Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Aik Sawal

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Aik Sawal

    Aslam-o-alikum
    mujay yeh puchna he k ager koi orat pregnant ho to keya ose talaq ho jati he?

  • #2
    Re: Aik Sawal

    Originally posted by dua_ View Post
    aslam-o-alikum
    Mujay Yeh Puchna He K Ager Koi Orat Pregnant Ho To Keya Ose Talaq Ho Jati He?
    وعلیکم السلام
    جی آپ کے سوال کا مختصر جواب یہ ہے کہ بلاشبہ حاملہ عورت کو طلاق واقع ہوجاتی ہے اور شریعت میں اس کی عدت بھی وضع حمل ہے یعنی جب تک بچہ نہ جن لے وہ عدت میں رہے گی ۔ ۔
    باقی واللہ والرسولہ اعلم
    ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

    Comment


    • #3
      Re: Aik Sawal

      Originally posted by aabi2cool View Post
      وعلیکم السلام

      جی آپ کے سوال کا مختصر جواب یہ ہے کہ بلاشبہ حاملہ عورت کو طلاق واقع ہوجاتی ہے اور شریعت میں اس کی عدت بھی وضع حمل ہے یعنی جب تک بچہ نہ جن لے وہ عدت میں رہے گی ۔ ۔

      باقی واللہ والرسولہ اعلم
      app ka boht boht shukriya bhai:D::rose

      Comment


      • #4
        Re: Aik Sawal

        aabi2cool Nay Theek Kha Dua Jee Jab Tak Woh Buchay Ko Paida Nahee Karti Us Waqt Tak Talaq Mousar Nahee Hoti Jesi He Bucha Paida Hota Hay Talaq Ho Jati Hay
        :36_3_21[1]::36_3_21[1]::36_3_21[1]:

        Comment


        • #5
          Re: Aik Sawal

          Originally posted by muneeb143 View Post
          aabi2cool Nay Theek Kha Dua Jee Jab Tak Woh Buchay Ko Paida Nahee Karti Us Waqt Tak Talaq mousar Nahee Hoti jesi He Bucha Paida Hota Hay Talaq Ho Jati Hay
          اسلام علیکم منیب بھائی تصیح فرمالیں کہ طلاق جب دے دی جاتی ہے اسی وقت سے مؤثر ہوجاتی ہے اگر کسی نے تین طلاقیں دے دیں تو وہ دینے کے وقت سے ہی مؤثر ہوجائیں گی اور وہ عورت اپنے سابقہ شوہر کے لیے حرام ہوجائے گی مگر وہ نیا نکاح نہیں کرسکتی جب تک کہ عدت پوری نہ کرلے ۔عدت ہوتی ہی تب ہے کہ جب طلاق مؤثر ہو وگرنہ اگر طلاق واقع ہی نہ ہو تو کاہے کی عدت ۔ طلاق کا مؤثر ہونا ایک الگ امر ہے جبکہ عورت کے لیے عدت کا پیریڈ گزارنا ایک الگ امر ہے لہذا آپ مدت عدت کو طلاق کی غیر مؤثریت سے تعبیر نہ فرمائیں جذاک اللہ
          ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

          Comment


          • #6
            Re: Aik Sawal

            plz wazahat talab baat hai ..iss ki wzahat ...reference se bataiyay ...!

            aap Eddat ...aur ...Birth ka aik hee tiem keh rahay hein ..!

            aap Tallaq Marratein wali aayat ki tafseer se bataiyay ..Abbi Bhai ..!

            Tanseekh-e Nikah ..aik Buhat bareek beeni ka masa`lla hai ...!

            Aik hee baar teen taalaq rawayaat se ahaadess se sahi nahi....!

            aur hamila k baray mein b ..plz yeh baat clear kijay ....Sahih ...( Muslim O Bukhaari) Ahaadees see..
            yeh meri request hai ....Ta k jo zimadaar ail elm walay ko Allah nay dee hai
            wo Mukamil ho saky....

            Shukriya ..!

