سرکار صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا رخِ انور
آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا رخِ انور چودھویں
رات کے چاند کی طرح روشن و تاباں تھا۔
(شمائل ترمذی شریف)
آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا رخِ انور چودھویں
رات کے چاند کی طرح روشن و تاباں تھا۔
(شمائل ترمذی شریف)
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم لوگوں سے بڑھ کر خُوبرو اور خوش خو تھے۔
(صحیح بخاری شریف)
حضرت جابر بن سمیرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو چاندنی رات میں دیکھا۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سرخ دھاری دار حُلہ پہنے ہوئے تھے، میں کبھی چاند کی طرف دیکھتا اور کبھی آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی طرف۔ بے شک میرے نزدیک آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم چاند سے زیادہ خوبصورت تھے۔
(شمائل ترمذی شریف)
(شمائل ترمذی شریف)
ابن عساکر نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے نقل کیا ہے کہ، میں سحر کے وقت کچھ سی رہی تھی۔ مجھ سے سوئی گر پڑی، میں نے ہر چند تلاش کی، مگر نہ ملی اتنے میں رسول کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے روئے مبارک کے نور کی شعاع میں وہ سوئی نظر آئی۔ میں نے یہ ماجرا آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، اے حمیرا ! اس کیلئے شختی و عذاب ہے جو میرے چہرے کی طرف دیکھنے سے محروم کیا گیا، تین دفعہ یہ فرمایا۔
(خصائص کبرٰی)
(خصائص کبرٰی)
حافظ ابو نعیم نے بروایت عباد بن عبدالصمد نقل کیا ہے کہ اس نے کہا کہ ہم حضرت انس بن مالک کے ہاں آئے۔ آپ نے کنیز سے کہا کہ دستر خواں لا تاکہ ہم چاشت کا کھانا کھائیں۔ وہ لے آئی، آپ نے فرمایا کہ رومال لا، وہ ایک میلا رومال لائی، آپ نے فرمایا کہ تنور گرم کر، اس نے تنور گرم کیا پھر آپ کے حکم سے رومال اس میں ڈال دیا گیا، وہ ایسا سفید نکلا گویا کہ دودھ ہے۔ ہم نے حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ وہ رومال ہے جس سے رسول کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم اپنے روئے مبارک کو مسح فرمایا کرتے تھے۔ جب یہ میلا ہو جاتا ہے کہ تو اسے ہم یُوں صاف کر لیتے ہیں کیونکہ آگ اس چیز پر اثر نہیں کرتی جو انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کے جسم اطہر سے مس کی گئی ہو۔
(خصائص الکبرٰی)
Comment