Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ماہ رمضان اور ہم

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ماہ رمضان اور ہم

    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

    ماہ رمضان اور ہم

    السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

    عزیز دوستوں!۔
    ایک مرتبہ پھر وہی رحمتوں برکتوں اور سعادتوں اور مغفرتوں کا مہنہ ہمارے سروں پر سایہ فگن ہے اور یہ تقاضا کررہا ہے کہ دیکھنا کہیں ہمیشہ کی طرح اس بار بھی میری تمام تر فضیلتیں سمیٹنے سے محروم رہ جانا۔۔۔۔ شاید یہ زندگی کا آخری رمضان ہو۔۔۔ دوبارہ ایسا بابرکت مہینہ نصیب میں نہ ہو۔۔۔۔ کیا تم دیکھتے نہیں کتنے ہی ایسے ہیں جو تمہارے ساتھ سحری وافطاری میں شریک ہونے والے اور قیام رمضان میں ساتھ کھڑے ہونے والے لیکن۔۔۔۔آج نظر نہیں آرہے۔۔۔ کیوں؟؟؟۔۔۔ اس لئے کہ ان کا مقرر وقت پورا ہوچکا تھا۔۔۔ اسی طرح ہم بھی اسی قطار میں کھڑے نظر آتے ہیں کیونکہ عنزقیب۔۔۔۔۔ ہماری باری بھی آنے والی ہے پھر کیوں نہ اس زندگی کے بقیہ لمحات و ساعات سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اپنے آپ کو بدل دیں!۔۔۔

    معصیت و نافرماتی کی دلدل سے نکل کر زہدوتقوٰی کے تالاب میں غوطہ زن ہوں لیکن کیسے؟؟؟۔۔۔ ہم اپنی زندگیوں میں کس طرح انقلاب لائیں؟؟؟۔۔۔ ہاں!۔۔۔ رب کریم نے ہمیں ایک بہترین موقع عطا کیا ہے اور وہ ماہ [ رمضان ] ہے ایک اور بات۔۔۔ کہ ہم کس طرح اس مہینے کے شب و روز گزاریں تاکہ ہمارا رب رحیم ہم سے راضی ہوجائے اور ہمارے اعمال اس کے ہاں مقبول قرار پائیں؟؟؟۔۔۔ تو پھر ضروری ہے کہ درج ذیل باتوں کو ملحوظ رکھا جائے۔۔۔

    توبہ!۔
    سب سے پہلے اپنی سابقہ زندگی پر ایک نظر ڈالیں کہ جس قدر بھی گناہ ہوئے ہیں اللہ اور اُس کے رسول کی نافرمانی کی ہے خواہ وقولا ہے یا عملا تو ان سب سے اپنے اللہ کے حضور سچے دل سےتوبہ کریں توبہ کا مفہوم ہی یہ ہے کہ گناہ کے کاموں سے لوٹنا، گناہ کا اعتراف اور آئندہ کبھی نہ کرنے کا عزم کرنا۔۔۔۔ اللہ وحدہ لاشریک کا فرمان ہے کہ!۔

    أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا عَسَى رَبُّكُمْ أَن يُكَفِّرَ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ
    اے ایمان والو! تم اللہ کے حضور رجوعِ کامل سے خالص توبہ کر لو، یقین ہے کہ تمہارا رب تم سے تمہاری خطائیں دفع فرما دے گا اور تمہیں بہشتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے سے نہریں رواں ہیں (تحریم۔٨)۔۔۔

    نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!۔
    سات قسم کے لوگوں کو قیامت کے دن اللہ تعالٰی اپنا سایہ عطا کرے گا ان میں سے ایک وہ شخص ہے جسے تنہائی میں اللہ یاد آئے اور اس کے آنسو جاری ہوجائیں (بخاری ٦٦٠، مسلم١٠٣١)۔۔۔

    حصول تقوٰی!۔
    گناہوں کو چھوڑنے اور نیکی کے کام کرنے پر طبعیت کا مائل ہونا اور اپنے گناہوں کے انجام سے ڈرکر ان سے بچنے کو کوشش کرنا تقوٰی ہے اور ماہ رمضان کا بڑا اور اہم مقصد تقوٰی کا حصول ہے اللہ وحدہ لاشریک کا فرمان ہے کہ!۔

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَo
    اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ (البقرہ)۔۔۔

