Shab e Baraat ke Fazail o Barakaat
Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
Shab e Baraat ke Fazail o Barakaat
Collapse
X
-
Shab e Baraat ke Fazail o Barakaat
Tags: None
-
Re: Shab e Baraat ke Fazail o Barakaat
Shab-e-Baraat ke baray mein kia aap ko koi Sahih Hadees bhi pesh ker sakti hein???
Aur aik cheez aur, ke kissay kahaniyaan aur idher udher se quote kerne se behtar he ke aap Quran aur Ahadeesh Shareef ko quote karo ta ke loog is se relevant cheezon ke baray mein assessment khud ker sakein.:thmbup:
Comment
-
Re: Shab e Baraat ke Fazail o Barakaat
Originally posted by munda_sialkoty View PostShab-e-Baraat ke baray mein kia aap ko koi Sahih Hadees bhi pesh ker sakti hein???
Aur aik cheez aur, ke kissay kahaniyaan aur idher udher se quote kerne se behtar he ke aap Quran aur Ahadeesh Shareef ko quote karo ta ke loog is se relevant cheezon ke baray mein assessment khud ker sakein.
I always bring authenticated quotations from Ahadith books and Al-Quran.
Allah meri ghaltyaan muaf farmaaye ..
main jo kuch bhi khud parhti hoon wohi aap sab ke liye laati hoon yehan ..
Raaziq O Maalik szaat Allah ki hai ...
kabhi sawal kerney se pehley ye bhi sochna .. "kia Allah hamen deeni o dunyawi ne'maten detey huye humarey deeni o dunyawi gunnahon ko sochta to kia hamen ye nematen naseeb hotin?"
Surah Baqara, Surah Furqan, Surah Aal E Imran aur bohat si suraah mein directly irshaad e Rabbani hai, ke Allah dua mangney walon se Khush hota hai.
Hazrat Eesa aleh e salam .. ki jo story yehan bayan ki gayee hai, ye ahadith mubarka ki book main miley gi aap ko, na sirf Sahi bukhari, balkeh, tirmizi, muslim, etc .. aap confirmation ke liye khud library, ya kahin se bhi books le ker check ker leejye ..
merey se koi kotaahi huii to us ke liye muafi...
Allah sab Musalmanon ... ko deen ko samjhney aur apnaney ki taufeeq ataa farmaaye .. Allah musalmanon ko sawal jawab, behs mubahisa, fasadati aamaal se bachaye, Allah sab pe reham farmaye .. aameen ..
Comment
-
Re: Shab e Baraat ke Fazail o Barakaat
:jazak:اللھم صلی علٰی Ù…Øمد وعلٰی آل Ù…Øمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک Øمید مجید۔
اللھم بارک علٰی Ù…Øمد وعلٰی آل Ù…Øمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک Øمید مجید۔
Comment
-
Re: Shab e Baraat ke Fazail o Barakaat
اسلام علیکم آنیہ بہن
سب سے پہلے تو میں آپ کی خدمت میں یہ عرض کروں گا کہ، بہت سے جگہ پہ آپ نے کتابوں کا حوالا دیا ہے جو یہ حدیث نہیں ہوسکتے۔
اور جہاں آپ نے حدیث دی ہیں وہ ضعیف حدیث کے زمرے میں آتی ہیں۔
اور ایک جگہ آپ نے بخاری کی حدیث کا حوالہ ديا ہے اور اس سے آپ نے حلواہ اور میثھا تقسیم کرنے کا جواز پیؤ کیا ہے۔
میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ یہاں کہاں لکھا ہے کہ اس رات کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیھ وسلم نے میثھا تقسیم کیا اور اس بارے میں تاقید کی ہو۔
وہ تو ایک عام سی بات تھی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیھ وسلم کو حلوہ پسند تھا اور آپ نے اس کو تقسیم کرنے یے زمرے میں ڈال دیا۔
اور رہی بات 15 شعبان کی تو اس کے بارے میں آپ اس کو پڑھیں تو باقی باتیں بعد میں ہونگی۔
شعبان کی رات
سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ، روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
بے شک شعبان کی پندرہویں شب کو اللہ تعالیٰ متوجہ ہوتا ہے اور تمام مخلوق کی مغفرت فرما دیتا ہے ، سوائے مشرک اور کینہ پرور کے۔
ابن ماجہ ، كتاب اقامة الصلاة والسنة فيها ، باب : ما جاء في ليلة النصف من شعبان ، حدیث : 1453
سند : درجۂ صحیح۔ بتحقیق : شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ
جب شعبان کی پندرہویں شب ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کی طرف متوجہ ہوتا ہے ، مومنین کی مغفرت فرماتا اور کافروں کو ڈھیل دیتا ہے اور کینہ پرور لوگوں کو ان کے کینہ کے سبب چھوڑ دیتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنے بغض و کینہ سے باز آ جائیں۔
( صحیح الجامع الصغیر ، رقم الحدیث : 771 ۔ سند : درجۂ حسن۔ بتحقیق : شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ ۔ بحوالہ : طبرانی کبیر اور شعب الایمان للبیہقی )
جمہور صحابہ کرام اور مفسرین کے مطابق سورہ : الدخان کی ابتدائی آیات میں جس '' مبارک رات '' کا ذکر ہے ، اس سے مراد '' شب قدر '' ہے۔ امام قرطبی رحمہ اللہ اور امام ابن کثیر رحمہ اللہ اپنی تفاسیر میں فرماتے ہیں کہ '' لیلۃ المبارکہ '' اور ''لیلۃ القدر '' ایک ہی رات کے دو صفاتی نام ہیں۔ اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ :
قرآن کریم میں '' شب برات '' نامی کسی رات کا یا شعبان کی پندرہویں شب کی کسی فضیلت کا کوئی ذکر نہیں۔
البتہ مذکورہ بالا احادیث سے شعبان کی پندرہویں شب کی جزوی طور پر فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
شعبان کی پندرہویں شب کو '' زیارت ِ قبور '' کے سلسلے میں ترمذی کی ایک روایت بطور دلیل پیش کی جاتی ہے جو کہ نہایت ضعیف ہے اور اس کے ضعف کی طرف خود امام ترمذی نے اشارہ کیا ہے۔
احادیثِ صحیحہ سے کہیں بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام (رضوان اللہ عنہم اجمعین) کو اس رات قبرستان جانے کی ترغیب دی ہو اور نہ ہی صحابہ کرام کی زندگیوں میں یہ معمول نظر آتا ہے۔ البتہ کسی دن یا رات کی تخصیص کے بغیر ، زیارتِ قبور صرف جائز ہی نہیں بلکہ مستحسن ہے ۔ کیونکہ اس سے فکرِ آخرت پیدا ہوتی ہے اور موت کی یاد تازہ ہوتی ہے۔
شعبان کی پندرہویں شب کو خاص طور پر عبادت کرنا اور شب بیداری کا اہتمام کرنا ۔۔۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام (رضوان اللہ عنہم اجمعین) سے ثابت نہیں ہے۔ کتاب و سنت سے جو عبادات ثابت ہوں یا جو کچھ اس سلسلے میں وارد ہو ، اسی پر انحصار کرنے میں ہی خیر ہے۔ اپنی طرف سے عبادت کی نت نئی صورتیں اختیار کرنا اور پھر اجتماعی طور پر اسے انجام دینا یا رائج کر دینا ۔۔۔ دین کی شکل اور حلیہ کو بگاڑ دیتا ہے۔
دین میں سرے سے نیا کام ایجاد کرنا ہی بدعت نہیں بلکہ یہ بھی بدعت ہے کہ کسی جائز و نیک کام کو اس کے اصل مقام سے زیادہ مرتبہ اور اہمیت دے دی جائے۔ اور دین میں اضافے اور بدعت کی سخت مذمت تو احادیث میں بیان ہوئی ہے
سال کے بارہ مہینے احکام شرعیہ اور فرائض و واجبات کی پابندی ہو یا نہ ہو ، چند مخصوص راتوں میں جاگ کر اور کچھ نماز ، ذکر، تلاوت و دعا میں مشغول رہ کر یہ سمجھ لینا کہ اس سے سارے گناہ دھل جاتے ہیں اور آدمی کو مغفرت و جنت کا پروانہ مل جاتا ہے ۔۔۔ یہ دین ِ اسلام کا صحیح تصور نہیں ہے
Comment
-
Re: Shab e Baraat ke Fazail o Barakaat
Originally posted by munda_sialkoty View PostShab-e-Baraat ke baray mein kia aap ko koi Sahih Hadees bhi pesh ker sakti hein???
