھ سے پکڑ نا اور انگلیاں خوب کھلی رکھنا ۔ رکوع سے اٹھنے میں امام کے لیے سمع اللہ لمن حمد ہ کہنا اور مقتدی کے لیے ربنا لک الحمد کہنااور منفرد کے لیے تسمیع و تحمید دونوں کہنا ۔ رکوع میں سر اور پیٹھ کو ایک سیدھ میں رکھنا سجدہ کے لیے اور سجدہ سے اٹھنے کے لیے اللہ اکبر کہنا اور سجدہ میں جاتے وقت زمین پر پہلے گھٹنے رکھنا پھر ہاتھ پھر ناک پھر ہاتھ پیشانی اور جب سجدہ سے اٹھے تو پہلے پیشانی اٹھائے پھر ناک اور پھر پیشانی اور جب سجدہ سے اٹھے تو پہلے پیشانی اٹھائے پھر ناک پھر ہاتھ پھر گھٹنے سجدہ میں کم از کم تین بار سبحٰن ربی الا علیٰ کہنا۔ سجدہ اس طرح کرنا کہ بازو کروٹوں سے جدا ہوں اور پیٹ رانوں سے اور کلائیاں زمین سے مگر جب صف میں ہو تو بازو کروٹوں سے جدا نہ ہوں گے۔ دونوں سجدوں کے درمیان مثل تشہد کے بیٹھنا یعنی بایاں قدم بچھانا اور داہنا کھڑا رکھنا اور ہاتھوں کا رانوں پر رکھنا۔ سجدوں میں ہاتھوں کی انگلیاں ملی ہوئی قبلہ رو ہونا اور دونوں پاؤں کی دسوں انگلیوں کا قبلہ رو ہونااور یہ جب ہی ہوگا کہ انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگے ہوں۔ دوسری رکعت کے سجدوں سے فارغ ہونے کے بعد بایاں پاؤں بچھا کر دونوں سر ین اس پر رکھ کر بیٹھنا اور داہنا قدم کھڑا رکھنا کہ اس کی انگلیاں قبلہ رخ رہیں اور ہاتھ کی انگلیوں کو ان کی حالت پر چھوڑنا یوں کہ ان کے کنارے گھٹنوں کے پاس رہیں۔ کلمہ شہادت پر اشارہ کرنا، یوں کہ چھنگلی اور اس کے پاس والی کو بند کرے، انگوٹھے اور بیچ کی انگلی کا حلقہ باندھے اور لا پر کلمہ کی انگلی اٹھائے اور الا پر رکھ دے اور سب انگلیاں سیدھی کر لے۔ بعد تشہد دوسرے قعدہ میں درود شریف پڑھنا اور نوافل کے قعدئہ اولیٰ میں بھی درود شریف پڑھنا مسنون ہے۔ درود شریف کے بعد اپنے اور اپنے والدین اور مسلمان استادوں اور عام مسلمانوں کے لیے دعا کرنا ۔ پہلے دائیں طرف پھر بائیں طرف سلام پھیرنا ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ دوبار کہنا ۔ ہر طرف کے سلام میں اس طرف کے مقتدیوں اور کراماً کا تبین اور ان فرشتوں کی نیت کرنا جو اس کی حفاظت پر مقرر ہیں۔

          مستحب سے کیا مراد ہے اور نماز کے مستحبات کیا کیا ہیں؟
          جواب :. مستحب کہ معنٰی پسندیدہ، مستحسن کہ ہیں اصطلاح شریعت میں ایسا فعل جس کے کرنے پر ثواب ہو اور نہ کرنے پر کچھ عذاب نہ ہو اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ فعل کبھی خود کیا ہو یا اس کے کرنے پر ثواب کا ذکر کیا ہومستحب کہلاتا ہے ۔ مستحبات نماز سے مراد وہ چیزیں ہیں کہ جن کے بجالانے سے نماز میں حسن وخوبی آجاتی ہے مستحبات نماز کہلاتی ہیں مثلاً:
          قیام کی حالت میں سجدہ کی جگہ پر نظر رکھنا اور رکوع میں قدموں کی پیٹھ پر اور قعدہ اور جلسہ میں اپنی گود کی طرف اور سجدہ میں ناک کی طرف اور سلام کے وقت اپنے کاندھوں پر نظر رکھنا۔ اور جماہی آئے تو منہ بند کئے رہنا اور نہ رکے تو ہونٹ دانت کے نیچے دبائے اور اس سے بھی نہ رکے تو قیام کی حالت میں داہنے ہاتھ کی پشت سے منہ ڈھانک لے اور باقی حالتوں میں بائیں کی پشت سے، اور جماہی روکنے کا مجرب طریقہ یہ ہے کہ دل میں خیال کرے کہ انبیاء علیہم السلام کو جماہی نہیں آتی تھی۔
          کھانسی کو اپنی طاقت بھر نہ آنے دینا ۔ مرد کے تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ کپڑے سے باہر نکالنا ۔ اور جب تکبیر کہنے والا حی علی الفلاح کہے تو امام و مقتدی سب کا کھڑا ہو جانا اور آج کل جو اکثر جگہ یہ رواج پڑ گیا ہے کہ اقامت کے وقت سب لوگ کھڑے رہتے ہیں بلکہ جب تک امام مصلے پر کھڑا نہ ہو اس وقت تک تکبیر نہیں کہی جاتی یہ خلاف سنت ہے۔ دونوں پنجوں کے درمیان قیام میں چار انگل کا فاصلہ ہونا۔مقتدی کا امام کے ساتھ نماز شروع کرنا۔
          باقی واللہ والرسولہ اعلم
          ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

          Comment


          • #6
            Re: Nemaz ka bare maloomat

            bahot umda :jazak::rose
            u can't gain RESPECT by choice nor by requesting it... it is earned through your words & actions."

            :pr:

            Comment


            • #7
              Re: Nemaz ka bare maloomat

              Walikumsalam
              jazakAllah :rose

              Comment


              • #8
                Re: Nemaz ka bare maloomat

                :jazak:
                Abid bhai ALLAH TALLA aap ko khush rakhe aamin.

                Comment

                Working...
                X