Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

جھیل دودی پت سر

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • جھیل دودی پت سر

    دودی پت سر




    Click image for larger version

Name:	Dodipatser 315.jpg
Views:	1
Size:	138.2 KB
ID:	2487690


    Click image for larger version

Name:	Dodipatser 324.jpg
Views:	1
Size:	114.6 KB
ID:	2487691



    Click image for larger version

Name:	Dodipatser 329.jpg
Views:	1
Size:	125.0 KB
ID:	2487692



    Click image for larger version

Name:	Dodipatser 338.jpg
Views:	1
Size:	110.6 KB
ID:	2487693



    دودی پت سر کا آئینہ



    Click image for larger version

Name:	DSC03485.jpg
Views:	1
Size:	154.0 KB
ID:	2487694




    یوں تو وادی کاغان کو جھلیوں کی سر زمین کا جاتا ہے اس کے طول و عرض
    میں بے شمار چھوٹی بڑئ جھلیں بکھری پڑی ہیں لیکن بات جب ہو حسن و جمال
    کی رنگ و روپ کی اور قدرتی خوبصورتی کی تو بہت اسانی سے اور بلاشک و شبہ پورے
    یقین کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ دودی پت سر کاغان کی
    سب سے زیادہ پرکشش اور خؤبصورت جھیل ہے۔

    آنکھوں کو خیرہ کر دینے والے حسن کی مالک یہ داستانوی جھیل سیف الموک
    سے کہیں زیادہ پری چہرہ اور ہلاکت افرین ہے قدرت نے اس جھیل کو
    اتنے دلکش اطراف بخشے ہیں کہ اس کے حسن کو لافانی بنا دیا ہے
    اور اصل میں اطراف ہی تو ہوتے ہیں ورنہ جھیل تو محض
    پانی کا ایک ذخیرہ ہے جو کہیں بھی ہو سکتا ہے۔۔


    بقول جان کیٹس


    A thing of beauty is a joy for ever

    کیٹس نے یہ بات کسی جھیل کے لیے نہیں کہی تھی لیکن ہم اسے دودی پت سر کے لیے مستعار
    لے لیتے ہیں کہ جمالیاتی حسن سے مالا مال اور قدرت کی صناعی کا شہاکار
    یہ جھیل انسان کے لیے مسلسل راحت کا باعث بنی ہے


    سطع سمندر سے12800 فٹ بلندی پر واقع وادی کاغان کی اس انمول
    جھیل کا جادوسر چڑھ کر بولتا ہے

    مقامی زبان میں دودی پت سر کے معنی دودھ جیسے سفید پانی والی جھیل کے ہیں
    لیکن جھیل کا رنگ سفید نہیں نیلا ہے۔۔لیکن لاسٹ تصویر میں دیکھیں برف کا عکس
    جب پانی میں پڑتا تو دودھ جیسی رنگت ہی نظر اتی۔۔



    دودی پت سر فطرت کے ایک ایسے بلند و بال گوشے میں واقع ہے جہاں
    سال کے اآتھ مہنے بر فیں راج کرتی ہیں اور مکمل ویرانی کا سماں ہوتا ہے لیکن یہاں کی
    بہار۔۔۔ تما تر حشر سامانیوں اور رعنائیوں کے ساتھ جلوہ گر ہوتی ہے
    سبزہ اتنا کہ جھوٹ گا گماں اور پھولوں کی بہتات کہ پائوں رکھان بھی مشکل۔۔


    جھیل دودی پت سر تک جیپ ٹریک نہیں بنا لیکن شنید ہے کہ اس کی منظوری
    ہوچکی اور کچھ سال تک جیپ ٹریک بن جائے گا اور پھر اس کا حشر بھی
    سیف الملوک جیسا ہوگا۔۔کسی بھ جھیل کو برباد کرنے کا اسان طریقہ
    یہ کہ اس تک جیپ ٹریک بنا دیا جائے کیونکہ ارام طلب اور تن اسان قوم صرف وہی
    یلغار کرتی ہے جہاں اسے پیدل چلنے کی مشقت نہ اٹھانی پڑے اور وہ دن دور
    نہیں جب لوگوں کو جم غفیر اس جھیل پر حملہ اور ہوگا اور قدرت کا یہ گوشہ حسیں
    تباہ ہو کہ رہ جائے گا چشم تصور سے یہ دیکھنا کچھ مشکل نہیں
    کہ ذہنوں سے زیادہ معدوں میں گنجائش رکھنے والے یہاں پکنک کے نام پر
    پیٹ پوجا کرنے ائیں گے اور یہاں کڑھائی گوشت اور چکن نوش فرمائے گے
    اور اس جھیل کے کناروں پر ہڈیاں اچھالیں گے

