بسم اللہ الرحمن الرحیم
جادو ، اس کے اسباب اور شرعی علاج و دعاء
فضیلتہ الشیخ/عبد المحسن القاسم۔حفظہ اللہ
20/ 3 / 1426 هـ 29 / 4 / 2005 G
حمد و ثناء کے بعد
اللہ کے بندو ! اللہ سے ڈرتے رہا کریں کیونکہ تقوی ( اللہ سے ڈرنا ) ہی نجات پانے والوں کا راستہ ہے اور اس راہ سے اعراض و روگردانی کرنا مایوس و ناکام لوگوں کی راہ ہے ۔
اپنا دین بیچنے والے :
ھدایت اللہ کریم کا تحفہ و انعام ہے اور وہ اپنے بندوں میں سے جسے جاہتا ہے اس سے نوازتا ہے ۔ اللہ تعالی نے ہر اس چیز سے اسے بچا کر رکھنے کا حکم فرمایا ہے جو اس کی صفائی کو گندا کرنے اور اس کے نور کو مٹانے کا باعث بنتی ہے ۔ لوگوں میں سے ہی بعض ایسے بھی ہیں جنھوں نے تقدیر الہی سے عدم رضامندی کا مظاھرہ کرکے اپنے دین کو سستا اور اس کی ناقدری کی ہے اور انہوں نے جادو گروں اور شعبدہ بازوں سے غیبی امور کے بارے میں سوالات کر کے اپنے دین کو ان کے ہاتھوں سستے داموں بیچ ہی دیا ہے ۔
وہ ان سے جادو کا مطالبہ کرتے ہیں یا پھر اپنے موھومہ و مزعومہ ارادوں اور خواہشات کی تکمیل ان سے چاہتے ہیں جو کہ اپنے دین کو بیچ دینے کے مترادف ہے ۔ اس جادو کی آگ میں نہ صرف افراد بلکہ معاشروں کے معاشرے جھلس رہے ہیں ۔
جادو کی ھلاکت آفرینیاں :
یہ جادو دین میں ھلاکت لانے والے کئی امور کا جامع ہے مثلا جنّوں اور شیطانوں سے مدد طلب کرنا ، غیر اللہ سے دل کا ڈرنا ، اللہ پر توکل کو چھوڑ بیٹھنا اور لوگوں کے مفادات و ذرائع معاش کو تباہ کرنے کے درپے ھونا وغیرہ یہ جادو معاشرے کی جڑیں کاٹنے اور اس کی بنیادیں گرانے والا آلہ ہے اور یہ خاندانوں میں جھگڑے و فسادات پیدا کرنے کا سبب بھی ہے ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا ہے :
" سات مہلک چیزوں سے اجتناب کرو " ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم وہ کون کونسی ہیں ؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :
"1 ۔ اللہ تعالی کے ساتھ شرک کرنا ۔
2 ۔ جادو ،
3 ۔ اس شخص کو قتل کرنا جس کی جان کو ناحق مارنا اللہ نے حرام کر رکھا ہے ۔
4 ۔ سود خوری کرنا ۔
5 ۔ یتیم کا مال کھا جانا ۔
6 ۔ جنگ کے دن ( میدان سے ) پیٹھ پھیر کر بھاگ نکلنا ۔
7 ۔ اور بھولی بھالی پاکدامن و بے قصور عورتوں پر تہمت و بہتان لگانا "۔ ( متفق علیہ ) ۔
جادو گر اور شیطان :
شیطان جادو گر کو بھڑکاتا ہے تاکہ وہ جادو کرے اور اللہ کے بندوں کو اذیت و تکلیف پہنچاۓ چنانچہ اسی سلسلہ میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے :
" وہ ان سے وہ ( جادو ) سیکھتے ہیں جس کے ذریعے وہ میاں بیوی کے مابین تفریق و علیحدگی پیدا کر دیتے ہیں "۔ ( البقرہ : 102 ) ۔
اسی طرح ارشاد الہی ہے :
