Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

فرض نمازوں کی رکعتوں کا ثبوت

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • فرض نمازوں کی رکعتوں کا ثبوت


    ہم فرض نمازوں کی جو رکعت پڑھتے ہیں

    فجر کی ٢
    ظہر کی ٤
    عصر کی ٤
    مغرب کی ٣
    اعشا کی ٤

    ان کی دلیل کیا ہے

    --------------------------------------------

    امت کا یہ عمل چلا ا رہا ہے

    مسند احمد میں ہے

    حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَتْ:
    كَانَ أَوَّلَ مَا افْتُرِضَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةُ : رَكْعَتَانِ رَكْعَتَانِ ، إِلَّا الْمَغْرِبَ، فَإِنَّهَا كَانَتْ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَتَمَّ اللهُ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْعِشَاءَ الْآخِرَةَ أَرْبَعًا فِي الْحَضَرِ ، وَأَقَرَّ الصَّلَاةَ عَلَى فَرْضِهَا الْأَوَّلِ فِي السَّفَرِ ”


    رسول الله پر شروع میں دو دو رکعت نماز فرض ہوئی سوائے مغرب کے وہ تین تھی پھر الله نے حضر میں ظہر عصر اور عشاء کو چار سے مکمل کیا اور سفر کے شروع میں فرض کو باقی رکھا


    اس روایت کے مطابق تین وقت کی نماز کو چار کر دیا گیا مغرب تین ہی تھی اور اس میں فجر کا ذکر نہیں لیکن فجر کو اسی حالت پر رہنے دیا گیا یعنی دو رکعت

    شعيب الأرنؤوط نے مسند کی تعلیق میں ایک اور حوالہ دیا ہے

    وأخرجه النسائي في “المجتبى” 1/225، وأبو عوانة 2/25، والبيهقي في “السنن 1/363، “وفي “الدلائل” 2/406 من طريق الأوزاعي، أنه سأل الزهري عن صلاة رسول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بمكة قبل الهجرة إلى المدينة، قال: أخبرني عروة، عن عائشة، قالت: فرض الله عز وجل الصلاة على رسوله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أول ما فرضها ركعتين ركعتين، ثم أتمت في الحضر أربعاً، وأقرت صلاة السفر على الفريضة الأولى


    الأوزاعي الزہری سے سوال کیا کہ ہجرت سے پہلے مکہ میں رسول الله کی نماز کیسی تھی؟ زہری نے کہا مجھ کو عروہ نے خبر دی ان کو عائشہ نے کہ الله نے دو دو رکعت نماز فرض کی پھر حضر میں اس کو چار سے مکمل کیا اور سفر کی نماز کو باقی رکھا


    اس کے علاوہ یہ روایت ہے

    أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مَعْشَرٍ بِحَرَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْعَطَّارُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: “فُرِضَتْ صَلَاةُ السَّفَرِ وَالْحَضَرِ رَكْعَتَيْنِ، فَلَمَّا أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ رَكْعَتَانِ، وَتُرِكَتْ صَلَاةُ الْفَجْرِ لِطُولِ الْقِرَاءَةِ، وَصَلَاةُ الْمَغْرِبِ لِأَنَّهَا وِتْرُ النَّهَارِ” (رقم طبعة با وزير: 2727) , (حب) 2738 [قال الألباني]: صحيح – “الصحيحة” (2814).



    مسروق ، عائشہ رضی الله عنہا سے روایت کرتے ہیں سفر اور حضر کی نماز دو رکعت فرض ہوئی پس جب رسول الله نے مدینہ میں قیام کیا تو چار ہوئیں اور فجر کو لمبی قرات کی بنا پر چھوڑ دیا اور مغرب کو بھی کہ یہ دن کا وتر ہے



Working...
X