    اس کربناک تصویر کے وجود میں انے سے پہلےسیف الموک سے سبق سیکھتے
    ہوئے سادہ سی منصوبہ بندی کر کے دودی پت سر کو تباہ ہونے سے بچایا جا سکتا ہے مثلا یہ کہ
    جھیل کے اس پاس کسی قسم کے ریستوران کھوکھوں یا سٹالز پر مکمل پابندی ہو اور اس جھیل سے ہٹ کر
    کوئی علاقہ مخصوس کر دیا جائے،،جیپوں کو جھیل کے کنارے تک نہ جانے دیا جائے اور جھیل سے
    کچھ فاصٌے پر ایک برئیر بان دیا جائے
    لیکن سوال پھر پیدا ہوتا یہ سب کرے کون؟ ویسے بھی جہاں ملک بچانے کی
    باتیں ہو رہی ہوں وہاں جھیلوں کو بچانے کی باتیں چہ از معنی۔۔




    :(

  • #2
    Re: جھیل دودی پت سر

    حدود اربعہ

    شاہرہ کاغان پر جھلکڈ سے اٹھ اور ناران سے اڑتالیس کلمو میٹر کے مقام پر بیسل کا مقام
    ہے بلند پہاڑوں کے درمیان ایک وسیع وادی میں سنگلاخ اور بے روح مقام میں
    ہر طرف پتھر ہی پتھر

    یہاں مشرق سے پربی ناڑ نالہ اور مغرب سے سید اللہ ناڑ نالہ اکر دریائے کنہار میں ملتے ہیں

    بیسل ازل سے خاموش اور ویران ہے ۔۔یہاں پتھروں اور تنہائی کے سوا کچھ بھی
    نہیں کبھی کبار کوئی جیپ گزرتی اس کا شور بلند ہوتا پھر۔۔۔لمبی چپ اور تیز ہوا کا شور


    بیسل میں ایک تنوری ہوٹل اور ایک جنرل سٹور واقع ہے اس تنوری ہوٹل میں لوبیا بہت اچھا ملتا

    بیسل کا تنوری ہوٹل
    Click image for larger version

Name:	DSC01797.jpg
Views:	1
Size:	147.0 KB
ID:	2422252


    Click image for larger version

Name:	DSC01796.jpg
Views:	1
Size:	124.8 KB
ID:	2422253

    بیسل سے مشرق کی سمت دریائے کنہار پر ایک جھولا نصب ہے اس جھولے
    کے ذریعے اپ دریا کے پار اتر کر وادی پربی ناڑ میں داخل ہو جاتے ہیں

    Click image for larger version

Name:	DSC04020.jpg
Views:	1
Size:	129.4 KB
ID:	2422254


    سب سے پہلے اپ کو پیدل جوتے اتار کر پربی ناڑ نالہ عبور کرنا پڑتا ہے
    اس کے بعد دو چار گلیشئیر اتے ہیں جو بس نام ہی کے گلیشئیر ہیں ورنہ بالتو
    اور بیافو اور چٹی بوئی پر سفر کرنے کے بعد ان کو گلشئیر کہنا
    گلیشئیر کی توہین ہے


