ٰIslamic Short Story
ولی یا روحانی استاد کے ساتھ مرید کا تعلق کیا خاموش، بے بسی سے ہر حکم کی تعمیل کرتے جانا ہے یا دین اسلام میں اس کی نوعیت کچھ اور ہے؟ کیا بڑوں کے سامنے شاگرد بول ہی نہیں سکتا؟ عقیدت کے نام پر ہماری سوچنے کی صلاحیت کیسے پامال کر دی جاتی ہے؟ ایک واقعہ یہ تصور کلیئر کر دے گا۔
علامہ حلی ایک بہت بڑے محقق استاد گزرے ہیں۔ وہ مسجد میں اپنے شاگردوں کو درس دے رہے تھے کہ ایک چھوٹا بچہ مسجد میں آ گیا۔ شریعت میں چھوٹے بچوں کا مسجد میں داخلہ ممنوع ہے
امہ حلی نے شاگرد کو حکم دیا کہ بچے کو مسجد سے باہر نکال دے۔ ایسا ہی کیا گیا۔ رات ہوئ تو علامہ حلی کو امام زمان (ع) کی خواب میں زیارت ہو گئ۔ امام وقت نے اعتراض فرمایا کہ حلی! بچے کو مسجد سے کیوں نکالا؟ اگلی صبح ہوئ۔ درس پھر شروع ہوا۔ وہ بچہ پھر مسجد میں آ گیا۔ علامہ نے خواب میں تاکید کے باوجود بچے کو مسجد سے نکال دیا۔ دوسری رات پھر خواب والا معاملہ پیش آیا۔ تیسرے دن پھر وہی ہوا۔ بچہ آیا اور مسجد سے نکال دیا گیا۔ جب تیسری رات امام وقت (ع) نے بذریعہ خواب بچے کے بارے میں استفسار کیا تو علامہ حلی ہاتھ باندھ کے کھڑے ہو گئے
خواب کے پردے میں عرض کی:”یاامام! میں بچے کو اپنی خوشی سے مسجد سے نہیں نکال رہا۔ یہ آپ ہی کے جد امجد رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شریعت ہے۔ آپ خود ہی تو فرماتے ہیں کہ ہمارے خانوادے میں ہر گزشتہ، ہر حالیہ اور ہر آنے والا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا پرتو ہے۔ آج اگر میں نے مسجد میں نابالغ بچوں کا داخلہ کروا دیا تو آنے والے وقت کا ہر مولوی اور ملا آپ ہی کی تعلیم کی ہوئ شریعت میں نئے نئے راستے نکالنا شروع کر دے گا۔ اس لیے وہ بچہ جتنی بار بھی مسجد میں آئے گا۔ میں شریعت کی اصل کی پیروی میں اسے باہر نکال دوں گا۔
امام زمانہ (ع) نے یہ سن کے فرمایا:” اے حلی! تو واقعی محقق نکلا۔ یہ تیری آزمائش تھی کہ ہمیں مقدم کرتا ہے یا ہمارے جد کی شریعت کو قائم رکھتا ہے۔
اس کے بعد علامہ حلی کا نام ہی علامہ حلی محقق پڑ گیا۔
Read More go Urdu Articles
source :- https://rkinfocorner.com
ولی یا روحانی استاد کے ساتھ مرید کا تعلق کیا خاموش، بے بسی سے ہر حکم کی تعمیل کرتے جانا ہے یا دین اسلام میں اس کی نوعیت کچھ اور ہے؟ کیا بڑوں کے سامنے شاگرد بول ہی نہیں سکتا؟ عقیدت کے نام پر ہماری سوچنے کی صلاحیت کیسے پامال کر دی جاتی ہے؟ ایک واقعہ یہ تصور کلیئر کر دے گا۔
علامہ حلی ایک بہت بڑے محقق استاد گزرے ہیں۔ وہ مسجد میں اپنے شاگردوں کو درس دے رہے تھے کہ ایک چھوٹا بچہ مسجد میں آ گیا۔ شریعت میں چھوٹے بچوں کا مسجد میں داخلہ ممنوع ہے
امہ حلی نے شاگرد کو حکم دیا کہ بچے کو مسجد سے باہر نکال دے۔ ایسا ہی کیا گیا۔ رات ہوئ تو علامہ حلی کو امام زمان (ع) کی خواب میں زیارت ہو گئ۔ امام وقت نے اعتراض فرمایا کہ حلی! بچے کو مسجد سے کیوں نکالا؟ اگلی صبح ہوئ۔ درس پھر شروع ہوا۔ وہ بچہ پھر مسجد میں آ گیا۔ علامہ نے خواب میں تاکید کے باوجود بچے کو مسجد سے نکال دیا۔ دوسری رات پھر خواب والا معاملہ پیش آیا۔ تیسرے دن پھر وہی ہوا۔ بچہ آیا اور مسجد سے نکال دیا گیا۔ جب تیسری رات امام وقت (ع) نے بذریعہ خواب بچے کے بارے میں استفسار کیا تو علامہ حلی ہاتھ باندھ کے کھڑے ہو گئے
خواب کے پردے میں عرض کی:”یاامام! میں بچے کو اپنی خوشی سے مسجد سے نہیں نکال رہا۔ یہ آپ ہی کے جد امجد رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شریعت ہے۔ آپ خود ہی تو فرماتے ہیں کہ ہمارے خانوادے میں ہر گزشتہ، ہر حالیہ اور ہر آنے والا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا پرتو ہے۔ آج اگر میں نے مسجد میں نابالغ بچوں کا داخلہ کروا دیا تو آنے والے وقت کا ہر مولوی اور ملا آپ ہی کی تعلیم کی ہوئ شریعت میں نئے نئے راستے نکالنا شروع کر دے گا۔ اس لیے وہ بچہ جتنی بار بھی مسجد میں آئے گا۔ میں شریعت کی اصل کی پیروی میں اسے باہر نکال دوں گا۔
امام زمانہ (ع) نے یہ سن کے فرمایا:” اے حلی! تو واقعی محقق نکلا۔ یہ تیری آزمائش تھی کہ ہمیں مقدم کرتا ہے یا ہمارے جد کی شریعت کو قائم رکھتا ہے۔
اس کے بعد علامہ حلی کا نام ہی علامہ حلی محقق پڑ گیا۔
Read More go Urdu Articles
source :- https://rkinfocorner.com