قرآن پاک کی حقانیت ہر قسم کے شک وشبہ سے بلند تر ہے۔ منفرد ، یکتا اور الہامی۔ اس کتاب کو دلیل یا سائنس کے ترازو میں نہیں تولا جاتا۔ اہلِ ایمان کے نزدیک اس کی پرکھ کے معیار کچھ اور ہیں ۔ "یہ وہ کتاب ہے جس میں کوئی شک نہیں ۔" اس حکمِ خداوندی کے بعد انہیں کسی اورگواہی ، کسی اور دلیل کی ضرورت نہیں رہتی۔ تاہم کچھ لوگ اس کی سچائی کے بارے میں گو مگو کا شکار رہتے ہیں ۔و سوسے ، گمان اور شک۔ اکیسویں صدی کا انسان زندگی کی حقیقتوں کو آسانی سے تسلیم نہیں کرتا۔ سائنس نے اسے وہم وگمان کے ایسے صحرا میں چھوڑ دیا جہاں سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ۔ عقل ودانش کے پرستار خدا کو ڈھونڈتے تو ہیں لیکن کامیابی شرط نہیں ۔ کسی خوش نصیب کی رسائی اس ذاتِ والا صفات تک ہو جاتی ہے اور کوئی ٹھوکریں کھاتا ، راستے بدلتا رہتا ہے۔ پچھلے دنوں "سچ تو یہی ہے" کے عنوان سے کچھ دلچسپ معلومات دیکھنے کا موقع ملا۔ یہ معلومات ان سائنس دانوں کے مشاہدات پر مبنی ہيں جوبرس ہا برس پر پھیلی ہوئی تحقیق کے بعد خداسے رشتہ جوڑنے پہ مجبور ہو گئے۔انہوں نے خدا کو عقیدے سے نہیں سائنس کی مدد سے پہچانا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سائنس خود خدا کی گواہی دیتی ہے۔ شرط صرف یہ ہے کہ انسان فکر اور تدبر سے کام لے۔ ایسے لوگوں کا ایمان کی راہوں پر چل نکلنا قرآن کی سچائی کی ایک واضح دلیل ہے۔
ان سائنس دانوں میں سب سے پہلے پروفیسر ڈاکٹر ٹی این پرساد کا نام آتا ہے ۔ ڈاکٹر پرساد علم الابدان کے علاوہ Re-productive سائنس کا پروفیسر ہے۔ بائیس کتابوں اور دو سو کے لگ بھگ سائنسی مقالہ جات کا مصنف ۔ 1991ء میں اسے کینیڈا کی حکومت نے میڈیکل کے شعبہ کا سب سے بڑا اعزاز پیش کیا۔ اس پروفیسر کا کہنا ہے کہ مجھے تو صرف اتنا علم تھا کہ محمد(ﷺ) ایک انسان تھے۔ انہوں نے کسی سکول مدرسے میں تعلیم حاصل نہ کی۔لیکن انہوں نے جن سائنسی حقائق کو بے نقاب کیا وہ ناقابلِ یقین ہیں ۔ چودہ سو سال پہلے کا وہ عہد سائنسی عہد نہ تھا۔ محمد(ﷺ) کی باتیں محض حسنِ اتفاق نہیں ہو سکتیں ۔ ایک شخص ایسی باریک باتیں کیسے بیان کر سکتا ہے۔ میں یہ کہنے پہ مجبور ہوں کہ کوئی الہامی طاقت ہے جس نے اتنی بڑی سچائیوں کو ان کے ذریعے آشکار کیا۔ پروفیسر پرساد نے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ اپنی کتب میں شامل کی ہیں ۔ اس کا کہنا ہے کہ بہت سے سائنسی حقائق کی سینکڑوں سال پہلے خبر دے کر محمد(ﷺ)نے قرآن کو ایک الہامی صحیفہ ثابت کیا ہے۔
دوسرے سائنس دان ڈاکٹر سمسن ، امراضِ زچہ وبچہ اور Human Genetic کے پروفیسر ہیں ۔ وہ ٹینی سی یونیورسٹی میں کئی شعبوں کے چیئرمین بھی رہے۔ آج کل بائیلر کالج آف میڈیسن ، ہوسٹن ، ٹیکساس سے منسلک ہیں ۔ ڈاکٹر سمسنive Re-product سائنس میں ایک بڑا نام ہیں ۔ انہوں نے انسانی تخلیق اور پیدائش کے باے میں کئی ایک احادیث کو سائنسی اصولوں کے معیار پر پرکھنے کی کوشش کی۔ مندرجہ ذیل دو احادیث پر انہوں نے خصوصی تحقیق کی:
"In every one of you" all components of your creation are collected together in your mother,s womb by forty days....." "If forty-two nights have passed over the embryo" God sends an angel to it" who shapes it and creates its hearing" vision" skin" flesh" and bones...."