    Click image for larger version

Name:	23803655.jpg
Views:	2
Size:	121.8 KB
ID:	2422255



    Click image for larger version

Name:	DSC03406.jpg
Views:	1
Size:	198.4 KB
ID:	2422256


    جاری ہے

    Last edited by Dr Fausts; 9 March 2012, 22:50.
    :(

    Comment


    • #3
      Re: جھیل دودی پت سر

      پربی ناڑ نالہ پر کوکنگ ۔۔ویسے تو ہم بھی زبیدہ اپا سے کم نہیں
      لیکن اس ماحول میں کوکنگ تٍ جاب ہوتی یخ ٹھندا پانی ہڈیوں
      میں اترتا محسوس ہوتا۔۔


      http://www.facebook.com/profile.php?id=1763907037&ref=tn_tnmn#!/photo.php?v=364595866907664


      جاری ہے

      Last edited by Dr Fausts; 9 March 2012, 22:51.
      :(

      Comment


      • #4
        Re: جھیل دودی پت سر

        السلامُ علیکم
        عامر بھائی آپ کی اس بات سے سو بٹہ سو فیصد متفق ہوں کہ ایسے قدرتی مناظر کو محفوظ رکھنا بہت ضروری ہے
        اور دماغ سے زیادہ معدوں میں گنجائش والے ایسے تن آسان افراد حسن کے دشمن ہیں
        میں نے ایسے گدھوں کو بھی دیکھا ہے کہ نیچرل منرل کے پاس بیٹھ کر منرل واٹر کی بوتلوں میں پانی پیتے اور اُن بوتلوں کو اُسی جھیل میں اُجھال دیتے"بلکہ ایک جگہ میری ایسے فرد سے جھڑپ بھی ہوگئی تھی اور اُسے بسکٹوں کے ڈے اور ریپر اپنے بیگ میں رکھنے پر مجبور کر دیا تھا:)۔
        ان حیسن جھیلوں اور مقامات سے تقریباً 2 کلومیٹر پہلے ہر طرح کا جیپ ٹریک ختم ہوجانا چاہئے۔
        :star1:

        Comment


        • #5
          Re: جھیل دودی پت سر

          Originally posted by Pagal1 View Post
          السلامُ علیکم
          عامر بھائی آپ کی اس بات سے سو بٹہ سو فیصد متفق ہوں کہ ایسے قدرتی مناظر کو محفوظ رکھنا بہت ضروری ہے
          اور دماغ سے زیادہ معدوں میں گنجائش والے ایسے تن آسان افراد حسن کے دشمن ہیں
          میں نے ایسے گدھوں کو بھی دیکھا ہے کہ نیچرل منرل کے پاس بیٹھ کر منرل واٹر کی بوتلوں میں پانی پیتے اور اُن بوتلوں کو اُسی جھیل میں اُجھال دیتے"بلکہ ایک جگہ میری ایسے فرد سے جھڑپ بھی ہوگئی تھی اور اُسے بسکٹوں کے ڈے اور ریپر اپنے بیگ میں رکھنے پر مجبور کر دیا تھا:)۔
          ان حیسن جھیلوں اور مقامات سے تقریباً 2 کلومیٹر پہلے ہر طرح کا جیپ ٹریک ختم ہوجانا چاہئے۔

          بجا فرمایا

          ایک بات ہے کہ اگر ہم اپنی ائیندہ نسلوں کو بتہر پاکستان نہیں دے سکتے تو کم از کم
          ویسا تو دے ہی سکتے جیسا ہمیں ملا۔

          لیکن افسوس

          دو کلومیٹر ٹریک پیدل ہو جائے تو مجھے یقین موٹی بیگمات اور توند رکھنے والوں سمیت
          بہت سوں کی اسی میں چھانٹی ہو جائے

          پہاڑی علاقے کے دو کلمویٹر بہت زیادہ مشکل ہوتے۔۔بیسل سے دودی پت سر قریبا 18 کلومیٹر پیدل سفر
          ہے لیکن اس میں پورا ایک دن لگ جاتا ہے

          بہت خوش رہیں


          فاسٹس


          :(

          Comment


          • #6
            Re: جھیل دودی پت سر

            یہ بات آپ بہت جلد میری بات کی انتہا تک پہنچ گئے
            بہت مزہ آیا اسی سوچ کے تحت میں نے 2 کلو میٹر لکھا کہ اس طرح صرف وہی لوگ ان حیسن جگہوں تک پہنچیں گے جن کو نہ صرف ان کی قدر ہوگی بلکہ وہ ایسی حسین جگہوں کے قدرتی حسن کوبھی برقرار رکھنا چاہیں گے کیونکہ اس طرح کے کام کرنے والوں کے دل میں خودبخود ایسی جگہوں کی تعظیم و محبت گھر کر لیتی ہے
            صرف اپنے البمز میں تصویریں لگانے والے اور صرف ایک عام کی پکنک منانے والے بے وقوفوں سے یہ جگہیں محفوظ رہیں ۔
            :star1:

            Comment


            • #7
              Re: جھیل دودی پت سر

              Originally posted by Pagal1 View Post
              یہ بات آپ بہت جلد میری بات کی انتہا تک پہنچ گئے
              بہت مزہ آیا اسی سوچ کے تحت میں نے 2 کلو میٹر لکھا کہ اس طرح صرف وہی لوگ ان حیسن جگہوں تک پہنچیں گے جن کو نہ صرف ان کی قدر ہوگی بلکہ وہ ایسی حسین جگہوں کے قدرتی حسن کوبھی برقرار رکھنا چاہیں گے کیونکہ اس طرح کے کام کرنے والوں کے دل میں خودبخود ایسی جگہوں کی تعظیم و محبت گھر کر لیتی ہے
              صرف اپنے البمز میں تصویریں لگانے والے اور صرف ایک عام کی پکنک منانے والے بے وقوفوں سے یہ جگہیں محفوظ رہیں ۔

              بدقسمتی سے پاکستانی عوام میں اور بہت سے سلسلوں کی طرح اس سلسلے
              میں بھی زیادہ شعور نہیں پایا جاتا

              شہروں میں صفائی کے کام بلدیہ اور کارپوریشن کے ادراے کے ذمہ ہوتے ہں اور وہ
              اپنی زمہ داری کیسے سرناجام دیتے ہیں وہ ہم سب کو معلوم ہے۔۔

              اقبال نے ہمیں ستاروں پر کمند ڈالنے کی تلقین کی تھی لیکن ہم کمند
              کے بجائے گند ڈالا اور ظاہر ہے زمین پہ ڈالا کہ ستاروں تک ہامری رسائی نہ تھی


              :(

              Comment


              • #8
                Re: جھیل دودی پت سر

                گلشئیرز کے بعد اونچ نیچ کا ایک سلسہ ہے۔۔کبھی اترائی کبھی چڑھائی جو
                کہ دراصل چڑھائی ہے جو اپ کو بیسل کی ساڑھے دس ہزار فٹ بلندی سے بارہ ہزار فٹ تک لے اتی ہے
                یہاں امد و رفت کی وجہ سے پگڈنڈیاں کافی مستحکم ہو چکی ہیں اور کہیں راستہ تلاش کرنے
                کی ضرورت نہیں پیش اتی۔۔بیسل سے چھو کلومیٹر کے فاصلے پہ گلمہ کا مقام ہے جہاں ایک ادھ ٹینٹ
                ہوٹل جود ہے اور بکروالوں کے کچھ خیمے بھی ہوتے ہں

                اس جگہ اپ تنگ وادی سے نکل کر کھلی وادی میں آ نکلتے ہیں جہاں پربی ناڑ
                کاس ر سبز پھیلائو اپ کا استقبال کرتا ہے۔۔یہاں سے اگے بارہ کلومیٹر کا سفر
                تقریبا ہموار اور سیدھا ہے اور خوبصورت نظاروں پر مشتمل ہے جہاں اپ پربی ناڑ نالے کے ساتھ ساتھ
                پھولوں بھرے مخملی سبزے پہ چلتے ہیں


                Click image for larger version

Name:	41150930.jpg
Views:	2
Size:	84.7 KB
ID:	2422257


                بیسل سے تقریبا پندرہ کلومیٹر کے فاصلے پر ایک بستی جسے ملا کی بستی
                کہتے ہیں۔۔اور یہاں بستی سے مراد کوئی باقاعدہ بستی نہیں۔۔اس قسم کی جگہوں پہ
                ایک دو خیموں سے بستی بس جاتی ہے

