Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ª!ª tayamum k masail ª!ª

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ª!ª tayamum k masail ª!ª

    تيمم کا طريقہ اور اہم مسائل
    تيمم ميں تين فرض ہيں
    اول: نيت کرنا کہ يہ تيمم وضو يا غسل يا دونوں کي پاکي کے ليے ہے،
    دوم: سارے منہ پر اسطرح ہاتھ پھيرنا کہ بال برابر جگہ بھي باقي نہ رہے،
    سوم: دونوں ہاتھوں کا کہنيوں سميت مسح کرنا کہ کوئي حصہ باقي نہ رہے۔
    تيمم کا طريقہ يہ ہے کہ نيت کر کے بسم اللہ پڑھ کر دونوں ہاتھ زمين کي جنس سے تعلق رکھنے والي کسي چيز (مثلا مٹي، پتھر، ماربل يا ايسي چيز جس پر کافي گرد و غبار ہو) پر ماريں اور اگر زيادہ مٹي لگ جائے تو ايک ہاتھ کے انگوٹھے کي جڑ کو دوسرے ہاتھ کے انگوٹھے کي جڑ پر ماريں، پھر دونوں ہاتھ سارے منہ پر اسطرح پھير ليں کہ کوئي جگہ باقي نہ رہے، ہونٹ کا وہ حصہ جو آدھا منہ بند ہونے کي حالت ميں دکھائي ديتا ہے اس پر بھي مسح کرنا ضروري ہے، اگر داڑھي ہو تو اسکا خلال بھي کريں، پھر دوبارہ مٹي يا پتھر پرہاتھ ماريں اور پہلے دائيں ہاتھ کا اسطرح مسح کريں کہ بائيں ہاتھ کے انگوٹھے کے علاوہ چار انگليوں کا پيٹ دائيں ہاتھ کي پشت پر رکھيں اور انگليوں کے سرے سے کہني تک لے جائيں اور پھر وہاں سے بائيں ہاتھ کي ہتھيلي سے دائيں ہاتھ کے پيٹ ،(يعني اندروني طرف) پر پھيرتے ہوئے گٹے تک لائيں اور بائيں انگوٹھے کے پيٹ سے دائيں انگوٹھے کي پشت کا مسح کريں،
    اس طرح دائيں ہاتھ سے بائيں ہاتھ کا مسح کريں مٹي يا پتھر پر ہاتھ مارتے وقت انگلياں کھلي ہوئي حالت ميں ہوں، اگر انگليوں کے درميان غبار پہنچ گيا تو انکا خلال کرنا سنت ہے اور اگر پتھر وغيرہ سے تيمم کيا جائے جس پر غبار نہ ہو تو انگليوں کا خلال فرض ہے،
    تيمم کے وقت خواتين اس بات کي احتياط رکھيں کہ انگوٹھي ، چھلے، نتھ اور ديگر زيورات ہٹا کر جبکہ نيل پالش اتار کر جلد کے ہر حصہ پر ہاتھ پھيرنا ضروري ہے،
    بيماري ميں اگر ٹھنڈا پاني نقصان کرتا ہے تو گرم پاني استعمال کرنا چاہيے اگر گرم پاني نہ ملے تو تيمم کيا جائے، يونہي اگر سرپر پاني ڈالنا نقصان کرتا ہے تو گلے سے نہائے اور گيلا ہاتھ پھير کر پورے سر کا مسح کرے،
    اگر کسي عضو پر زخم کے باعث پٹي بندھي ہو يا پلاستر چڑھا ہو تو ہاتھ گيلا کر کے اس پٹي کے اوپر پھير ديا جائے اور باقي جسم کو پاني سے دھويا جائے، جب اتنا آرام ہو جائے کہ پٹي پر سے پاني بہانے ميں نقصان نہ ہو تو پاني بہائے ، پھر جب اتنا آرام ہوجائے کہ زخم والي جگہ مسح کرسکتا ہو تو فورا مسح کرے، پھر جب اتني صحت ہو جائے کہ عضو پر پاني بہاسکتا ہو تو بہائے، غرض يہ کہ اعلي پر جتني قدرت حاصل ہوتي جائے، ادني پر اکتفا جائز نہيں۔
    اگر نماز کا وقت اتنا کم رہ گيا کہ وضو يا غسل کرنے کي صورت ميں نماز قضا ہو جائے گي تو تيمم کر کے نماز پڑھ ليني چاہيے البتہ وضو يا غسل کر کے اس نماز کو دہرانا ضروري ہے،
    جس عذر کے باعث تيمم کيا گيا اگر وہ ختم ہوجائے يا جن چيزوں سے وضو ٹوٹتا ہے ان سے وضو کا اور جن باتوں سے غسل واجب ہوتا ہے ان سے غسل کا تيمم ٹوٹ جاتا ہے۔