            Comment


            • #7
              Re: Aik Sawal

              plz wazahat talab baat hai ..iss ki wzahat ...reference se bataiyay ...!

              aap Eddat ...aur ...Birth ka aik hee tiem keh rahay hein ..!
              اسلام علیکم پیاری بہنا گل
              سوال اصل یہ ہوا تھا کہ کیا حاملہ کو طلاق ہوجاتی ہے تو اس کا جواب یہی تھا کہ جی ہاں اس لیے شریعت میں حاملہ عورت کی عدت کا بیان موجود ہے اس پر منیب بھائی نے فرمایا کہ جب تک ایسی عورت بچہ نہ جن لے تب تک طلاق مؤثر نہیں ہوتی تو ہم نے اس کے جواب میں عرض کی طلاق مؤثر تو اسی وقت سے ہوجاتی ہے کہ جب خاوند طلاق دےدیتا ہے اور اس کے بعد سے عدت کا زمانہ شروع ہوجاتا ہے اور عدت کہتے ہیں اس مدت کو جس میں عورت شوہر کے گھر بغیر نکاح ٹھہری رہے اور بغیر عزر شرعی کے باہر نہ نکلے، عدت وفات چار مہینے دس دن ہیں عدت وفات میں مدخول بہا اور غیر مدخول بہا دونوں برابر ہیں جبکہ حاملہ کی عدت وضع حمل ہے۔ اور عدت کے اس زمانہ میں عورت نیا نکاح نہیں کرسکتی فلسفہ عدت یہ ہے کہ عورت کے رحم کا حال معلوم ہوجائے تاکہ نسب میں کوئی اشتباہ واقع نہ ہو ۔عموما ہمارے ہاں جب مطلقا طلاق کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے تو اس سے مراد طلاق مغلظہ (یعنی تین طلاقیں ) ہی ہوتی ہے یعنی ایسی طلاق کے جس کے بعد عورت اپنے خاوند پر حرام ہوجائے ۔ اب چونکہ سوال میں مطلق طلاق کا زکر تھا وضاحت نہیں تھی کہ ایک طلاق یا دو طلاق تو اس لیے ہم نے جواب دیتے ہوئے مطلق تین طلاق ہی کے حساب سے جواب دیا اب درج زیل میں حاملہ کی عدت کے بارے قرآن کی آیات پیش خدمت ہیں بمع ترجمہ ۔ ۔۔ سورہ طلاق 1 تا 4
              يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِن بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَن يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ لَا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًاO
              اے نبی! (مسلمانوں سے فرما دیں جب تم عورتوں کو طلاق دینا چاہو تو اُن کے طُہر کے زمانہ میں انہیں طلاق دو اور عِدّت کو شمار کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو جو تمہارا رب ہے، اور انہیں اُن کے گھروں سے باہر مت نکالو اور نہ وہ خود باہر نکلیں سوائے اس کے کہ وہ کھلی بے حیائی کر بیٹھیں، اور یہ اللہ کی (مقررّہ) حدیں ہیں، اور جو شخص اللہ کی حدود سے تجاوز کرے تو بیشک اُس نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے، (اے شخص!) تو نہیں جانتا شاید اللہ اِس کے (طلاق دینے کے) بعد (رجوع کی) کوئی نئی صورت پیدا فرما دےo
              . فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِّنكُمْ وَأَقِيمُوا الشَّهَادَةَ لِلَّهِ ذَلِكُمْ يُوعَظُ بِهِ مَن كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًاO
              . پھر جب وہ اپنی مقررہ میعاد (کے ختم ہونے) کے قریب پہنچ جائیں تو انہیں بھلائی کے ساتھ (اپنی زوجیت میں) روک لو یا انہیں بھلائی کے ساتھ جدا کردو۔ اور اپنوں میں سے دو عادل مَردوں کو گواہ بنا لو اور گواہی اللہ کے لئے قائم کیا کرو، اِن (باتوں) سے اسی شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے، اور جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ اس کے لئے (دنیا و آخرت کے رنج و غم سے) نکلنے کی راہ پیدا فرما دیتا ہےo
              . وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًاO
              اور اسے ایسی جگہ سے رِزق عطا فرماتا ہے جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہوتا، اور جو شخص اللہ پر توکل کرتا ہے تو وہ (اللہ) اسے کافی ہے، بیشک اللہ اپنا کام پورا کرلینے والا ہے، بیشک اللہ نے ہر شے کے لئے اندازہ مقرر فرما رکھا ہےo
              . وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِن نِّسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ وَأُوْلَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًاO
              . اور تمہاری عورتوں میں سے جو حیض سے مایوس ہو چکی ہوں اگر تمہیں شک ہو (کہ اُن کی عدّت کیا ہوگی) تو اُن کی عدّت تین مہینے ہے اور وہ عورتیں جنہیں (ابھی) حیض نہیں آیا (ان کی بھی یہی عدّت ہے)، اور حاملہ عورتیں (تو) اُن کی عدّت اُن کا وضعِ حمل ہے، اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے (تو) وہ اس کے کام میں آسانی فرما دیتا ہےo