                ملا کی بستی



                Click image for larger version

Name:	DSC03462.jpg
Views:	1
Size:	135.1 KB
ID:	2422258



                جاری ہے


                :(

                Comment


                • #9
                  Re: جھیل دودی پت سر

                  bبہت عمدہ میں ہم سفر ہوں آپ کے ساتھ

                  ویسے تصویر تو بڑی سٹائل کے ساتھ لیٹ کر اُتروائی ہے :)۔
                  :star1:

                  Comment


                  • #10
                    Re: جھیل دودی پت سر

                    بہہت شکریہ اطہر

                    یہ ملا کی بستی کے مقامی لوگ ہیں۔۔میں ناران سے کسی کا حوالہ
                    لے کر یہاں ایا تھا اس پہ انہوں نے اظہار یکجتی کے لیے
                    ہمارے پاس بیٹھ گئے تھے ان کے اس اظہار یکجہتی
                    کے جواب میں میں نے بھی سرکاری ٹی وی والی زبان
                    میں ان کے جذبہ خیر سگالی کو بے سراہا اور زبردست خراج تحسین پیش کیا
                    جس پر انہوں نے ہمیں مکمل تعاون کا یقین دلایا
                    372-haha



                    ملا کی بستی سے مزید دو کلومیٹر اگے سرال پاس نظر اتا سرال
                    پاس سے سرال جھیل تک جایا جاسکتا ہے


                    درمیان میں نظر انے والے درے کے اُس پار سرال جھیل واقع ہے


                    Click image for larger version

Name:	DSC03463.jpg
Views:	2
Size:	182.9 KB
ID:	2422289



                    سرال پاس سے مزید ایک کلو میٹر اگے جھیل دودی پت سر واقع ہے
                    دودی پت سر کا بیسل سے فاصلہ تقریبا اٹھارہ کلومیٹر ہے


                    جھیل پہ جانےو الوں کو میرا یہ مشورہ ہے کہ رات گزارنے کا سامان
                    ساتھ لے کر جائیں کیونکہ دودی پت سر ایک ایسی محبوبہ ہے جو رات کا ساتھ مانگتی
                    صبح سویراے روانہ ہو کر رات کو واپسی والے کھجل خوار ہوتے ہیں۔۔وی یا تو ادھے راستے سے واپس ہوجاتے ہیں
                    اور یا پگھر مقامی لوگون کے رحم و کرم پہ ایک بے ارام
                    اور اذیت ناک رات گزارنے پہ مجبور ہو جاتے ہیںB


                    ایک امریکی ادیب اور فلسفی ہنری ڈیوڈ نے کہا تھا




                    A lake is the landscape,s most beautiful and expressive feature
                    it,s earth,s eye, looking into the beholder measures the depth
                    of his own nature.
                    .

                    اس فلسفی نے تو جھیل کو دنیا کی آنکھ قرار دیا لیکن چونکہ ہم فلسفی نہیں ہیں
                    عام فہم سے لوگ ہیں اس لئے ہمیں یہ جھیل کسی محبوبہ کی مخمور
                    انکھ معلوم ہوتی ہے جو کسی کے انتظار میں صدیوں سے کھلی پڑی ہے



                    Click image for larger version

Name:	1010.JPG
Views:	1
Size:	160.0 KB
ID:	2422291




                    Click image for larger version

Name:	436510207_8da95705cf_z.jpg
Views:	1
Size:	131.4 KB
ID:	2422292



                    Click image for larger version

Name:	1011.jpg
Views:	1
Size:	158.8 KB
ID:	2422290




                    پھر ملیں گے ایک اور سفر کے ساتھ بہت جلد


                    خوش رہیں



                    عامر رشید




                    Last edited by Dr Fausts; 11 March 2012, 21:58.
                    :(

                    Comment


                    • #11
                      Re: جھیل دودی پت سر

                      دودی پت سر سے مکمل آگاہی دینے کا بہت بہت شکریہ

                      میں منتظر رہوں گا آپ کے اگلے سفر نامے کا
                      :star1:

                      Comment


                      • #12
                        Re: جھیل دودی پت سر

                        آپ نے تو بہت عمدہ سیر کروادی، بہت شکریہ

                        Comment

                        Working...
                        X