    جسے وضو يا غسل کي حاجت ہو مگر اسے پاني استعمال کرنے پر قدرت نہ ہو اسے تيمم کرنا چاہيے اس کي چند اہم صورتيں درج ہيں۔
    چاروں طرف ايک ايک ميل تک پاني کا پتہ نہ ہو،
    يا ايسي بيماري ہو کہ پاني کے باعث شديد بيمار ہونے يا دير ميں اچھا ہونے کا صحيح انديشہ ہو خواہ يہ اس نے خود آزمايا ہو يا کسي مستند اور غير فاسق طبيب نے بتايا ہو، يا اتني سخت سردي ہو کہ نہانے سے مرجانے يا بيمار ہوجانے کا قوي انديشہ ہو اور لحاف وغيرہ کوئي ايسي چيز اسکے پاس نہ ہو جس سے نہانے کے بعد سردي سے بچ سکے،
    يا ٹرين يا بس سے اتر کر پاني استعمال کرنے ميں گاڑي چھوٹ جانے کا خدشہ ہو ، يا وضو ، غسل کرنے کي صورت ميں نماز عيدين نکل جانے کا گمان ہو۔
    Last edited by aabi2cool; 14 July 2008, 22:05.
    ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

  • #2
    Originally posted by aabi2cool View Post
    تيمم کا طريقہ اور اہم مسائل

