Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ª!ª حضرت ذوالبجادین کی قبر ª!ª

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ª!ª حضرت ذوالبجادین کی قبر ª!ª

    ذوالبجادین کی قبر



    غزوہ تبوک میں بجز ایک حضرت ذوالجبادین رضی اللہ عنہ کے نہ کسی صحابی کی شہادت ہوئی نہ وفات، حضرت ذوالجبادین کون تھے؟ اور ان کی وفات اور دفن کا کیسے منظر تھا ؟ یہ ایک بہت ہی ذوق آفریں اور لذیذ حکایت ہے ۔
    یہ قبیلہ مرینہ کے ایک یتیم تھے اور اپنے چچا کی پرورش میں تھے۔ جب یہ سن شعور کو پہنچے اور اسلام کا چرچا سنا تو ان کے دل میں بت پرستی سے نفرت اور اسلام قبول کرنے کا جذبہ پیدا ہوا ۔ مگر ان کا چچا بہت ہی کٹر کافر تھا۔ اس کے خوف سے یہ اسلام قبول نہیں کر سکتے تھے۔ لیکن فتح مکہ کے بعد جب لوگ فوج در فوج اسلا میں داخل ہونے لگے تو انہوں نے اپنے چچا کو ترغیب دی کہ تم بھی دامن اسلا م میں آ جاؤ۔ کیونکہ میں قبول اسلام کیلئے بہت ہی بےقرار ہوں ۔ یہ سن کر ان کے چچا نے ان کو برہنہ کر کے گھر سے نکال دیا یہ اپنی والدہ سے ایک کمبل مانگ کر اس کو دو ٹکڑے کر کے آدھے کو تہبند اور آدھے کو چادر بنا لیا اور اسی لباس میں ہجرت کر کے مدینہ پہنچ گئے ۔ رات بھر مسجد نبوی میں ٹھرے رہے ۔ نماز فجر کے وقت جب جمال محمدی کے انوار سے ان کی آنکھیں منور ہوئیں تو کلمہ پڑھ کر مشرف بہ اسلام ہو گئے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام دریافت فرمایا توانہوں نے اپنا نام عبد العزٰی بتا دیا۔ آپ نے فرمایا کہ آج سے تمھارا نام عبد اللہ اور لقب ذوالبجادین ( دو کمبلوں والا) ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان پر بہت کرم فرماتے تھے اور یہ مسجد نبوی میں اصحاب صفہ کی جماعت کے ساتھ رہنے لگے اور نہایت بلند آواز سے ذوق و شوق کے ساتھ قرآن مجید پڑھا کلرتے تھے ۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم جنگ تبوک کیلئے روانہ ہوئے تو یہ بھی مجاہدین میں شامل ہو کر چل پڑے اور بڑے ہی ذوق و شوق اور انتہائی اشتیاق کے ساتھ درخواست کی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرمائے کہ مجھے خدا کی راہ میں شہادت نصیب ہو جائے آپ نے فرمایا تم کسی درخت کی چھال لاؤ ۔ وہ تھوڑی سی ببول کی چھال لائے آپ نے ان کے بازو پو وہ چھال باندھ دی اور دعا کی کہ اے اللہ! میں نے اس کے خون کو کفار پر حرام کر دیا ہے انہوں نے عرض کی یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم میرا مقصد تو شہادت ہی ہے ارشاد فرمایا جب تم جہاد میں نکلے ہو تو اگر بخار میں بھی مرو گے تو تم شہید ہی ہوگے ۔ خدا کی شان کہ جب حضرت ذوالجبادین رضی اللہ عنہ تبوک میں پہنچے تو بخار میں مبتلا ہو گئے اور اسی بخار میں ان کی وفات ہو گئی۔
    حضرت بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ان کے دفن کا عجیب منظر تھا ۔ کہ حضرت بلال مؤذن رضی اللہ عنہ ہاتھ میں چراغ لئے ان کی قبر کے پاس کھڑے تھے اور خود بہ نفس نفیس حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی قبر میں اترے اور حضرت ابو بکر صدیق و حضرت عمر فاروق رضی اللہعنہا کو حکم دیا تم دونوں اپنے اسلامی بھائی کی لاش کو اٹھاؤ۔ پھر آپ نے ان کو اپنے دست مبارک سے لحد میں سلایا اور خود ہی قبر کی کچی اینٹوں سے بند فرمایا اور پھر یہ دعا مانگی کہ یا اللہ! میں ذوالجبادین سے راضی ہوں تو بھی اس سے راضی ہوجا۔
    حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے حضرت ذوالجبادین کے دفن کا یہ منظر دیکھا تو بے اختیار ان کے منہ سے نکلا کہ کاش ذوالجبادین کی جگہ میری میت ہوتی۔

    ( مدارج النبوۃ ج 2 ص 350 او ص 351)
    ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

  • #2

    Comment


    • #3
      ............buhat hi zabardast sharing.......:)



      Comment


      • #4

        I Have Green Blood In My Veins Because I Am a Pakistani


        Comment


        • #5

          Comment


          • #6
            Life is more strict than a teacher
            A teacher teaches a lesson
            and takes an exam.
            But life takes an exam
            and then teaches a lesson

            Comment

            Working...
            X