Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

جھیل سیف الملوک

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • جھیل سیف الملوک

    جھیل سیف الملوک

    جھیلیوں کی ملکہ اور داستانوی شہرت رکھنے والی جھیل سیف الملوک
    وادای کاغان کا سب سے چمکدار موتی اور اس کے ماتھے کا جھومر۔۔

    بلند و بالا برفانی پہاڑوں میں گھری یہ پیالہ نما جھیل خوبصورتی میں
    اپنی مثال اپ ہے۔۔دیو مالائی اور طلسماتی کہانیوں کا محور یہ پریوں ک جھیل
    قدرت کی صناعی کا ایک بے مثال شاہکار ہے جس کے حسن کو دیکھ کر یہ اندازہ لگانا
    مشکل نہیں کہ اس کے ساتھ پریوں اور شہزادوں کی داستانیں کیوں منسوب ہیں جھیل کے اس پاس پھیلا ہوا سبزہ
    اور پہاڑوں کی برف سے ڈھکی ہوئی چوٹیاں اور جھیل کی صاف و شفاف سطع
    پر ان کا عکس بلاشبہ فطرت کے خوبصورت ترین مناظر میں سے ایک ہے۔۔۔





    جھیل سیف الملوک ایک افسانوی شہرت کی حامل جھیل ہے۔۔اتی شہرت
    اور ایسی پذیرائی وادی بھر میں کسی اور مقام کو نہیں مل سکی یہ وادی ہی کی نہیں
    پاکتسان کی بھی مقبول ترین جھیل ہے اس کی شہرت کا یہ عالم ہے کہ کسی راہ
    چلتے شخص سے پوچھ لیں کہ پاکتسان کی کسی جھیل کا نام بتاو
    تو بہ بے اختیار سیف الملوک کا نام لے گا۔۔جھیل کی محافظ برف کی چادر اوڑھے ہوئے پہاڑی
    چوٹیوں میں وادی کاغان کی بلند ترین چوٹی ملکہ پربت بھی سامل ہے جسکی
    بلندی 17355 فٹ ہے


    جھیل سیف الملوک



    Click image for larger version

Name:	2789191234_687a903209_z.jpg
Views:	1
Size:	126.0 KB
ID:	2487723


    Click image for larger version

Name:	He-12.JPG
Views:	1
Size:	34.7 KB
ID:	2487724


    Click image for larger version

Name:	sum4.jpg
Views:	1
Size:	30.8 KB
ID:	2487725




    جھیل سیف الملوک ناران سےاٹھ کلومیٹر جنوب مشرق
    کی طرف سطع سمندر سے دس ہزار پانچ سو پچاس فٹ کی بلندی پہ واقع ہے
    ناران سے جھیل تک دو سے تین گھنٹوں میں پیدل پہنچا جا سکتا ہے یا پھر باسانی
    جیپ بھی ھاصل کی جا سکتی ہے اس راستے میں ایک گلیشیر سے بھ گزرنا پڑتا
    ہے جب تک اس گلشئیر کا کلیر نہ کر دیا جائے جیپیں اگے نہیں جا سکتیں۔۔



    جھیل کا خوبصورت ترین روپ جون جولائی میں دیکھنے کو ملتا ہے جب اس کے سر سبز کناروں
    پر پھول مسکراتے ہیں اور پہاڑوں کی چوٹیاں برف سے دمکتی ہیں اگست کے اخری دنوں میں سیف الملوک
    تک پہنچنے والئے سیاح اکثر مایوس نظر اتے ہیں کہ اس کے اس پاس نہ
    برف رہتی ہے نہ پھول اکتوبر میں سیاحوں کا سلسہ ختم ہو جاتا ہے اور جھیل کی رونقیں
    ماند پڑ جاتی ہیں نومبر سے اپریل تک جھیل ای بار پھر
    اسی سکوت اور تنہائی میں چلی جاتی ہے جیسے سینکڑوں سال قبل تھی۔۔جہاں اس کی سفید
    خلوت میں کوئی مخل نہیں ہوتا

    اپریل میں منجمد جھیل سیف الملوک

    Click image for larger version

Name:	Untitled.jpg
Views:	1
Size:	85.0 KB
ID:	2487726


    حالیہ برسوں میں جھیل پر انے والے سیاحوں کی تعداد میں بے پناہ
    اضافہ ہوا ہے گئے وقتوں میں یہاں اکا دکا لوگ پہنچتے تھے ۔۔پھر رفتہ رفتہ یہاًں
    گرمیوں کے تین چار ماہ قدرے رونق اور چہل پہل
    رہنے لگی اس کے بعد وہ وقت ایا کے تل دھرنے کو جگہ نہ رہی اج وادی
    میں لاتعداد سیاحوں میں سے ہر شخص یہاں پہنچنا اولین فرض خیال کرتا ہے
    عوام کے ٹھاٹھیں مارتے سمندر میں یہ جھیل سہمی ہوئی ڈری ہوئی
    دکھائی دیتی ہے لیکن اس تمام شور و غل اور گہماگہمی کے باوجود اس جھیل وہ
    وہ سحر موجود ہے جو اپ کو جکڑ لیتا ہے اور اگر اپ چاہیں۔۔۔۔۔۔تو اس بے ہنگم
    ہجوم میں بھی تنہا ہو سکتے ہیں