پروفیسر مذکور کا کہنا ہے کہ یہ احادیث جدید سائنسی مشاہدات کی بھرپور تائید کرتی ہیں ۔بچے کی تخلیق ، افزائش اور پیدائش بالکل اسی طرح ہوتی ہے۔ پیغمبر محمد(ﷺ) نے ان احادیث میں افزائش کے مرحلوں کا اظہار جس Accuracy اور Absolute precision کے ساتھ کیا ہے وہ میرے لئے ناقابلِ یقین ہے۔ یہ باتیں چودہ سو سال پہلے کے مروجہ سائنسی علم کی روشنی میں نہیں کہی جاسکتیں ۔ موجودہ تحقیق ان دونوں احادیث کو مکمل طور پر سچ ثابت کرتی ہے۔ میں نے اپنے تجربات و مشاہدات کی بناء پر بہت کچھ سیکھا ہے۔ سائنس نے بھی مجھے بہت کچھ سکھایا ہے۔ اس کے بعدمیرے ذہن میں کسی طرح کا کوئی شک باقی نہیں کہ قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجی گئی کتاب ہے اور محمد(ﷺ) کی معلومات کا سرچشمہ خدا کی ہدایت کے سوا اور کچھ نہیں ۔ تیسری اہم شخصیت ڈاکٹر مارشل جانسن ، جیفرسن یونیورسٹی ، میں اناٹومی ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین رہے۔ دو سو سے زیادہ سائنسی مقالے اور کئی ایک اہم کتب کے مصنف ڈاکٹر جانسن کا کہنا ہے کہ قرآن نے انسانی تخلیق ، افزائش اور پیدائش کے ان تمام مراحل کو بیان کیاہے جنہیں عہدِ حاضر کی سائنس سچ ثابت کرتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کوئی بھی سائنس دان انہی چیزوں کو بیان کر سکتا ہے جو اس کے مشاہدہ سے گذری ہوں ۔ انسانی ارتقاء کے بارے میں جو باتیں قرآن نے کہیں وہ اس عہد (چودہ سو سال پہلے) اور جاہلیت کے علوم کی روشنی میں نہیں کہی جا سکتیں ۔ میں اس بارے میں یہی کہہ سکتا ہوں کہ یہ معلومات محمد(ﷺ) تک یقینا خدا کی طرف سے ہی پہنچی ہوں گی ۔
ان سائنس دانوں میں سب سے پہلے پروفیسر ڈاکٹر ٹی این پرساد کا نام آتا ہے ۔ ڈاکٹر پرساد علم الابدان کے علاوہ Re-productive سائنس کا پروفیسر ہے۔ بائیس کتابوں اور دو سو کے لگ بھگ سائنسی مقالہ جات کا مصنف ۔ 1991ء میں اسے کینیڈا کی حکومت نے میڈیکل کے شعبہ کا سب سے بڑا اعزاز پیش کیا۔ اس پروفیسر کا کہنا ہے کہ مجھے تو صرف اتنا علم تھا کہ محمد(ﷺ) ایک انسان تھے۔ انہوں نے کسی سکول مدرسے میں تعلیم حاصل نہ کی۔لیکن انہوں نے جن سائنسی حقائق کو بے نقاب کیا وہ ناقابلِ یقین ہیں ۔ چودہ سو سال پہلے کا وہ عہد سائنسی عہد نہ تھا۔ محمد(ﷺ) کی باتیں محض حسنِ اتفاق نہیں ہو سکتیں ۔ ایک شخص ایسی باریک باتیں کیسے بیان کر سکتا ہے۔ میں یہ کہنے پہ مجبور ہوں کہ کوئی الہامی طاقت ہے جس نے اتنی بڑی سچائیوں کو ان کے ذریعے آشکار کیا۔ پروفیسر پرساد نے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ اپنی کتب میں شامل کی ہیں ۔ اس کا کہنا ہے کہ بہت سے سائنسی حقائق کی سینکڑوں سال پہلے خبر دے کر محمد(ﷺ)نے قرآن کو ایک الہامی صحیفہ ثابت کیا ہے۔