Aur aik cheez aur, ke kissay kahaniyaan aur idher udher se quote kerne se behtar he ke aap Quran aur Ahadeesh Shareef ko quote karo ta ke loog is se relevant cheezon ke baray mein assessment khud ker sakein.
aur wesay bhi aqal ka taqaza hy k aaj kal k is fitna fasad k door main logon ko jitna bhi naiki k qareeb lany ki koshish ki jay wo kam hy ..
is k ilawa quran paak ki ayat hy k aur naiki aur parhaiz gari k kamon main aik dosray ka sath do to hameen chaiye k ania sister nay jis naiki ki taraf hum sab ko dawat de hy hum sab us main us ka sath daien kionk ye dawat un ki khud sakhta nahene balk ahdeeth se makhooz hy..ummed hy baat aap ki samjh main aagai hogai...w/salaam aap ka khair andeesh aabid inayatساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا
Comment
-
Re: Shab e Baraat ke Fazail o Barakaat
سلیو آف اللہ بھائی،
آپ نے شب برات کے حوالہ سے خود بھی ایک پوسٹ لگائی اور یہاں بھی آپ نے خامہ فرسائی فرمائی تو میرے بھائی اگر میں چاہوں تو آپ کی سب باتوں کا جواب ترتیب وار دے سکتا ہوں مگر میں جانتا ہوں کہ اس کا کوئی فائدہ نہ ہوگا اور میری گزشتہ ایک عرصے سے آپ سب لوگوں کی کارکردگی پر نظر ہے جو کہ آپ دیگر فورمز پر انجام دیتے ہیں اور جس مخصوص مکتبہ فکر سے آپ کا تعلق ہے میری ان سے بھی اچھی خاصی شناسائی ہےیقین نہ آئے تو کار توس خان سے پوچھ لیجیئے گا۔۔۔ میں اس فورم پر سنی وہابی اختلاف پر بحث و مباحثھ نہیں چاہتا ۔ کیونکہ یہ پیغام پالیسی کے خلاف ہے آپ نے اپنا نقطعہ نظر پیش کردیا ہم نے آپ کی پوسٹ کو جوں کا توں لگا رہنے دیا لوگ باشعور ہیں خود فیصلہ کرلیں گے لہذا آپ سے گذادش ہے کہ دوسرے لوگوں کے نقطعہ نظر پر تنقید نہ ہی کریں تو بہتر ہے کیونکہ مجھے اس تنقید کا انجام معلوم ہے اور وہ ہے سنی وہابی اختلاف کا پیغام پر بیج بونا جو کہ میں ہرگز نہیں چاہتا ۔۔آپکی سب باتوں کے جواب میں صرف اتنا عرض ہے کہ چلو مان لیا کے سب روایات ضعیف ہیں مگر علم اصول حدیث کی رو سے فضائل اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل جائز ہے تو لہذا برائے مہربانی اس امت پر رحم فرمائیے اور جو اجازت حدیث دے رہی ہے اور جس بات کی ترغیب حدیث دے رہی امت کو اس پر عمل کرنے کی آپ بھی اجزت دے دیجیے ۔اور ساتھ میں یہ بھی عرض کروں گا کہ پیغام کے اسلام سیکشن کے قواعد وضوابط کو ایک نظر سنجیدگی سے پڑھ لیجئے
