جنابت کی حالت میں طہارت کے معاملہ میں شریعت کا بنیادی حکم صرف یہ ہے کہ پور ی احتیاط سے اچھی طرح غسل کیا جائے۔ غسل عرف میں سارے بدن کو اچھی طرح سے دھونے کو کہتے ہیں۔ چنانچہ، کوئی بھی طریقہ، جس سے یہ مقصد حاصل ہوتا ہو اختیار کیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اسوہ قائم کیا ہے، جو ظاہر ہے دین کے حکم پر عمل کا بہترین نمونہ ہے، اس کی تفصیل حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے منسوب ایک روایت کے مطابق درج ذیل ہے:
حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب حضور غسل جنابت کرتے تو آغاز میں دونوں ہاتھ اچھی طرح دھوتے۔ پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر شرمگاہ دھوتے۔ پھر وضو کرتے جیسے آپ نماز کی لیے وضو کیا کرتے تھے۔ پھر آپ ہاتھ میں پانی لے کر انگلیاں بالوں کی جڑوں میں ڈال کر ملتے یہاں تک کہ آپ کو اطمینان ہو جاتا کہ سر کی جلد اچھی طرح دھل گئی ہے تو تین مرتبہ ہاتھ بھر کر سر پر پانی ڈالتے۔ اور پھر پورے جسم پر پانی انڈیل کر آخر میں پاؤں دھو لیتے۔
حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب حضور غسل جنابت کرتے تو آغاز میں دونوں ہاتھ اچھی طرح دھوتے۔ پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر شرمگاہ دھوتے۔ پھر وضو کرتے جیسے آپ نماز کی لیے وضو کیا کرتے تھے۔ پھر آپ ہاتھ میں پانی لے کر انگلیاں بالوں کی جڑوں میں ڈال کر ملتے یہاں تک کہ آپ کو اطمینان ہو جاتا کہ سر کی جلد اچھی طرح دھل گئی ہے تو تین مرتبہ ہاتھ بھر کر سر پر پانی ڈالتے۔ اور پھر پورے جسم پر پانی انڈیل کر آخر میں پاؤں دھو لیتے۔
Comment