Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

زبان کی حفاظت

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • زبان کی حفاظت

    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

    السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

    عزیز دوستوں!۔
    اللہ وحدہ لاشریک نے انسان کو جن بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ان میں سے زبان ایک بہت بڑی نعمت ہے زبان قلوب و اذہاب کی ترجمان ہے اس کا صحیح استمعال ذریعہ حصول ثواب اور غلط استعمال وعید عذاب ہے یہی وجہ ہے کہ احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں [ اصلاح زبان ] کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔۔۔

    من کان یؤمن باللہ والیوم الاخر فلیقل خیر او لیصمت۔۔۔
    جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے (اسے چاہئے یا تو) وہ بھلائی کی بات کہے ورنہ خاموش رہے (صحیح بخاری ٦٠١٨م صحیح مسلم ٧٤\٤٧)۔۔۔

    اہل ایمان کی گفتگو بہترین اور پُرتاثیر ہوتی ہے اور وہ ہمیشہ فضولیات سے احتزاز کرتے ہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ!۔
    من حسن الاسلام المرء ترکہ مالا یعنیہ۔
    فضول باتوں کو چھوڑ دینا، آدمی کے اسلام کی اچھائی کی دلیل ہے۔ (مؤطا امام مالک ٢\٩٠٣ ح ١٧٣٧ وسند حسن)۔۔۔

    بہترین مسلمان!۔
    سیدنا ابو موسٰی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں میں کون افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!۔
    من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ۔
    جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں ( بخاری ح ١١، مسلم ٦٦\٤٢)۔۔۔

    کہتے ہیں کہ زبان کا نشتر (لوہے کے) نیزے سے زیادہ گہرا زخم کرتا ہے لہذا بہترین مسلمان بننے کے لئے اپنی زبان پر کنٹرول اور دوسرے مسلمان کی عزت نفس کا خیال بہت ضروری ہے۔۔۔۔

    سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے (اُن کی دوسری بیوی سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہ کی بابت) عرض کیا!۔ آپ کے لئے صفیہ کا ایسا ایسا ہونا کافی ہے بعض راویوں نے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کی مراد یہ تھی کہ وہ پستہ قد ہیں تو آپ نے (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے) فرمایا کہ!۔

    لقد قلت کلمۃ لو مج بھا البحر لمزجتہ۔
    تو نے ایسی بات کہی ہے کہ اگر اسے سمندر کے پانی میں ملادیا جائے تو وہ اس کا ذائقہ بدل ڈالے (سنن ابی داود ٤٨٧٥)۔۔۔

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ!۔
    ان دماء کم واموالکم واعراضکم بینکم حرام۔۔۔۔۔۔۔۔۔خ
    یعنی ایک مسلمان کے لئے دوسرے مسلمان کا خون، مال اور اُس کی عزت وآبرو قابل احترم ہیں (بخاری ٦٧)۔۔۔

    جنت کی ضمانت!۔
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ!
    من یضمن لی مابین لحییہ ومابین رجلیہ اضمن لہ الجنۃ۔
    جو شخص مجھے اپنی زبان اور شرمگاہ کی ضمانت دے تو میں اس کے لئے جنت کی ضمانت دیتا ہوں (بخاری ٦٤٧٤)۔۔۔

    جس طرح زبان اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے کی بناء پر جنت کی بشارت دی گئی ہے ایسے ہی ان دونوں کی حفاظت میں کوتاہی کرنے والوں کے لئے تنبیہ بلیغ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ!۔
    اتدرون ما اکثر مایدخل الناس النار؟۔ الاجو فان الفم والفرج
    کیا تم جانتے ہو کہ لوگوں کو کثرت کے ساتھ کون سی چیز جہنم میں داخل کرے گی؟ وہ دو کھوکھلی چیزیں زبان اور شرمگاہ (سنن ترمذی ٢٠٠٤، سنن ابن ماجہ ٤٦٤٦ واسناد صحیح)۔۔۔

    زبان کے خطرات!۔
    سیدنا سفیان بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ایسی بات بتائیے جس کو میں مضبوطی سے تھام لوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ!۔
    قل ربی اللہ اللہ ثم استقیم۔
    تم کہو میرا رب اللہ ہے پھر اس پر جم جاؤ۔۔۔

    میں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ خطرنے والی چیز جس کا آپ کو مجھ سے اندیشہ ہوکیا ہے؟۔
    فاخذنا بلسان نفسہ ثم قال ھذا
    آپ نے اپنی زبان پکڑی پھر فرمایا یہ (زبان) ہے (سنن ترمذی ح ٢٤١٠ واسناد صحیح)۔۔۔

    ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کے پوچھنے پر نماز، زکوٰۃ، روزہ، حج بیت اللہ اور جہاد کے متعلق باتفصیل بیان فرمایا آخر میں فرمایا کہ!
    لا اخبرک بسلاک ذلک کلمہ؟ کیا میں تجھے ایسی بات نہ بتلاوں جس پر ان سب کا دارومدار ہے؟ میں نے کہا!۔ بلی یارسول اللہ۔ اے اللہ کے نبی کیوں نہیں۔۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان پکڑی اور فرمایا کہ!۔ کف علیک ھذا۔ اس کو روک کے رکھ۔۔۔۔میں نے عرض کیا، کیا ہم زبان کے ذریعے جو گفتگو کرتے ہیں اس پر بھی ہماری گرفت ہوگی؟؟؟۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیری مان تجھے گم پائے لوگوں کو جہنم میں اوندھے منہ گرانے والی زبان کی کاٹی ہوئی کھیتی (گفتگو) کے سوا اور کیا ہے؟۔ (سنن ترمذی ح ٢٦١٦ وسند حسن)۔۔۔

    معلوم ہوا کہ زبان کا غلط استعمال انسان کے اعمال (نماز، روزہ، زکوہ، حج، جحاد) وغیرہ کو برباد کرسکتا ہے اور جنت کی بجائے جہنم کا ایندھن بناسکتا ہے۔۔۔ اعاذنا اللہ منھا۔۔

    پہلے تولو پھر بولو!۔
    ہمیشہ دوران گفتگو تدبر و تفکر کو ملحوظ رکھنا چاہئے کیونکہ زبان کی ذراسی بے اعتدالی انسان کو دنیا و آخرت کے آلام ومصائب سے دوچار کر سکتی ہے ارشاد باری تعالٰی ہے کہ!۔

    مَا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ
    وہ مُنہ سے کوئی بات نہیں کہنے پاتا مگر اس کے پاس ایک نگہبان (لکھنے کے لئے) تیار رہتا ہے (ق)۔۔۔

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ!
    غور وفکر نہیں کرتا اور وہ اس بات کی وجہ سے مشرق و مغرب کے درمیان مسافت سے بھی زیادہ جہنم کی طرف گرجاتا ہے (صحیح بخاری ٦٤٧٧، صحیح مسلم ٤٩\٢٩٨٨)۔۔۔

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ!۔
    جب انسان صبح اُٹھتا ہے تو اس کے تمام اعضاء زبان کی منت و سماجت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ [ اتق اللہ فینا ] ہمارے بارے میں تجھے اللہ سے ڈرنا چاہئے بلاشبہ ہمارا معاملہ تیرے ساتھ وابستہ ہے اگر تو درست رہے گی تو ہم بھی درست رہیں گے اور گر تجھ میں ٹیڑھا پن آگیا تو ہم بھی ٹیڑھے ہوجائیں گے۔ (سنن ترمذی ٢٤٠٧ وسند حسن)۔۔۔

    یعنی زبان درازی، گالی گلوچ ہوتی ہے پھر لڑائی جھگڑا ہوتا ہے تو مار جسم کو ہی برداشت کرنا پڑتی ہے اسی لئے جسم کے سارے اعضاء زبان کے سامنے منت سماجت کرتے ہیں ہر دو احادیث سے واضع ہوگیا کہ زبان کا استعمال صحیح نہ کرنے کی وجہ سے دونوں جہانوں میں خسارے کا سامنا ہے۔۔۔

    خاموشی میں نجات!۔
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ!۔
    من صمت فقد نجا۔
    جو شخص خاموش رہا وہ نجات پاگیا (سنن ترمذی ٢٥٠١ وسند حسن)۔

    مزید ارشاد ہوا۔
    لاتکثروا الکلام بغیر ذکر اللہ فان کثرۃ الکلام بغیر ذکر اللہ تعالٰی قسوۃ للقلب وان ابعد الناس من اللہ القلب القاسی۔
    اللہ کے ذکر کے علاوہ زیادہ باتیں نہ کیا کرو اس لئے کہ اللہ کے ذکر کے علاوہ زیادہ باتیں دل کی سختی ہے اور لوگوں میں اللہ سے سب سے زیادہ دور سخت دل (والا انسان) ہے (سنن ترمذی ح ٢٤١١ وسند حسن)۔۔۔

    امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ!
    جاننا چاہئے کہ ہر مکلف انسان کے لئے مناسب ہے کہ وہ دو قسم کی گفتگو سے اپنی زبان کی حفاظت کرے صرف وہ گفتگو کرے جس میں مصلحت واضع ہو اور جہاں مصلحت کے اعتبار سے بولنا اور خاموش رہنا دونوں برابر ہوں تو پھر خاموش رہنا سنت ہے اس لئے کہ بعض دفعہ جائز گفتگو بھی حرام یا مکروہ تک پہنچادیتی ہے اور ایسا عام طور پر ہوتا ہے اور سلامتی کے برابر کوئی چیز نہیں (ریاض الصالحین ٢\٣٨٩ طبع دارالسلام)۔۔۔

    وما علینا الالبلاغ
    وسلام۔۔۔

  • #2
    Re: زبان کی حفاظت

    :jazak:

    Comment


    • #3
      Re: زبان کی حفاظت

      good

      Comment

      Working...
      X