Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

شرک کو سمجھیے-2: کیا مشرکین عرب نماز پڑھتے تھے، روزہ رکھتے تھے، حج کرتے تھے؟

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • شرک کو سمجھیے-2: کیا مشرکین عرب نماز پڑھتے تھے، روزہ رکھتے تھے، حج کرتے تھے؟

    مشرکین عرب کے نیک اعمال
    مشرکین عرب نہ یہ کہ اللہ کو مانتے تھے بلکہ وہ دین ابراہیمی کے بعض اعمال بھی پوری تندہی سے بجالاتے تھے۔ گو وہ بھی اپنی اصل حالت پر نہ تھے لیکن ان کا منبع شریعت ابراہیمی ہی تھا۔ آیئے دیکھتے ہیں کہ وہ کیا کیا اعمال کرتے تھے۔
    مشرکین عرب نماز پڑھتے تھے

    رسول اللہ ﷺ نے طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت نماز نہ پڑھنے کا حکم فرمایا ہے۔ اس کی وجہ آپ ﷺ نے یہ فرمائی:
    ھی ساعۃ صلاۃ الکفار (سنن النسائی)
    وہ کافروں کی نماز کا وقت ہے
    مشرکین عرب زکوٰۃ دیتے تھے
    وجعلوا لله مما ذرا من الحرث و الانعام نصيبا فقالوا هذا لله بزعمهم وهذا لشركائنا (الانعام: 136)
    اور (یہ لوگ) اللہ ہی کی پیدا کی ہوئی چیزوں یعنی کھیتی اور چوپایوں میں اللہ کا بھی ایک حصہ مقرر کرتے ہیں اور اپنے خیال (باطل) سے کہتے ہیں کہ یہ (حصہ) تو اللہ کا اور یہ ہمارے شریکوں کا
    مشرکین عرب اعتکاف کرتے تھے
    عن عمر قلت يا رسول الله اني كنت نذرت ان اعتكف ليلة في المسجد الحرام في الجاهلية قال اوف بنذرك (صحیح البخاری)
    حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میں نے جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ مسجدالحرام میں ایک رات کا اعتکاف کروں گا؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اپنی نذر پوری کرو۔
    مشرکین عرب خدمت حرم کرتے تھے
    ء جعلتم سقاية الحاج وعمارة المسجد الحرام كمن آمن بالله واليوم الآخر وجاهد في سبيل الله لا يستوون عند الله۔ (التوبہ: 19)
    کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد محترم یعنی (خانہٴ کعبہ) کو آباد کرنا اس شخص کے اعمال جیسا خیال کیا ہے جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے۔ یہ لوگ اللہ کے نزدیک برابر نہیں ہیں۔ اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔
    تفسیر ابن کثیر میں اس آیت کی تفسیر کے ذیل میں لکھا ہے:
    قال الله: لا يستوون عند الله والله لا يهدي القوم الظالمين ) يعني: الذين زعموا انهم اهل العمارة فسماهم الله " ظالمين " بشركهم ، فلم تغن عنهم العمارة شيئا .
    اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یعنی وہ لوگ جو یہ زعم رکھتے ہیں کہ وہ اہل حرم ہیں اللہ نے ان کو ظالمین کا لقب دیا جس کا سبب ان کا شرک تھا جس کی وجہ سے ان کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
    حرم کی تعمیر اور اس کی خدمت بہت بڑی نیکی تھی لیکن ان کے شرک کی وجہ سے یہ نیکی اللہ تعالیٰ کے یہاں مقبول نہیں ٹھہری۔
    مشرکین عرب حج کرتے تھے
    حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ مشرکین عرب حج بھی کرتے تھے۔
    عن عائشة رضي الله عنها ، قالت كان قريش ومن دان دينها يقفون بالمزدلفة وكانوا يسمون الحمس(صحیح البخاری)
    سیدۃ عائشہؓ بتاتی ہیں کہ قریش اور جو لوگ ان کے مذہب پر تھے وہ (حج کے دوران) مزدلفہ میں ٹھہر جاتے تھے اور وہ (اپنے آپ کو) حمس (شجاع) کہتے تھے۔
    صحیح بخاری کی روایت ہے کہ لوگ اسلام سے قبل برہنہ (کعبہ) کا طواف کرتے تھے۔ صحیح مسلم میں سیدۃ عائشہؓ کی روایت ہے کہ انصار اسلام سے پہلے دو بتوں کے لیے تلبیہ پڑھتے تھے جس کے بعد وہ صفا و مروہ کے درمیان سعی کرتے تھے۔
    مشرکین عرب عاشورہ کا روزہ بھی رکھتے تھے
    حدیث شریف میں آتاہے:
    عن عائشة قالت: كان يوم عاشوراء تصومه قريش في الجاهلية (صحیح البخاری)
    عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ عاشوراء کے دن زمانہ جاہلیت میں قریش روزہ رکھا کرتے تھے۔
    مشرکین عرب غلام آزاد کیا کرتے تھے

    عاص ابن وائل جو اسلام قبول کیے بغیر ہی فوت ہوگیا اس نے مرنے سے پہلے سو غلام آزاد کرنے کی وصیت کی اس کے بیٹے صحابی رسول ﷺ عمرو ابن عاص نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ کیا عاص کو اس سے کچھ فائدہ ہوسکتا ہے؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
    لو كان مسلما فاعتقتم عنه او تصدقتم عنه او حججتم عنه بلغه ذلك (سنن ابی داؤد)
    اگر (تمہارا باپ) مسلمان ہوتا اور تم اس کی طرف سے (غلام) آزاد کرتے یا صدقہ دیتے یا حج کرتے تو اسے ان کا ثواب پہنچتا
    یہ شرک کی نحوست ہے کہ مشرک کو کسی نیک عمل کا ثواب بھی نہیں پہنچ سکتا۔
    ان تمام مثالوں کو پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ مکہ کے کفار مشرک اس لیے نہیں کہلائے کہ وہ نیک اعمال کا انکار کرتے تھے۔ ان کے کفر کا بنیادی سبب ان کا شرک تھا۔
    (جاری ہے)​







  • #2
    الله آپ کو جزایۓ خیر دے - بہت زبردست لکھا آپ نے

    Comment

    Working...
    X