دوسرے سائنس دان ڈاکٹر سمسن ، امراضِ زچہ وبچہ اور Human Genetic کے پروفیسر ہیں ۔ وہ ٹینی سی یونیورسٹی میں کئی شعبوں کے چیئرمین بھی رہے۔ آج کل بائیلر کالج آف میڈیسن ، ہوسٹن ، ٹیکساس سے منسلک ہیں ۔ ڈاکٹر سمسنive Re-product سائنس میں ایک بڑا نام ہیں ۔ انہوں نے انسانی تخلیق اور پیدائش کے باے میں کئی ایک احادیث کو سائنسی اصولوں کے معیار پر پرکھنے کی کوشش کی۔ مندرجہ ذیل دو احادیث پر انہوں نے خصوصی تحقیق کی:
"In every one of you" all components of your creation are collected together in your mother,s womb by forty days....." "If forty-two nights have passed over the embryo" God sends an angel to it" who shapes it and creates its hearing" vision" skin" flesh" and bones...."
پروفیسر مذکور کا کہنا ہے کہ یہ احادیث جدید سائنسی مشاہدات کی بھرپور تائید کرتی ہیں ۔بچے کی تخلیق ، افزائش اور پیدائش بالکل اسی طرح ہوتی ہے۔ پیغمبر محمد(ﷺ) نے ان احادیث میں افزائش کے مرحلوں کا اظہار جس Accuracy اور Absolute precision کے ساتھ کیا ہے وہ میرے لئے ناقابلِ یقین ہے۔ یہ باتیں چودہ سو سال پہلے کے مروجہ سائنسی علم کی روشنی میں نہیں کہی جاسکتیں ۔ موجودہ تحقیق ان دونوں احادیث کو مکمل طور پر سچ ثابت کرتی ہے۔ میں نے اپنے تجربات و مشاہدات کی بناء پر بہت کچھ سیکھا ہے۔ سائنس نے بھی مجھے بہت کچھ سکھایا ہے۔ اس کے بعدمیرے ذہن میں کسی طرح کا کوئی شک باقی نہیں کہ قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجی گئی کتاب ہے اور محمد(ﷺ) کی معلومات کا سرچشمہ خدا کی ہدایت کے سوا اور کچھ نہیں ۔ تیسری اہم شخصیت ڈاکٹر مارشل جانسن ، جیفرسن یونیورسٹی ، میں اناٹومی ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین رہے۔ دو سو سے زیادہ سائنسی مقالے اور کئی ایک اہم کتب کے مصنف ڈاکٹر جانسن کا کہنا ہے کہ قرآن نے انسانی تخلیق ، افزائش اور پیدائش کے ان تمام مراحل کو بیان کیاہے جنہیں عہدِ حاضر کی سائنس سچ ثابت کرتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کوئی بھی سائنس دان انہی چیزوں کو بیان کر سکتا ہے جو اس کے مشاہدہ سے گذری ہوں ۔ انسانی ارتقاء کے بارے میں جو باتیں قرآن نے کہیں وہ اس عہد (چودہ سو سال پہلے) اور جاہلیت کے علوم کی روشنی میں نہیں کہی جا سکتیں ۔ میں اس بارے میں یہی کہہ سکتا ہوں کہ یہ معلومات محمد(ﷺ) تک یقینا خدا کی طرف سے ہی پہنچی ہوں گی ۔
Comment