              aap Tallaq Marratein wali aayat ki tafseer se bataiyay ..Abbi Bhai ..!

              Tanseekh-e Nikah ..aik Buhat bareek beeni ka masa`lla hai ...!
              جی بہن آپکے حکم کے مطابق سورہ بقرہ کی آیت 228 اور 229 کا ترجمہ اور تفسیر حاضر ہے ۔ ۔
              وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلاَثَةَ قُرُوءٍ وَلاَ يَحِلُّ لَهُنَّ أَن يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِن كُنَّ يُؤْمِنَّ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَلِكَ إِنْ أَرَادُواْ إِصْلاَحًا وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكُيمٌO
              . اور طلاق یافتہ عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک روکے رکھیں، اور ان کے لئے جائز نہیں کہ وہ اسے چھپائیں جو اﷲ نے ان کے رحموں میں پیدا فرما دیا ہو، اگر وہ اﷲ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں، اور اس مدت کے اندر ان کے شوہروں کو انہیں (پھر) اپنی زوجیت میں لوٹا لینے کا حق زیادہ ہے اگر وہ اصلاح کا ارادہ کر لیں، اور دستور کے مطابق عورتوں کے بھی مردوں پر اسی طرح حقوق ہیں جیسے مردوں کے عورتوں پر، البتہ مردوں کو ان پر فضیلت ہے، اور اﷲ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہےo
              الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ وَلاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَأْخُذُواْ مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلاَّ أَن يَخَافَا أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ تِلْكَ حُدُودُ اللّهِ فَلاَ تَعْتَدُوهَا وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللّهِ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَO
              . طلاق (صرف) دو بار (تک) ہے، پھر یا تو (بیوی کو) اچھے طریقے سے (زوجیت میں) روک لینا ہے یا بھلائی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے، اور تمہارے لئے جائز نہیں کہ جو چیزیں تم انہیں دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لو سوائے اس کے کہ دونوں کو اندیشہ ہو کہ (اب رشتۂ زوجیت برقرار رکھتے ہوئے) دونوں اﷲ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ دونوں اﷲ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے، سو (اندریں صورت) ان پر کوئی گناہ نہیں کہ بیوی (خود) کچھ بدلہ دے کر (اس تکلیف دہ بندھن سے) آزادی لے لے، یہ اﷲ کی (مقرر کی ہوئی) حدیں ہیں، پس تم ان سے آگے مت بڑھو اور جو لوگ اﷲ کی حدود سے تجاوز کرتے ہیں سو وہی لوگ ظالم ہیںo
              تفسیر ۔
              جب مرد نے عورت کو طلاق دی تو ابھی اس عورت کو کسی دوسرے سے نکاح روا نہیں جب تک تین حیض پورے نہ ہو جائیں تاکہ حمل ہو تو معلوم ہو جائے اور کسی کی اولاد کسی کو نہ مل جائے اس لیے عورت پر فرض ہے کہ جو ان کے پیٹ میں ہو اس کو ظاہر کر دیں خواہ حمل ہو یا حیض آتا ہو اور اس مدت کو عدت کہتے ہیں۔
              معلوم کرنا چاہیے کہ یہاں مطلقات سے خاص وہ عورتیں مراد ہیں کہ ان سے نکاح کے بعد صحبت یا خلوت شرعیہ کی نوبت خاوند کو آ چکی ہو اور ان عورتوں کو حیض بھی آتا ہو اور آزاد بھی ہوں کسی کی لونڈی نہ ہوں کیونکہ جس عورت سے صحبت یا خلوت کی نوبت نہ آئے اس کے اوپر طلاق کے بعد عدت بالکل نہیں اور جس عورت کو حیض نہ آئے مثلاً صغیر سن ہے یا بہت بوڑھی ہو گئی یا اس کو حمل ہے تو پہلی دونوں صورتوں میں اس کی عدت تین مہینے ہیں اور حاملہ کی عدت وضع حمل ہے اورجو عورت آزاد نہ ہو بلکہ کسی کی شرعی قاعدہ کے موافق لونڈی ہو اگر اس کو حیض آتا ہو تو اس کی عدت دو حیض اور حیض نہ آئے تو اگروہ صغیرہ یا بڑھیا ہے تو اس کی عدت ڈیڑھ مہینہ ہے اور حاملہ ہے تو وہی وضع حمل ہے دوسری آیتوں اور حدیثوں سے یہ تفصیل ثابت ہے۔