والسلام آپکا خیر اندیش عابد عنائتLast edited by aabi2cool; 29 August 2007, 16:36.ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا
Comment
-
Re: Shab e Baraat ke Fazail o Barakaat
Originally posted by aabi2cool View Postکار توس خان سے پوچھ لیجیئے گا۔۔۔ میں اس فورم پر سنی وہابی اختلاف پر بحث و مباحثھ نہیں چاہتا ۔
والسلام آپکا خیر اندیش عابد عنائتبسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔
محترم عابد صاحب۔۔۔ایمان کی اصل بیناد ہے صحیح عقیدہ۔۔۔ یہ مکتبہ فکر کس چیز کا نام ہے؟؟؟۔۔۔ یا یہ سُنی وہانی یہ کون ہیں؟؟؟۔۔۔ اس بات کی آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ فضائل اعمال میں ضعیف احادیث پر عمل کرنا جائز ہے کیا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم صرف فضائل ہی بتانے دنیا میں آئے تھے؟؟؟۔۔۔بھائی میرے دین فضائل بیان کرنے کا نام نہیں ہے دین نام ہے اطیعواللہ واطیعو الرسول۔۔۔ لکھنے کو نام نہاد مسلمانوں نے بخاری میں احادیث پر بھی اعتراضات لکھ دیئے تو کیا ہم ان اعتراضات کو بغیر تحقیق کے مان لیں؟؟؟۔۔۔اور جہاں تک بات ثابت کرنے کی ہے تو بھائی ثابت کرنے والوں نے تو ولی کی اجازت کے بغیر نکاح ہوجاتا ہے جسیے اہم مسئلے کو ثابت کردیا تو کیا اُن کا ثابت کرنا بغیر تحقیق کے مان لیا جائے۔۔۔ مسلمان کا ہر عمل ان حدود میں رہ کر ادا کرنا سنت کہلاتا ہے جس کی دلیل موجود ہو۔۔۔ رہی بات اپنا اپنا موقف پیش کر کے ممبرز پر چھوڑ دیں تو اس کی تعلیم ہمیں نہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی اور نہ ہی سلف سے ایسا کچھ ثابت ہے اگر ایسا ہوتا جو پھر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد منکرین زکوۃ کا جو فتنہ اُٹھا تھا اس پر خلفۃ الرسول حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ چپ صادر کر کے بیٹھ جاتے اور اپنا مؤقف یبان کر کے لوگوں پر چھوڑ دیتے کہ وہ خود ہی فیصلہ کریں۔۔۔
میرا مقصد کسی کی دل آزاری بلکل نہیں ہے اور نہ میں چاہتا ہوں کے کوئی بحث و مباحثہ کا ماحول پیدا ہو لیکن اسلام نام ہے کتاب اللہ اور سنت رسول کا تو اس سیکشن میں بھی ان دو اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے ہر تحریر کو پیش کیا جانا چاہئے یہ میری رائے ہے۔۔۔ باقی انتظامیہ کے لوگ بہتر سمجھ سکتے ہیں۔۔۔
وسلام۔۔۔
Comment
-
Re: Shab e Baraat ke Fazail o Barakaat
[quote=Kartos Khan;511642]بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!
