Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

شریعت کا مقابلہ ایک غیر شرعی کام سے کرنا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • شریعت کا مقابلہ ایک غیر شرعی کام سے کرنا



    شریعت کا مقابلہ ایک غیر شرعی کام سے کرنا


    قرآن نے خضر و موسی کے قصے کا ذکر ہے اس میں کہیں نہیں کہ شریعت کا مقابلہ ایک غیر شرعی کام سے تھا نہ یہ حدیث میں ہے بلکہ حدیث کے مطابق یہ موسی پر جتایا جا رہا تھا کہ ان کو زمین میں الله کا جو عمل دخل ہے اس کو مکمل خبر نہیں ہے وہ صرف اتنا جان سکے ہیں جتنا ان کو علم دیا گیا ہے

    صحیح بخاری کی حدیث ہے

    بَيْنَمَا مُوسَى فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: أَتَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْكَ؟ قَالَ مُوسَى: لاَ، فَأَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى مُوسَى: بَلَى، عَبْدُنَا خَضِرٌ


    موسی بنی اسرائیل کے سرداروں کے ساتھ تھے کہ ایک آدمی آیا اور کہا کیا اپ جانتے ہیں کسی کو جس کو اپ سے بڑھ کر علم ہو ؟ موسی نے کہا نہیں پس الله نے الوحی کی کہ نہیں خضر ہے


    لہذا ایک بندے خضر سے ملنے کا کہا گیا جنہوں نے وہ کام کیے جو الله نے حرام کیے ہیں لیکن ہر کام پر کہا یہ میں نے الله کے حکم سے کیا

    اس سے زیادہ قصے میں نہیں ہے چہ جائیکہ اس سے نام نہاد صوفیاء کا استخراج کیا جائے

    سوره کہف کے قصے اہل کتاب کے سوالات کے جواب میں بیان ہوئے کہ

    اصحاب کہف کون ہیں
    خضر کون ہیں
    ذوالقرنین کون ہیں

    یہود کے مطابق موسی و خضر والے قصے میں موسی کوئی اور ہیں اور خضر ذو القرنین کے سپہ سالار ہیں اس کی وضاحت کی گئی کہ یہ موسی وہی ہیں جن پر شریعت آئی اور خضر کا ذو القرنین سے تعلق نہیں ہے لیکن قرآن نے اس وضاحت میں تعلیم کا نکتہ رکھا

    خضر بہت ممکن ہے انسانی شکل میں فرشتہ ہو کیونکہ قرآن میں فرشتوں کو بھی بندہ کہا گیا ہے لیکن تعلیم کے لئے موسی سے ان کی اصلیت چھپا دی گئی حدیث کے مطابق ایک موقعہ پر جبریل ایک اجنبی کی شکل میں آئے اور مسجد النبی میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے سوال کیے اسی طرح بعض موقعوں پر وہ صحابی دحیہ الکلبی رضی الله عنہ کی شکل میں بھی آئے – ابراہیم و لوط علیہما السلام کے پاس فرشتے انسانی شکلوں میں آئے لیکن وہ پہچان نہ سکے حتی کہ انہوں نے بتایا کہ وہ فرشتے ہیں

    موسی علیہ السلام کا یہ دعوی کہ وہ زمین پر سب سے زیادہ علم والے ہیں اس واقعہ کے ذریعہ دور ہوا

    اس قسم کی بات نبی صلی الله علیہ وسلم سے اس طرح ہوئی کہ جب اپ سے یہود نے سوال کیا تو اپ نے کہا کل آنا میں جواب دوں گا اس پر الوحی نہیں آئی اور بلاخر کئی دن بعد الوحی آئی اور اس سوره کہف کے ذریعہ رسول الله کی تربیت کی گئی کہ آئندہ ایسا مت کہنا

    22) وَلَا تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَلِكَ غَدًا (23) إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ وَاذْكُرْ رَبَّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلْ عَسَى أَنْ يَهْدِيَنِ رَبِّي لِأَقْرَبَ مِنْ هَذَا رَشَدًا


    أور كسي چیز پر مت کہنا کہ میں کل کر دوں گا سوائے اس کے کہ اگر الله نے چاہا اور اپنے رب کا ذکر کرو اگر بھول جاؤ اور کہو ہو سکتا ہے وہ میرا رب رہنمائی کرے اس میں ہدایت کے قریب تر بات کی طرف


    اس واقعہ سے صوفیاء کے گروہ کے وجود کا اثبات کرنا باطل ہے

    قرآن میں لقمان کا ذکر ہے کہ انہوں نے جو باتیں کیں وہ حکمت والی تھیں یہ حکمت من جانب الله تھی لیکن یہ الله کا احسان ہے کہ حکمت دیتا ہے اور پھر اس بندے کا کتاب الله میں ذکر کر دیتا ہے لقمان کی نبوت کا قرآن میں کوئی ذکر نہیں ہے نہ حدیث میں ہے ان کو حکیم کہا جاتا ہے
    یعنی انسانوں میں بعض کو الله حکمت دیتا ہے کہ وہ کسی کام یا بات یا واقعہ کو دیکھ کر اس کے انجام تک پہنچ جاتے ہیں

    اگر خضر انسان تھے تو وہ ایک حکیم تھے جنہوں نے جان لیا کہ اس کشتی کا کیا انجام ہو گا اور وہ اس علاقے کے ہوں گے کہ جانتے ہوں کہ یہ کس کی ہے- اسی طرح گرتی دیوار میں یقینا کوئی نشانی مضمر ہو گی جس سے والدین نے چاہا ہو کہ جوان ہو کر بچے اس کی مرمت کریں اور خضر اس کو بھانپ گئے کہ کوئی اس طرح کی گرتی دیوار کیوں بنانے گا اسی طرح نا بکار بچے کو دیکھ کر انہوں نے اس کو قتل کر دیا

    کہتے پوت کے پاؤں پالنے میں ہی دکھ جاتے ہیں


Working...
X