              یعنی عدت کے اندر مرد چاہے تو عورت کو پھر رکھ لے اگرچہ عورت کی خوشی نہ ہو مگر اس لوٹانے سے مقصود سلوک اور اصلاح ہو۔ عورت کو ستانا یا اس دباؤ میں اس سے مہر کا معاف کرانا منظور نہ ہو یہ ظلم ہے اگر ایسا کرے گا گنہگار ہو گا گو رجعت بھی صحیح ہو جائے گی۔
              یعنی یہ امر تو حق ہے کہ جیسے مردوں کے حقوق عورتوں پر ہیں ایسے ہی عورتوں کے حقوق مردوں پر ہیں جن کا قاعدہ کے موافق ادا کرنا ہر ایک پر ضروری ہے تو اب مرد کو عورت کے ساتھ بدسلوکی اور اس کی ہر قسم کی حق تلفی ممنوع ہوگی مگر یہ بھی ہے کہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت اور فوقیت ہے تو اس لیے رجعت میں اختیار مرد کو ہی دیا گیا۔
              اسلام سے پہلے دستور تھا کہ دس بیس جتنی بار چاہتے زوجہ کو طلاق دیتے مگر عدت کے ختم ہونے سے پہلے رجعت کر لیتے پھر جب چاہتے طلاق دیتے اور رجعت کر لیتے اور اس صورت سے بعض شخص عورتوں کو اسی طرح بہت ستاتے اس واسطے یہ آیت اتری کہ طلاق جس میں رجعت ہو سکے کل دوبار ہے ایک یا دو طلاق تک تو اختیار دیا گیا کہ عدت کے اندر مرد چاہے تو عورت کو پھر دستور کے موافق رکھ لے یا بھلی طرح سے چھوڑ دے پھر بعد عدت کے رجعت باقی نہیں رہتی ہاں اگر دونوں راضی ہوں تو دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں اور اگر تیسری بار طلاق دے گا تو پھر ان میں نکاح بھی درست نہیں ہوگا جب تک دوسرا خاوند اس سے نکاح کر کے صحبت نہ کر لیوے۔
              امساک بمعروف اور تسریح باحسان سے غرض یہ ہے کہ رجعت کرے تو موافقت اور حسن معاشرت کے ساتھ رہے عورت کو قید میں رکھنا اور ستانا مقصود نہ ہو جیسا کہ ان میں دستور تھاورنہ سہولت اور عمدگی کے ساتھ اس کو رخصت کرے۔
              یعنی مردوں کو یہ روا نہیں کہ عورتوں کو جو مہر دیا ہے اس کو طلاق کے بدلہ میں واپس لینے لگیں البتہ یہ جب روا ہے کہ ناچاری ہو اور کسی طرح دونوں میں موافقت نہ آئے اور ان کو اس بات کا اندیشہ ہو کہ بوجہ شدت مخالفت ہم احکام خداوندی کی پابندی معاشرت باہمی میں نہ کر سکیں گے اور مرد کی طرف سے ادائے حقوق زوجہ میں قصور بھی نہ ہو ورنہ مال لینا زوج کو حرام ہے۔
              یعنی اے مسلمانو اگر تم کو یہ ڈر ہو کہ خاوند اور بیوی میں ایسی بیزاری ہے کہ ان کی گذران موافقت سے نہ ہوگی تو پھر ان دونوں پر کچھ گناہ نہیں کہ عورت مال دے کر اپنے آپ کو نکاح سے چھڑا لے اور مرد وہ مال لے لے اس کو خلع کہتے ہیں اور جب اس ضرورت کی حالت میں زوجین کو خلع کرنا درست ہوا تو سب مسلمانوں کو اس میں سعی کرنی ضرور درست ہوگی۔
              ایک عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور عرض کیا کہ میں اپنے خاوند سے ناخوش ہوں اس کے یہاں رہنا نہیں چاہتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحقیق کیا تو عورت نے کہا کہ وہ میرے حقوق میں کوتاہی نہیں کرتا اور نہ اس کے اخلاق و تدین پر مجھ کو اعتراض ہے لیکن مجھ کو اس سے منافرت طبعی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت سے مہر واپس کرا دیا اور زوج سے طلاق دلوا دی اس پر یہ آیت اتری۔
              یہ سب احکام مذکورہ یعنی طلاق اور رجعت اور خلع حدود اور قواعد مقرر فرمودئہ حق تعالیٰ ہیں اُن کی پوری پابندی لازم ہے کسی قسم کا خلاف اور تغیر اور کو تاہی ان میں نہ کرنی چاہیئے۔

