حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کا جذبۂ جان نثاری
غزوۂ اُحد میں حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زخمی ہو گئے، خود (لوہے کی ٹوپی جو دورانِ جنگ پہنی جاتی تھی) کی کڑیوں نے رخسار مبارک زخمی کر دیئے۔ یہ دیکھ کر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ بن الجراح دوڑتے ہوئے خدمتِ اقدس میں پہنچے، حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ بن الجراح نے آگے بڑھ کر رخسارِ اقدس سے خود کی کڑیوں کو نکالا۔ پہلی کڑی نکالنے لگے تو زور سے پیچھے گر پڑے اور ان کا ایک دانت ٹوٹ گیا۔ لیکن شمع رسالت کے پروانے نے اپنے زخمی ہونے کی پروا نہ کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رخسارِ اقدس سے خود کی دوسری کڑی کو بھی نکال لیا لیکن ایسا کرتے ہوئے ایک بار پھر گر گئے اور دوسرا دانت بھی ٹوٹ گیا۔
ابن هشام، السيرة النبويه، 4 : 29
وہ زبانِ حال سے گویا ہوئے : یا رسول اللہ! یہ تو محض دو دانت ہیں آپ کے قدموں پر گر کر جان بھی چلی جائے تو میرے لئے اس سے بڑا اعزاز اور کیا ہوگا۔
ابن هشام، السيرة النبويه، 4 : 29
وہ زبانِ حال سے گویا ہوئے : یا رسول اللہ! یہ تو محض دو دانت ہیں آپ کے قدموں پر گر کر جان بھی چلی جائے تو میرے لئے اس سے بڑا اعزاز اور کیا ہوگا۔
Comment