عالم برزخ
عقیدہ:- مرنے کے بعد بھی روح کا تعلق بدن کے ساتھ باقی رہتا ہے اگرچہ روح بدن سے جدا ہو گئی ہے جس طرح دنیاوی زندگی میں بدن پر جو راحت اور تکلیف پڑتی ہے اس کی لذت اور کلفت روح کو پہنچی ہے۔ اسی طرح عالمِ برزخ میں بھی جو انعام یا عذاب بدن پر واقع ہوتا ہے۔ اس کی لذت اور تکلیف روح کو پہنچتی ہے۔
عقیدہ:- مرنے کے بعد مسلمانوں کی روحیں ان کے درجات کے اعتبار سے مختلف مقامات میں رہتی ہیں۔ (بہار شریعت وغیرہ)
عقیدہ:-
عقیدہ:-
(مشکوٰۃ ج1 ص25 ملخصاً وغیرہ)
عقیدہ:- مُردہ کلام بھی کرتا ہے مگر اس کے کلام کو انسان اور جن کے سوا تمام مخلوقات جانور وغیرہ سنتے ہیں۔ اگر کوئی آدمی سن لے تو وہ بے ہوش ہو جائے گا۔
عقیدہ:- ایماندار اور نیکوں کی قبریں کسی کی ستر ستر ہاتھ چوڑی ہو جاتی ہیں اور کسی کسی کی قبریں اتنی چوڑی ہو جاتی ہیں کہ جہاں تک اس کی نگاہ جاتی ہے اور کافروں اور بعض گنہگاروں کو قبر اس زور سے دباتی ہے اور اس قدر تنگ ہو جاتی ہے کہ ادھر کی پسلیاں اُدھر اور اُدھر کی پسلیاں ادھر ہو جاتی ہیں۔
عقیدہ:-قبر میں جو کچھ عذاب و ثواب مُردے کو دیا جاتا ہے اور جو کچھ اس پر گزرتی ہے وہ سب چیزیں ُردہ کو معلوم ہوتی ہیں زندہ لوگوں کو اس کا کوئی علم نہیں ہوتا۔ جیسے سوتا ہوا آدمی خواب میں آرام و تکلیف اور قسم قسم کے مناظر سب کچھ دیکھتا ہے۔ لذت بھی پاتا ہے اور تکلیف بھی اٹھاتا ہے۔ مگر اس کے پاس ہی میں جاگتا ہوا آدمی ان سب باتوں سے بے خبر بیٹھا رہتا ہے۔
عقیدہ:- مرنے کے بعد بھی روح کا تعلق بدن کے ساتھ باقی رہتا ہے اگرچہ روح بدن سے جدا ہو گئی ہے جس طرح دنیاوی زندگی میں بدن پر جو راحت اور تکلیف پڑتی ہے اس کی لذت اور کلفت روح کو پہنچی ہے۔ اسی طرح عالمِ برزخ میں بھی جو انعام یا عذاب بدن پر واقع ہوتا ہے۔ اس کی لذت اور تکلیف روح کو پہنچتی ہے۔
عقیدہ:- مرنے کے بعد مسلمانوں کی روحیں ان کے درجات کے اعتبار سے مختلف مقامات میں رہتی ہیں۔ (بہار شریعت وغیرہ)
عقیدہ:-
عقیدہ:-
(مشکوٰۃ ج1 ص25 ملخصاً وغیرہ)
عقیدہ:- مُردہ کلام بھی کرتا ہے مگر اس کے کلام کو انسان اور جن کے سوا تمام مخلوقات جانور وغیرہ سنتے ہیں۔ اگر کوئی آدمی سن لے تو وہ بے ہوش ہو جائے گا۔
عقیدہ:- ایماندار اور نیکوں کی قبریں کسی کی ستر ستر ہاتھ چوڑی ہو جاتی ہیں اور کسی کسی کی قبریں اتنی چوڑی ہو جاتی ہیں کہ جہاں تک اس کی نگاہ جاتی ہے اور کافروں اور بعض گنہگاروں کو قبر اس زور سے دباتی ہے اور اس قدر تنگ ہو جاتی ہے کہ ادھر کی پسلیاں اُدھر اور اُدھر کی پسلیاں ادھر ہو جاتی ہیں۔
عقیدہ:-قبر میں جو کچھ عذاب و ثواب مُردے کو دیا جاتا ہے اور جو کچھ اس پر گزرتی ہے وہ سب چیزیں ُردہ کو معلوم ہوتی ہیں زندہ لوگوں کو اس کا کوئی علم نہیں ہوتا۔ جیسے سوتا ہوا آدمی خواب میں آرام و تکلیف اور قسم قسم کے مناظر سب کچھ دیکھتا ہے۔ لذت بھی پاتا ہے اور تکلیف بھی اٹھاتا ہے۔ مگر اس کے پاس ہی میں جاگتا ہوا آدمی ان سب باتوں سے بے خبر بیٹھا رہتا ہے۔
Comment