              Aik hee baar teen taalaq rawayaat se ahaadess se sahi nahi....!

              aur hamila k baray mein b ..plz yeh baat clear kijay ....Sahih ...( Muslim O Bukhaari) Ahaadees see..
              yeh meri request hai ....Ta k jo zimadaar ail elm walay ko Allah nay dee hai
              wo Mukamil ho saky....
              Shukriya
              اور بہن جہاں تک بات ہے ایک ہی مجلس میں دی گئی تین طلاقوں کے مؤثر نہ ہونے کی بات یا ان کو ایک ہی ماننے کی بات تو پوری امت کا اس پر اجماع ہے کہ ایک وقت میں دی گئی تین طلاقیں تین ہی شمار ہوں گی ۔اہل سنت کے چاروں ائمہ کا یہی مذہب ہے یعنی امام اعظم ،امام مالک ، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل سب اس پر متفق ہیں کہ ایک ہی وقت میں دی گئی تین طلاقین تین ہی شمار ہون گی اور عورت اپنے خاوند پر حرام ہوجائے گی اور صحیح روایات سے بھی یہی ثابت ہے بمطابق بخاری شریف ۔ ۔ وہ پہلا شخص جس نے امت کے اس اجماع سے انحراف کیا تھا وہ شیخ ابن تیمیہ تھے اور ان کی تقلید میں موجودہ دور کے غیر مقلدین بھی تین طلاقوں کو ایک ہی شمار کرتے ہیں اس کے علاوہ اہل تشیع کے ہاں بھی یہی نظریہ ہے ۔ ۔ ۔ غیر مقلدین عموما اپنے مؤقف کے لیے صحیح مسلم سے حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کا سہارا لیتے ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ بات بات پر بخاری کی رٹ لگانے والے یہاں بخاری کو چھوڑ دیتے ہیں حالانکہ صحیح بخاری صحیح مسلم اور سسن ابوداؤد سے یہ بات ثابت ہے کہ تین طلاقیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بھی تین ہی ہوا کرتی تھیں ۔۔ رہ گئی صحیح مسلم کی وہ روایت کہ حضرت عبداللہ سے مروی ہے وہ وہ چندوجوہ سے ناقابل عمل ہے پہلی وجہ تو خود حضرت عبداللہ ابن عباس کا فتوٰ ی اس کے خلاف ہے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ اس روایت میں طاؤس جو کہ حضرت عبداللہ ابن عباس کے شاگرد ہیں وہ منفرد ہیں محدثین نے یہ ثابت کیا ہے کہ طاؤس کو اس روایت میں وہم ہوا ہے ۔ ۔ بحر حال اس مسئلہ پر علماء نے بہت کتابیں لکھیں مناظرے کیے مگر حاصل کچھ نہ ہوا لہزا ہم بھی فقط اسی پر اکتفا کرتے ہیں کہ پیغام کے صفحات کسی بھی اختلافی مسئلہ کے لیے موزوں نہیں ہوا کرتے ۔ والسلام
              فقط واللہ والرسولہ اعلم
              Last edited by aabi2cool; 19 September 2008, 14:40.
              ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

              Comment


              • #8
                Re: Aik Sawal

                Assalam O alaikum ...Bhai ..


                yehi tafseel mein chahti thee ....Alhamdolillah ...