    تقوٰی اختیار کرنے کے دنیاوی اور اُخروی بہت زیادہ فوائد ہیں جس کا تذکرہ قرآن وسنت میں جابجا ملتا ہے اللہ وحدہ لاشریک کا فرمان ہے کہ!۔

    وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًاo وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ
    جو اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اُس کے لئے (مشکلات سے) کا راستہ آسان کردیتا ہے اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں سے اس کو وہم گمان بھی نہیں ہوتا (الطلاق)۔۔۔

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ!۔
    اللہ سے ڈرو اپنی پانچوں نمازیں ادا کرو اپنے (رمضان کے) کے مہنے کے روزے رکھو، اپنے مالوں کی زکوٰہ ادا کرو، اپنے حاکموں کی اطاعت کرو تو تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤ گے (ترمذی ٦١٦ حسن)۔۔۔

    روزے کی حفاظت کرنا!۔
    روزے کی حفاظت کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ اگر ہم نے اس سلسلے میں سُستی وکاہلی کا ثبوت دیا اور صحیح طریقے سے روزے کی حفاظت نہی کر سکتے تو ہم اس کی فضیلتوں اور برکتوں سے محروم رہ سکتے ہیں اس لئے لازم ہے کہ (روزے کے اجروثواب کو ختم کرنے والے اعمال مثلا) جھوٹ، بہتان، چغلی، غیبت اور لڑائی جھگڑے سے بچا جائے خصوصا زبان کی حفاظت کی جائے تقوٰٰی اختیار کیا جائے۔۔۔

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ!۔
    کتنے ہی روزے دار ایسے ہیں جنھیں پیاس کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا اور کتنے ہی قیام (اللیل) کرنے والے ایسے ہیں جنہیں بیداری کے سوا کچھ نہیں ملتا (ابن ماجہ ١٦٤٠، دارمی ٢٧٢٢ اسناد حسن)۔۔۔

    یعنی جو شخص بھی مذکورہ خرافات سے نہیں بچتا اس کا روزہ اسے کچھ فائدہ نہیں دیتا۔۔۔

    نیز ارشاد فرمایا کہ!۔
    جو شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل نہیں چھوڑتا تو اللہ کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے (بخاری ١٩٠٣)۔۔۔

    قیام اللیل!۔
    اللہ تعالٰی کے ساتھ تعلق کو مربوط کرنے کا اہم ذریعہ قیام اللیل ہے اور رمضان میں قیام اللیل فضیلت کے لحاظ سے اور بھی بڑھ جاتا ہے۔۔۔

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ!۔
    جو شخص ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے قیام رمضان کرتا ہے تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں (بخاری ٣٧)۔۔۔

    یہاں ایک بات کا خیال رہے کہ بعض حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ [ قیام رمضان اکیلے اور گھر میں کرنا زیادہ بہتر ہے لہٰذا گھر میں قیام کریں ] لیکن وہ بیچارے ساری رات بستر پر سوئے ہی گزاردیتے ہیں پ الا ماشاء اللہ] اور بعض حضرات قیام رمضان باجماعت کو سنت سمجھنے سے ہی انکاری ہیں!۔

    ایسے حضرات کی اصلاح کے لئے اسی لمبی حدیث کا ایک حصہ پیش خدمت ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام رمضان کے بارے میں بیان فرمائی تھی!۔یقینا جب آدکی امام کے ساتھ نماز پڑھ کر فارغ ہوجاتا ہے تو بقیہ رات (بھی ثواب کے لحاظ سے) قیام ہی میں شمار کی جاتی ہے
    [ ابوداود ١٣٧٥، نسائی ١٣٦٥، ابن ماجہ ١٣٣٧ او اسناد صحیح ]۔۔۔

    تلاوت قرآن مجید کی کثرت!۔
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ!۔ قرآن (کثرت سے) پڑھا کرو اس لئے کہ قیامت والے دن یہ اپنے (پڑھنے والے) ساتھیوں کے لئے سفارشی بن کر آئیں گے (مسلم ٨٠٤)۔۔۔

    یہ حقیقت ہے کہ اجر وثواب کے لحاظ سے ماہ رمضان میں کیا ہوا عمل زیادہ افضل ہے لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ لوگ رمضان میں تو خوب قرآن پڑھتے اور سنتے ہیں اور دیگر مہینوں میں قرآن مجید چھونے کی توفیق بھی نہیں ہوتی۔ (والعیاذ اللہ)۔۔۔