    تيمم ميں تين فرض ہيں
    اول: نيت کرنا کہ يہ تيمم وضو يا غسل يا دونوں کي پاکي کے ليے ہے،
    دوم: سارے منہ پر اسطرح ہاتھ پھيرنا کہ بال برابر جگہ بھي باقي نہ رہے،
    سوم: دونوں ہاتھوں کا کہنيوں سميت مسح کرنا کہ کوئي حصہ باقي نہ رہے۔
    تيمم کا طريقہ يہ ہے کہ نيت کر کے بسم اللہ پڑھ کر دونوں ہاتھ زمين کي جنس سے تعلق رکھنے والي کسي چيز (مثلا مٹي، پتھر، ماربل يا ايسي چيز جس پر کافي گرد و غبار ہو) پر ماريں اور اگر زيادہ مٹي لگ جائے تو ايک ہاتھ کے انگوٹھے کي جڑ کو دوسرے ہاتھ کے انگوٹھے کي جڑ پر ماريں، پھر دونوں ہاتھ سارے منہ پر اسطرح پھير ليں کہ کوئي جگہ باقي نہ رہے، ہونٹ کا وہ حصہ جو آدھا منہ بند ہونے کي حالت ميں دکھائي ديتا ہے اس پر بھي مسح کرنا ضروري ہے، اگر داڑھي ہو تو اسکا خلال بھي کريں، پھر دوبارہ مٹي يا پتھر پرہاتھ ماريں اور پہلے دائيں ہاتھ کا اسطرح مسح کريں کہ بائيں ہاتھ کے انگوٹھے کے علاوہ چار انگليوں کا پيٹ دائيں ہاتھ کي پشت پر رکھيں اور انگليوں کے سرے سے کہني تک لے جائيں اور پھر وہاں سے بائيں ہاتھ کي ہتھيلي سے دائيں ہاتھ کے پيٹ ،(يعني اندروني طرف) پر پھيرتے ہوئے گٹے تک لائيں اور بائيں انگوٹھے کے پيٹ سے دائيں انگوٹھے کي پشت کا مسح کريں،
    اس طرح دائيں ہاتھ سے بائيں ہاتھ کا مسح کريں مٹي يا پتھر پر ہاتھ مارتے وقت انگلياں کھلي ہوئي حالت ميں ہوں، اگر انگليوں کے درميان غبار پہنچ گيا تو انکا خلال کرنا سنت ہے اور اگر پتھر وغيرہ سے تيمم کيا جائے جس پر غبار نہ ہو تو انگليوں کا خلال فرض ہے،
    تيمم کے وقت خواتين اس بات کي احتياط رکھيں کہ انگوٹھي ، چھلے، نتھ اور ديگر زيورات ہٹا کر جبکہ نيل پالش اتار کر جلد کے ہر حصہ پر ہاتھ پھيرنا ضروري ہے،
    بيماري ميں اگر ٹھنڈا پاني نقصان کرتا ہے تو گرم پاني استعمال کرنا چاہيے اگر گرم پاني نہ ملے تو تيمم کيا جائے، يونہي اگر سرپر پاني ڈالنا نقصان کرتا ہے تو گلے سے نہائے اور گيلا ہاتھ پھير کر پورے سر کا مسح کرے،
    اگر کسي عضو پر زخم کے باعث پٹي بندھي ہو يا پلاستر چڑھا ہو تو ہاتھ گيلا کر کے اس پٹي کے اوپر پھير ديا جائے اور باقي جسم کو پاني سے دھويا جائے، جب اتنا آرام ہو جائے کہ پٹي پر سے پاني بہانے ميں نقصان نہ ہو تو پاني بہائے ، پھر جب اتنا آرام ہوجائے کہ زخم والي جگہ مسح کرسکتا ہو تو فورا مسح کرے، پھر جب اتني صحت ہو جائے کہ عضو پر پاني بہاسکتا ہو تو بہائے، غرض يہ کہ اعلي پر جتني قدرت حاصل ہوتي جائے، ادني پر اکتفا جائز نہيں۔
    اگر نماز کا وقت اتنا کم رہ گيا کہ وضو يا غسل کرنے کي صورت ميں نماز قضا ہو جائے گي تو تيمم کر کے نماز پڑھ ليني چاہيے البتہ وضو يا غسل کر کے اس نماز کو دہرانا ضروري ہے،
    جس عذر کے باعث تيمم کيا گيا اگر وہ ختم ہوجائے يا جن چيزوں سے وضو ٹوٹتا ہے ان سے وضو کا اور جن باتوں سے غسل واجب ہوتا ہے ان سے غسل کا تيمم ٹوٹ جاتا ہے۔


    جسے وضو يا غسل کي حاجت ہو مگر اسے پاني استعمال کرنے پر قدرت نہ ہو اسے تيمم کرنا چاہيے اس کي چند اہم صورتيں درج ہيں۔
    چاروں طرف ايک ايک ميل تک پاني کا پتہ نہ ہو،
    يا ايسي بيماري ہو کہ پاني کے باعث شديد بيمار ہونے يا دير ميں اچھا ہونے کا صحيح انديشہ ہو خواہ يہ اس نے خود آزمايا ہو يا کسي مستند اور غير فاسق طبيب نے بتايا ہو، يا اتني سخت سردي ہو کہ نہانے سے مرجانے يا بيمار ہوجانے کا قوي انديشہ ہو اور لحاف وغيرہ کوئي ايسي چيز اسکے پاس نہ ہو جس سے نہانے کے بعد سردي سے بچ سکے،

    يا ٹرين يا بس سے اتر کر پاني استعمال کرنے ميں گاڑي چھوٹ جانے کا خدشہ ہو ، يا وضو ، غسل کرنے کي صورت ميں نماز عيدين نکل جانے کا گمان ہو۔

    :36_3_21[1]::36_3_21[1]::36_3_21[1]:

    Comment


    • #3

      Comment


      • #4

        Comment

        Working...
        X