    جھیل سیف الملوک کی پہلی جھلک بھی ایک سانس روک دینے والا نظارہ ہوتا ہے
    جو سیآحوں کو ایک بار دم بخود کر دیتا ہے خاص طور پر ان سیاحوں
    کا جو اس کے حسن کا پہلی مرتبہ دیدار کر رہے ہوتے ہیں
    لیکن یہ بھی ان زمانوں کی بات تھی جب جھیل کی پہلی جھلک بھی صرف جھیل ہی دکھاتی تھی
    اور اس کے کناروں پر بسا شہر اور بے پناہ مخلوق نظر نہیں اتی تھی
    ۔۔اور یہ میں جن گزرے زمانوں کی بات کر رہا وہ اتنے بھی گئے گزرے نہیں
    ۔۔صرف چند سال پہلے کی بات ہے لیکن ان چند سالوں میں قوم نے صدیوں کا فاصلہ طے کر لیا

    Click image for larger version

Name:	140820081271.jpg
Views:	2
Size:	253.8 KB
ID:	2487727


    جاری ہے

    Last edited by Dr Fausts; 20 March 2012, 15:02.
    :(

  • #2
    Re: جھیل سیف الملوک

    حکومت کی ماحول دوست اور سیاحت فروغ پالیسیوں کے نتیجے میں اب سیف الملوک
    میں باقاعدہ کشتیاں چلتی ہیں۔پی سی او کی سہولت موجود ہے اور جھیل کے کنارے
    بے شمار ہوٹل اور ریستوران اور کھوکے بھی ہیں جہاں ہر قسم کی کڑاہی بنتی ہے
    اور بلوچی سجی بھی دستیاب ہے عنقریب یہاں موبائل سروس بھی موجود ہو گی
    جھیل کے قدرتی ماحول کو محفوظ رکھنے کے لیے حکومت نے یہاں
    نیشنل پارک کا بورڈ لگا کر اپنا فرض پورا کر دیا ہے اور باقی فرض قوم پورا
    کر رہی ہے۔۔نیشنل پارک کا مفہوم اور اس کے وضع کردہ قوانین
    و ضوابط کیا ہوتے ہیں اور یہاں ان میں سے کتنوں پر عمل درامد ہو رہا
    یہ کسی کے فرشتوں کو بھی معلوم نہیں لیکن دل کو خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے۔



    جھیل کے اس پاس کوڑے کے ڈھیر جا بجا بکھرے نظر اتے ہیں بدقسمتی سے
    پاکستانی عوام میں اور بہت سے سلسلوں کی طرح اس سلسے میں بھی زیادہ شعور نہیں
    پایا جاتا جسے بیدار کرنے کی اشد ضرورت ہے ہمارے شہروں میں صفائی
    کا ذمہدار بلدیہ اور اکرپوریشن کے ادراے ہوتے اور وہ اپنی
    یہ زمہ داری کیسے سر انجام دیتے وہ ہم سب کو معلوم ہے۔۔لیکن اگر شہروں میں یہ عالم
    تو ہم پہاڑوں میں کسی حکومتی ادارے سے کیا امید رکھ سکتے۔۔۔۔لہذا ضروری ہے
    کہ ان دوردراز پہاڑی علاقوں میں ہم سیاح ہی اسے اپنی قومی ذمہ داری سمجھتے ہوئے
    نبھائں اور انہیں صاف ستھرا رکھیں۔۔



    جاری ہے

    :(

    Comment


    • #3
      Re: جھیل سیف الملوک

      اقبال نے ہمیں ستاروں پہ کمند ڈالنے کی تلقین کی تھی لیکن ہم نے کمند کے بجائے
      گند ڈالا ور ظاہر ہے زمین پر ڈالا کے ستاروں تک تو ہماری رسائی نہیں ہے۔۔ لیکن زمین پر گند
      ڈالنے میں ہن نے کسی بھی جگہ کے تقدس اور حسن کا خیال نہیں رکھا اس قوم کے عدات اور اطور اور اس کی مجوعی حالت کو دیکھ کر کبھی کبھی خیال
      اتا ہے کہ اگر اقبال ایک دفعہ پھر زندہ ہو کر دیکھ لیں کہ میں کس قوم
      کے لیے شعر کہتا رہا تو اخری لازوال سا شعر کہہ کر ملک عدم کو لوٹ جاتے