    ذکر الٰہی سے زبان تر رکھنا!۔
    لغویات و فضولیات کو ترک کر کے ہمیشہ اپنی زبان کو اللہ تعالٰی کے ذکر سے تر رکھنا چاہئے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے تمام اوقات میں اللہ کا ذکر فرمایا کرتے تھے ( مسلم ٣٧٣)۔۔۔

    اعتکاف!۔
    رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنا سنت نبوی ہے اور یہ تزکیہ نفس کا بہترین ذریعہ ہے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری عشرے میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے (بخاری ٢٠٢٥، مسلم ١١١٧١)۔۔۔

    آخری عشرہ!۔
    اس عشرے میں اپنی تمام توانائیاں اس پر خرچ کردینی چاہئے کہ ہم سے ہمارا اللہ راضی ہوجائے اور ہماری کمیوں، کوتاہیوں اور خطاؤں سے درگزر فرمادے اور نیکیوں کے حصول میں اضافہ اور جذبہ سبقت ہو آخری عشرے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھلائی میں تیز ہوا سے بھی زیادہ سخاوت کرتے تھے (بخاری٦، مسلم ٢٣٠٨)۔۔۔

    سیدہ عائشہ رضی اللہ علیہ وسلم بنان کرتی ہیں کہ جب (آخری) عشرہ شروع ہوجاتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شب بیداری فرماتے اور اپنے گھر والوں کو بھی بیدار کرتے اور (عبادت کے لئے) کمر کس لیتے (بخاری ٢٢٢٤، مسلم ١٧٧٤)۔۔۔

    لیلۃ القدر!۔
    اسی عشرے میں لیلۃ القدر ہے جس کے بارے میں اللہ وحدہ لاشریک بیان فرماتا ہے کہ!۔
    إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِوَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ
    ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل کیا اور آپ کو کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے؟؟؟۔۔۔ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے (القدر)۔۔۔

    لہذا آخری عشرے میں لیلۃ القدر کو تلاش کرنا چاہئے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ!۔
    جوشخص لیلۃ القدر میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے قیام کرے تو اس کے سابقہ گناہ معاف کردیئے جائیں گے (بخاری ٢٠٠٨، مسلم ٧٦٠)۔۔۔

    نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ !۔
    تم لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو (بخاری ٢٠٢٠)۔۔۔

    عزیز دوستوں ایک اہم بات!۔
    جو سلسلہ رمضان کی مبارک ساعتوں میں قائم کیا جائے وہ بقیہ گیارہ مہینوں میں بھی برقرار رہنا چاہئے کہیں ایسا نہ ہو کہ جو شخص رمضان میں قیام اللیل اور اشراق وغیرہ کی پابندی تک کرتا تھا وہ غیر رمضان میں فرض نماز بھی چھوڑ بیٹھے اور پھر اسی معصیت و نافرمانی کی دلدل میں جاگرے جہاں پہلے پھنسا ہوا تھا اور مہینے بھر کے اعمال [ اعمال صالحہ ] کی کمائی اکارت کردے (و العیاذ اللہ)۔۔۔

    اس لئے ضروری ہے کہ اس مبارک مہینے میں اپنا احتساب کرتے ہوئے ہمیشہ کے لئے صراط مستقیم کا احتساب کر لیں اور اپنا ہر لمحہ ہر لحظہ قرآن و سنت کے مطابق گزار کر آخرت میں اللہ کے ہاں سرخرو ہوجائیں۔۔۔ ان شاء اللہ۔۔۔۔

    اللہ تعالٰی سے دُعا ہے کہ ہمیں اپنے دین کے لئے چُن لے اور ہم سے راضی ہوجائے۔۔۔۔ (آمین یارب العالمین)۔۔۔

    وسلام۔۔۔

  • #2
    Re: ماہ رمضان اور ہم

    good and nice

    Comment


    • #3
      Re: ماہ رمضان اور ہم

      jazak ALLAH
      ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

      Comment


      • #4
        Re: ماہ رمضان اور ہم

        JazakAllah..
        Life is more strict than a teacher
        A teacher teaches a lesson
        and takes an exam.
        But life takes an exam
        and then teaches a lesson

        Comment

        Working...
        X