وعلیکم السلام جناب کارتوس صاحب۔
یا یہ سُنی وہانی یہ کون ہیں؟؟؟۔۔۔ اس بات کی آپ کے پاس کیادلیل ہے کہ فضائل اعمال میں ضعیف احادیث پر عمل کرنا جائز ہے کیا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم صرف فضائل ہی بتانے دنیا میں آئے تھے؟؟؟۔۔۔بھائی میرے دین فضائل بیان کرنے کا نام نہیں ہے دین نام ہے اطیعواللہ واطیعو الرسول۔۔۔
کیا آپ نہیں جانتے کہ یہ سنی وہابی اختلاف کیا ہے؟ آپ مجھے مجبور کررہے ہیں کہ میں مباحثہ کروں آپ نے فرمایا کہ میرے پاس کیا دلیل ہے کہ فضائل اعمال میں ضعیف حدیث معتبر ہے تو بھائی عرض یہ ہے کہ علم حدیث سے ادنیٰ سا بھی شغف رکھنے والا شخص یہ اصول حدیث جانتا ہے لیکن افسوس آپ کو نہیں معلوم تو لیجیے میں آپ کی الجھن دور کیے دیتا ہوں۔سب سے پہلے تو ضعیف حدیث کی تعریف اور پھر اسکا حکم بیان کروں گا۔ضعیف کی تعریف؛؛؛
لغوی تعریف :۔ قوی کی ضد ہے ضعیف دو قسم کا ہوتا ہے ایک جسمانی دوسرا
اصطلاحی تعریف :۔ایسی روایت جو حسن کے درجہ تک نہ پہنچ سکی ہو یعنی اس میں کوئی ایسی شرط مفقود ہو جو کہ حدیث حسن میں پائی جاتی ہے۔
۔تیسیر المصطلح الحدیث للاستاذ دکتور محمود الطحان
ڈاکڑ محمود احمد غازی اپنی کتاب محاضرات حدیث میں لکھتے ہیں کہ ضعیف سے مراد وہ حدیث ہے کہ جس میں حسن کی شرائط میں سے بعض نہ پائی جائیں مثلا سند پوری کی پوری متصل نہ ہو راوی کی یاداشت کمزور ہو یا روای کی عدالت میں کمی ہو ۔۔۔۔۔اور اگر روای کی شہرت کزاب کی ہے تو پھر وہ حدیث موضوع کہلائے گی ۔۔۔
حافظ ابن حجر سے پہلے کے تمام محدثین نے حدیث ضعیف کو ایک مستقل نوع قرار دیا ہے ۔۔حافظ ابن الصلاح ضعیف کی تعریف میں لکھتے ہیں کہ ہر وہ حدیث کہ جس میں صحیح یا حسن کی صفات نہ ہوں وہ ضعیف ہے۔اس کے علاوہ امام نووی ، ابن کثیر،علامہ طیبی،اور اب جماعہ وغیرہ نے بھی یہی الفاظ نقل کیے ہیں ضعیف کی تعریف میں تفصیل کے لیے ڈاکٹر خالد علوی کی علوم حدیث کو دیکھیئے۔ضعیف کا حکم ؛۔ائمہ حدیث کے نزدیک احادیث موضوعہ کے سوا تمام اقسام کی ضعیف احادیث کو نقل کرنا جائز ہے بغیر ان کا ضعف بیان کیے۔بشرطیکہ حدیث عقائد دینیہ جیسے صفات باری تعٰالی سے متعلق نہ ہو۔ احکام شرعیہ یعنی حلالو حرام کے بیان میں نہ ہو۔
اور ضعیف احادیث کو وعظ و نصیحت، ترغیب ،ترھیب کے مواقع پر اور قصص میں تحریج کیا جاسکتا ہے۔