                Baqi Last one K 3 tallaq aik baar..

                Kion k baaz loag kehtay hein ...
                aur aisa hota hai hamaray moashray mein .. K ..Mard Yeh kehta hai k
                jaoo mein nay 3 baar talaq dee....

                Tu iss amar ko Clear karnay ki b zarooart thee....
                Kion k hum yeh tu nahi kehtay na ..

                33 times ....Subahan Allah ....33 times Alhamdolillah ...aur baqi ki tasebee keh kar tasbeeh ho jaati hai ...!

                mera yehi maqsad tha ...

                Baqi Hamila ko tallaq tu mein kuch doubts mein hooN ...!
                aap ki baat buhat hadd tak theek hai ..Kuch aik missiing hai
                wo mein daleel k sath inshaAllah pesh karooN gee ...!
                Aap ka jawab kafi Jam`e hai MashaAllah ...!

                Mein iss baary mein Mazeed tab tak nahi keh sakti jab tak mein
                Reference Ahadees ka samnay la sakooN ..!

                Itnay Piyaray aur Mukhlish andaaz mein Jawab deynay ka shukriya ...
                Khush rahiyay ..! Salamat rahiyay !

                Comment


                • #9
                  Re: Aik Sawal

                  Originally posted by Gul View Post
                  Assalam O alaikum ...Bhai ..


                  yehi tafseel mein chahti thee ....Alhamdolillah ...

                  Baqi Last one K 3 tallaq aik baar..

                  Kion k baaz loag kehtay hein ...
                  aur aisa hota hai hamaray moashray mein .. K ..Mard Yeh kehta hai k
                  jaoo mein nay 3 baar talaq dee....

                  Tu iss amar ko Clear karnay ki b zarooart thee....
                  Kion k hum yeh tu nahi kehtay na ..

                  33 times ....Subahan Allah ....33 times Alhamdolillah ...aur baqi ki tasebee keh kar tasbeeh ho jaati hai ...!

                  mera yehi maqsad tha ...

                  Baqi Hamila ko tallaq tu mein kuch doubts mein hooN ...!
                  aap ki baat buhat hadd tak theek hai ..Kuch aik missiing hai
                  wo mein daleel k sath inshaAllah pesh karooN gee ...!
                  Aap ka jawab kafi Jam`e hai MashaAllah ...!

                  Mein iss baary mein Mazeed tab tak nahi keh sakti jab tak mein
                  Reference Ahadees ka samnay la sakooN ..!

                  Itnay Piyaray aur Mukhlish andaaz mein Jawab deynay ka shukriya ...
                  Khush rahiyay ..! Salamat rahiyay !
                  aslam o alykum dear sister main samjh naheen saka k aap ko hamila ki iddat main kaya ishtibah hay halank hamila ki idat nas e quran se sabit hay aur issi per ijma e ummat hay aap khuch wazahat kareen to shayed main aap ki khuch madad karsakon
                  ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                  Comment


                  • #10
                    Re: Aik Sawal

                    Jee Mujhay Kuch waqt darkaar hai :) ....!

                    Ho sakat hai Jo mein nay parha ya jo lectures mein suna
                    wo Ghalat Ho ....Mujhay Kuch waqt darkaar hai !

                    Khush rahiyay :)

                    Comment


                    • #11
                      Re: Aik Sawal

                      Jee mujhay ....! Hamila KhatooN ...Ki talaq Ki baat .... Clear ho gai hai


                      صحيح مسلم حديث نمبر ( 1471 ). k mutaabiq ....

                      Baqi agar Koi ....Mas`alla iss baray mein howa tu zaroor poochooN gee
                      JazkaAllah kher !