" وہ ایسی چیز ( جادو ) سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان ہی پہنچاتا ہے انہیں کوئی فائدہ نہیں دیتا "۔ (البقرہ : 102 ) ۔
جادو اذن الہی کے تابع :
ہر جادو مسحور پر اثر انداز نہیں ھوتا کتنے ہی جادو گر ہیں کہ انھوں نے اپنی طرف سے کسی پر جادو کا بھر پور وار کیا مگر اس پر ان کے جادو کا کوئی اثر نہ ھوا ۔
ارشاد الہی ہے :
" وہ کسی کو اس ( جادو ) کے ذریعے نقصان نہیں دے سکتے سواے اللہ کے حکم کے " ۔
( البقرہ : 102 ) ۔
جبکہ نفع و نقصان تو سارے کا سارا اللہ تعالی ہی کے ہاتھ میں ہے جیسا کہ ( حدیث معاذ رضی اللہ عنہ میں ہے ) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :
" یہ بات جان لو کہ اگر ساری امت بھی تمھیں نقصان پہنچانے کے لۓ اکٹھی ھو جاۓ تو وہ تمھیں نقصان نہیں پہنچا سکتی سواۓ اس کے جو کہ اللہ تعالی نے تمھارے مقدر میں لکھ رکھا ہے "۔
( سنن ترمذی ) ۔
جادو گر کی خصلتیں :
جادوگر تمام لوگوں سے زیادہ خبث النفس ، طبعی طور پر سب سے بڑا فساد انگیز اور سب سے زیادہ تاریک دل والا ھوتا ہے وہ نہ صرف یہ کہ شیطان کے قریب ترین ھوتا ہے بلکہ وہ شیطان کا بجاری ، خیر و بھلائی سے راہ فرار اختیار کرنے والا ، معاشرے سے بلاوجہ انتقام لینے والا اور انتہائی بدترین خصلتوں کا حامل ھوتا ہے اور وہ اپنے پاس آنے والوں کو جعلی و خود ساختہ خبریں دے دے کر کذب بیانی و دروغ گوئی کرتا رہتا ہے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے :
" ( شیطان ) اس جادو گر کاہن کی زبان پر وہ جھوٹ چڑھا دیتا ہے اور وہ اس کے ساتھ مزید سو جھوٹ ملا کر بکتا چلا جاتا ہے "۔ ( متفق علیہ ) ۔
جادو گر کا کفر کرنا :
جادو گر کا سحر و جادو اس وقت تک تکمیل نہیں پاتا جب تک کہ وہ عظمت والے اللہ کے ساتھ کفر نہ
کرے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے :
" جس نے جادو کیا اس نے شرک کیا "۔
( سنن نسائی ) فتح المجید شرح کتاب التوحید میں شارح نے لکھا ہے :
" یہ حدیث اس بات کی نص صریح ہے کہ جادو گر مشرک ھو جاتا ہے کیونکہ شرک کۓ بغیر جادو گر کا جادو کارگر نہیں ھوتا "۔
جادو گر کی حب مال :
جادو گر مال سے انتہائی محبت کرتا ہے اور اسے کمانے کے لۓ سادہ لوح لوگوں کو دھوکہ و فریب دیتا ہے ۔ جب فرعون نے جادوگروں سے مطالبہ کیا کہ وہ حضرت موسی علیہ السلام کا مقابلہ کریں تو انھوں نے بھی اس سے مال کا مطالبہ کیا تھا ۔
اللہ تعالی نے ان کے اس واقعہ کی خبر دیتے ھوۓ فرمایا ہے :
" جادوگر فرعون کے پاس آۓ اور کہنے لگے کہ اگر ھم غلبہ پا گۓ تو ھمیں صلہ ( مال ) عطا کیا جاۓ اس ( فرعون ) نے کہا : ہاں ( اس کے علاوہ ) تم مقربوں میں داخل کر لۓ جاؤ گے "۔
( الاعراف : 113 ) ۔
Comment