      انگریزوں کو ہم گندا کہہ کر خود کو پاک صاف ہو جاتے کہ وہ پانی استعال نہیں کرتے
      لکن یہی گندے انگریز جب سیف الملوک جیسی جگہوں پہ اتے( اب تو وہ بھی نہیں اتے ) تو وہ ہمیں
      گندی بکھیرتے دیکھ کر کن خیالوں کا اظہار کرتے ہیں اور ہماری ان حرکات کے بارے میں
      اپنی کتابوں میں کیسے تحقیر امیز کلمات لکھتے ہیں یہ اپ بیشتر انگلش گائیڈ بکس میں پڑھ سکتے
      ہیں۔۔



      جھیل پہ انے والے سیاحوں میں کافی زیداہ تعداد ندیدوں کی ہوتی ہے ننگی فقرے بازی کرتے ہیں اور
      بات پہ بات قیقے بکھیرتے ان ندیدے شوخے سایحوں کی توجہ جھیل پہ کم اور پیٹ پوجا پر زیادہ
      ہوتی ہے۔۔کھانے میں کیا ملے گا۔۔۔ چکن کڑاہی کالی مرچ میں بنائی جائے کہ ک لال مرچ میں
      مصالحہ تیز ہو کہ کم۔۔روٹی گرم ملے گی کہ نہیں۔۔۔ان کی فکریں اس سے زیادہ نہیں ہوتیں




      جاری ہے
      :(

      Comment


      • #4
        Re: جھیل سیف الملوک

        Originally posted by Dr Faustus View Post
        اقبال نے ہمیں ستاروں پہ کمند ڈالنے کی تلقین کی تھی لیکن ہم نے کمند کے بجائے
        گند ڈالا ور ظاہر ہے زمین پر ڈالا کے ستاروں تک تو ہماری رسائی نہیں ہے۔۔ لیکن زمین پر گند
        ڈالنے میں ہن نے کسی بھی جگہ کے تقدس اور حسن کا خیال نہیں رکھا اس قوم کے عدات اور اطور اور اس کی مجوعی حالت کو دیکھ کر کبھی کبھی خیال
        اتا ہے کہ اگر اقبال ایک دفعہ پھر زندہ ہو کر دیکھ لیں کہ میں کس قوم
        کے لیے شعر کہتا رہا تو اخری لازوال سا شعر کہہ کر ملک عدم کو لوٹ جاتے


        انگریزوں کو ہم گندا کہہ کر خود کو پاک صاف ہو جاتے کہ وہ پانی استعال نہیں کرتے
        لکن یہی گندے انگریز جب سیف الملوک جیسی جگہوں پہ اتے( اب تو وہ بھی نہیں اتے ) تو وہ ہمیں
        گندی بکھیرتے دیکھ کر کن خیالوں کا اظہار کرتے ہیں اور ہماری ان حرکات کے بارے میں
        اپنی کتابوں میں کیسے تحقیر امیز کلمات لکھتے ہیں یہ اپ بیشتر انگلش گائیڈ بکس میں پڑھ سکتے
        ہیں۔۔



        جھیل پہ انے والے سیاحوں میں کافی زیداہ تعداد ندیدوں کی ہوتی ہے ننگی فقرے بازی کرتے ہیں اور
        بات پہ بات قیقے بکھیرتے ان ندیدے شوخے سایحوں کی توجہ جھیل پہ کم اور پیٹ پوجا پر زیادہ
        ہوتی ہے۔۔کھانے میں کیا ملے گا۔۔۔ چکن کڑاہی کالی مرچ میں بنائی جائے کہ ک لال مرچ میں
        مصالحہ تیز ہو کہ کم۔۔روٹی گرم ملے گی کہ نہیں۔۔۔ان کی فکریں اس سے زیادہ نہیں ہوتیں




        جاری ہے


        jheel dikhny jaty hu ya logo ko observe karnay .ye chike karhai wali bat
        pa hum to belive na kary kabi b

        Comment


        • #5
          Re: جھیل سیف الملوک

          Originally posted by Nigaar View Post
          jheel dikhny jaty hu ya logo ko observe karnay .ye chike karhai wali bat
          pa hum to belive na kary kabi b

          O bismilliah jee aeya nu...kaha gum rahi aap itney din :shyy:
          I aM Not a complete Idiot......Some parts are Missing........

          Comment


          • #6
            Re: جھیل سیف الملوک

            مزہ آگیا، تصاویر تو ہیں ہی بہت عمدہ لیکن آپ کا مضمون اس سے بھی ذیادہ اچھا ہے، شکریہ

            Click image for larger version

Name:	Rahi Hum.gif
Views:	2
Size:	9.6 KB
ID:	2423078

            Comment

            Working...
            X