Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

خَلق اور خُلق

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • خَلق اور خُلق

    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

    اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

    عزیز دوستوں!۔
    مُّضۡغَةِِ مُّخَلَّقَةِِ وَغَيۡرِ مُخَلَّقَةِِ

    1. دیکھیے لسان العرب (بہ ذیل خلق

    (2الف کی زبر کے ساتھ۔
    الف کی زیر کے ساتھ یہ جمع نہیں رہتا بلکہ باب افعال سے مصدر اخلاق بنتا ہے جو کہ بالکل ایک اور معنی رکھتا ہے یعنی کسی چیز کو برت کر پرانا اوربوسیدہ کرلینا۔
    ایک مسنون دُعا میں یہ دونوں جہتیں آمنے سامنے لے آئی جاتی ہیں کیونکہ وہ ایک موقع ہی 'آمنے سامنے' کا ہوتا ہے ....

    آدمی آئینے کے سامنے کھڑا ہو تو وہ ایک ایسا لمحہ ہوتا ہے جب پوری کائنات سے نگاہ ہٹ کر اس کا اپنا سراپا ہی اس کے سامنے آجاتا ہے۔ آئینے کے روبرو کھڑا اپنی جسمانی صورت پر انسان کسی پہلو سے اتراتا ہے تو کسی پہلو سے کچھ 'حسرتیں' تازہ کرتا ہے۔ یہاں ضروری ہو جاتا ہے کہ اس کے شعور کو حسن وبدصورتی کی ایک اور جہت سے بھی آشنا کرایا جائے۔ حسن وبدصورتی کی یہ وہ جہت ہے جس کے دیکھنے کو 'آئینہ' بھی کم ہی کہیں دُنیا میں میسر آتا ہے اور جو کہ 'انسان' کے پریشان ہونے کی اصل بات ہے کیونکہ یہ تصویر تو جو آئینے میں اب اس کے سامنے ہے اچھی یا بُری چند سالوں کے اندر اپنے سب 'نقوش' سمیت خاک میں دفن ہو جانے والی ہے جبکہ اس کی دوسری تصویر ایک ایسی امر صورت ہے کہ مٹی جس کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکے اور وہ اتنی اہم ہے کہ اس کو دیکھ کر ہی اس کو دارالمتقین میں جگہ ملنے والی ہے کہ جہاں 'بدصورتوں' کو پاس پھٹکنے تک نہ دیا جائے گا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اس کو بنانے کیلئے 'برش' شروع زندگانی سے اس کے اپنے ہی ہاتھ میں رہا ہے اور اس کیلئے اصل طعنہ تو وہی کوڑھ پن اور وہی بدصورتی ہو سکتی ہے جو اس کی اپنی بنائی ہوئی اس تصویر میں پائی جائے اور جس پر جگ ہنسائی اس دن ہوگی جب سارا جگ اکٹھا ہوگا اور جب لوگوں کے خود اپنی ہی اختیار کی ہوئی 'صورتوں' پر مبنی 'نتیجے' نکلیں گے۔

    اس چھوٹی سی وقتی سی مختصر دُنیا میں بھی .... ذرا تصور کیجئے اپنی شکل وصورت، رنگ وروپ، حلیہ اور قسمت 'بنانے' کا تمام تر اختیار اگر یہاں لوگوں کے اپنے ہی پاس ہوتا! اللہ یا!!! صورت کا نقص تب کتنا بڑا عیب کہلاتا! معیوب صورتوں کو ڈوب مرنے کا ہر طرف سے 'مشورہ' ملتا۔ ہر شخص سب سے پہلا کام شاید یہ کرتا کہ اپنی صورت کا وہ بھدا پن جس پر وہ آئینے کے سامنے اپنے سراپے کے ساتھ گھنٹوں 'مفاہمت' کرتا ہے ایک لمحے سے پہلے اتار پھینکتا اور دُنیا یہاں ایک ایسا 'مقابلہ حسن' دیکھتی کہ اس کا تصور بھی ویسے محال ہے۔ ابھی جب لوگوں کا اپنی جسمانی شکل وصورت اور قدوقامت پر ذرہ بھر اختیار نہیں اور سب ایک دوسرے کی یہ 'مجبوری' بخوبی سمجھتے ہیں لوگ ایک دوسرے کو بخش دینے پر بہت کم راضی ہوتے ہیں! اب بھی صورتحال یہ ہے کہ بہت سے مرد وخواتین جمالِ صورت کی پریشانی میں ہر وقت گھلے جاتے ہیں۔ رنگت میں معمولی ترین فرق لے آنے کیلئے ہزاروں پاپڑ بیل سکتے ہیں جبکہ 'آرزو وانتظار' کے یہ کل 'چار دن' ہیں .... وہ بھی 'اگر' ہیں ....

    اب اگر انسان کو اپنی صورت آپ بنانے کا اختیار ہو جائے اور وہ بھی ایک دائمی جہان میں اور خلد کی زندگی میں جہاں 'آرزو' نہ 'انتظار' .... وہاں بدصورت پھرنے کا روادار پھر کون ہو؟ لیکن ادھر اس علیم اور حکیم کو دیکھئے .... ہمیشگی کے جہان کی بات آتی ہے تو 'قلم وقرطاس' انسان کے اپنے ہی ہاتھ میں تھما دیتا ہے کہ لو آپ اپنی شکل تجویز کر لو اور اپنی دائمی صورت کی نقشہ گیری یہیں دارِ عمل سے کرجاﺅ۔

    'اپنی صورت پر بھلا کس کو اختیار؟' یہ بے بسی بس اسی جہان محدود کا واقعہ ہے اگلے جہان کا تو اصل چیلنج ہی یہ ہے کہ وہاں ہر کسی کو اس کی اپنی ہی تجویز کردہ صورت وہئیت ملنے والی ہے! اللہ یا خیر!!


    لِّلَّذِينَ أَحۡسَنُواْ ٱلۡحُسۡنَیٰ وَزِيَادَةُُۖ وَلَا يَرۡهَقُ وُجُوهَهُمۡ قَتَرُُ وَلَا ذِلَّةٌۚ أُوْلَـٰۤٮِٕكَ أَصۡحَـٰبُ ٱلۡجَنَّةِۖ هُمۡ فِيہَا خَـٰلِدُون (یونس: 26)





    (1 مسند ابی یعلی: مسند عبداﷲ بن مسعود حدیث نمبر 5075، صحیح ابن حبان کتاب الرقائق، باب الادعیہ 9359، والبہیقی فی شعب الایمان عن عائشۃ: اللہم احسنت خلقی فحسن خلقی: 8543


    وسلام۔۔۔

  • #2
    ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

    Comment


    • #3

      Comment


      • #4
        ussay milna saleebon ke gali mein/ ussay kehna wo sach keyon bolta tha

        Comment

        Working...
        X