ائمہ محدثین میں سے ثفیان ثوری، احمد بن حنبل اور عبد الرحمٰن بن مہری ضعیف احادیث کو بیان ضعف کے ساتھ نقل کرتے ہیں ۔ضعیف احادیث پر عمل کرنے کے باب میں علماء کی مختلف آراء ہیں اکثر کے نزدیک فضائل میں اعمال میں تین شرائط کے ساتھ جو کہ ابن حجر نے بیان کی ہیں ان پر عمل جائز ہےایک یہ ضعف شدید نہ ہو جیسا کہ کزب اور اس شرط کی وجہ سے متھم بالکذب اور فحش غلطی کرنے والے خارج ہوجائیں گے۔ دوسرا یہ کہاصل عام کے تحت ہو اس سے وہ اختراع خارج ہوجائے گی کہ جس کی کوئی اصل نہ ہو۔تیسرا یہ کہ اس پر عمل کرتے ہو ے اس حدیث کے ثابت ہونے کا عقیدہ نہ رکھے بلکہ احتیاط عمل کرے۔ یہ تو تھی ابن حجر کی رائے ۔
جبکہ ڈاکٹر خالد علوی لکھتے ہیں کہ جمہور کے نزدیک فضائل اعمال میں ضعیف حدیث قابل عمل ہےجیسے مستحبات ،اور مکروحات وغیرہ اورامام نووی نے اس پر علماء کا اتفاق نقل کیا ہےاسی طرح ملا علی قاری اور شیخ ابن حجر ھیتمی کی بھی یہی رائے ہے۔
اس کے علاوہ ڈاکٹر صاحب ایک نقطعہ نظر یوں بیان کرتے ہیں کہ حدیث ضعیف مطلق قابل عمل ہے اور دین کے تمام معاملات میں اس پر عمل کیا جائے گا بشرطیکہ اس کے علاوہ اور کوئی حدیث موجود نہ ہو جو صالح للعمل ہو۔اور یہ رائے امام اھمد بن حنبل اور امام ابو داود جیسے صالحین امت کی ہے۔
یہ تو تھے مختصر طور پر حدیث ضعیف کے فضائل اعمال میں معتبر ہونے پر اکبرین محدیثین کے چند ارشادات جو کہ علم اصول حدیث کی عام کتب میں پائے جاتے ہیں اور ہم نے یہان نقل کیے امید ہیں کافی ہوں گے ورنہ میں اکثر کہا کرتا ہون کہ نہ ماننے والوں کے لیے دفتر کے دفتر بے کار ہیں ۔
باقی آپ کی دیگر باتوں کا بھی میں جواب دے سکتا تھا مگر پھر وہی بحث کا خدشہ ہے جو کہ میں نہیں چاہتا تھا اس لیے یہں پر اس موضوع کو ختم کرتا ہوں اور آپ سے بھی امید ہے کہ اب آپ بھی یہی طریقہ اختیار کریں گے والسلا م آپ کا خیر اندیش عابد عنایتساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا
Comment
-
Re: Shab e Baraat ke Fazail o Barakaat
[quote=aabi2cool;512393]Originally posted by Kartos Khan View Postبسم اللہ الرحمٰن الرحیم
وعلیکم السلام جناب کارتوس صاحب۔
یا یہ سُنی وہانی یہ کون ہیں؟؟؟۔۔۔ اس بات کی آپ کے پاس کیا
کیا آپ نہیں جانتے کہ یہ سنی وہابی اختلاف کیا ہے؟ آپ مجھے مجبور کررہے ہیں کہ میں مباحثہ کروں والسلا م آپ کا خیر اندیش عابد عنایتبسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔
محترم عابد صاحب میں بھی بلکل نہیں چاہتا کہ بحث و مباحثے میں پڑا جائے۔۔۔ اس ہی لئے میں لنک دے رہا ہوں اب جس ساتھی کو بھی حق اور سچ کی تلاش ہوگی ہو خود اس کی تحقیق کرے گا باقی ہدایت دینے والی ذات اللہ کی ہے اور ہمارا کام تو بس صحیح دین اور صحیح بات دوستوں تک پہنچانا ہے احادیث کی اصطلاحات جاننے کے لئے یہاں پر کلک کریں۔۔۔
وسلام۔۔۔
Comment
Comment