                      Comment


                      • #12
                        Re: Aik Sawal

                        Gul Sisters and Aabid Brother, I am sending you the link. Kindly listen Dr. Zakir Naik comments on this issue and let me have your say.

                        http://video.aol.com/video-detail/dr...rdu/3165069927
                        :thmbup:

                        Comment


                        • #13
                          Re: Aik Sawal

                          Is mein aap sun saktay hein ke aik waqt mein 3 talaaqein 1 talaaq hoti he aur isay Talaq'e'Bidat kaha gaya he, Yeh talaq'e'hasna nahi he
                          :thmbup:

                          Comment


                          • #14
                            Re: Aik Sawal

                            Originally posted by munda_sialkoty View Post
                            is Mein Aap Sun Saktay Hein Ke Aik Waqt Mein 3 Talaaqein 1 Talaaq Hoti He Aur Isay Talaq'e'bidat Kaha Gaya He, Yeh Talaq'e'hasna Nahi He
                            عامر بھائی میں پہلے ہی عرض کر چکا ہوں کہ تین طلاقوں کو ایک قرار دینے والے مسئلہ میں غیر مقلدین نے جمہور مسلم امہ سے ہٹ کر مؤقف اختیار کیا ہے اور رہی ڈاکٹر زاکر نائک کی بات وہ بھی عقائد اور فقہی مسائل میں وہابیہ ہی کی ترجمانی کرتے ہیں اگر وہ اپنا کام یعنی غیر مسلموں کو دعوت کی حد تک ہی محدود رکھتے تو بہتر تھا مگر جب سے انھوں نے عقائد ، فقہی مسائل اور اسلامی تاریخ پر بھی گفتگو کرنا شروع کی ہے تو ان کی شخصیت زیادہ متنازعہ ہوگئی ہے اس کی ایک مثال موصوف کا پہلے یزید کی تعریف کرنا اور بعد میں اس پر ہونے والے رد عمل کے نتیجے میں رجوع کرنا ہے ۔ ۔ خیر یہ مسئلہ ایک اختلافی مسئلہ ہے اور میں نہیں چاہتا کہ یہاں اس پر بحـث ہو۔
                            ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                            Comment


                            • #15
                              Re: Aik Sawal

                              Originally posted by aabi2cool View Post
                              عامر بھائی میں پہلے ہی عرض کر چکا ہوں کہ تین طلاقوں کو ایک قرار دینے والے مسئلہ میں غیر مقلدین نے جمہور مسلم امہ سے ہٹ کر مؤقف اختیار کیا ہے اور رہی ڈاکٹر زاکر نائک کی بات وہ بھی عقائد اور فقہی مسائل میں وہابیہ ہی کی ترجمانی کرتے ہیں اگر وہ اپنا کام یعنی غیر مسلموں کو دعوت کی حد تک ہی محدود رکھتے تو بہتر تھا مگر جب سے انھوں نے عقائد ، فقہی مسائل اور اسلامی تاریخ پر بھی گفتگو کرنا شروع کی ہے تو ان کی شخصیت زیادہ متنازعہ ہوگئی ہے اس کی ایک مثال موصوف کا پہلے یزید کی تعریف کرنا اور بعد میں اس پر ہونے والے رد عمل کے نتیجے میں رجوع کرنا ہے ۔ ۔ خیر یہ مسئلہ ایک اختلافی مسئلہ ہے اور میں نہیں چاہتا کہ یہاں اس پر بحـث ہو۔

                              Aap suni sunai baaton ki bajaye us ke lectures sunein to yeh bohat behtar ho ga. In ka khasa yeh he ke yeh kisi bhi baat ka jawab aik asool se dete hein aur wo asool tarteeb he, yani pehlay Quran, phir Ahadees, phir fiqha. Aap ki in ki takareer se shayad he koi baat Quran'o'Ahadees se bahir nazar aaye aur mein nahi samajta ke fe'zamana mein in ke paye ka koi aur Aalam bhi ho ga jis ki Islamic aur comparative religions mein itni achi understanding ho gi.

                              In sub baaton se hut ke aap us ki takreer suniye aur soochiye. Aap ki ziada tar understanding Islam se related sahi ho sakti he, per aap kamil nahi ho saktay
                              :thmbup:

                              Comment

                              Working...
                              X