اسلام علکیم
پچھلے دوماہ میں جھیل دودی پت سر اورکرومبر جھیل کے مشکل ایڈونچرز سے فراغت کے
بعد میرا اگلا ہدف وادی منور تھا۔۔۔اکتوبر ٢٠٠٥ میں وادی منور کے لیے روانہ ہوا تھا لیکن
راستہ مسدود ہونے کی وجہ سے یہ ایڈونچر پایہ تکمیل تک نہ پہنچ پایا۔۔ اس بار بھی ہیوی رین فال
کی وجہ سے یہ ٹور کھٹائی میں پڑتا دکھائی دے رہا تھا لیکن عین رمضان المبارک اسے دو دن پہلے
مجھے پورٹرز کی طرف سے اوکے کا اشارہ موصول ہوا ۔۔۔سفر کے لیے دودی پت سر والی پوری
ٹیم رضا مند تھی لیکن سفری مشکلات دیکھتے ہوئے میں نے صرف دو ساتھیوں کو ساتھ لیا ہمارا ارادہ
پہلے دن مہانڈری پہچنا تھا وہاں سے وادی منور کراس کرتے ہوئے آنسو جھیل تک جانے کاتھا
شاہراہ کاغان پر بالکوٹ سے ٤٢ کلو میٹر کے فاصلے پر مہانڈری کا قصبہ آباد ہے
مہاندڑی سطع سمندر سے ٥١٠٠ فٹ بلند ہے۔۔یہاں کے لوگ اآج بھی جدید دنیا اورسیاحت
سے بے خبر اپنے قدیمی طرز زندگی اور مخصوص طرز سوچ میں لپٹے منہ میں نسوار
اور چہرے پہ داڑھی رکھے مہانڈری بازار میں ادہر ادھر بے مقصدگھومتے پھرتے نظر اآتے
ہیں۔۔۔ویسے یہ ضروری نہیں کہ ان کا گھومنا پھرنا بے مقصد ہی ہو لیکن بظاہر ایسا ہی نظر
آتا ہے۔۔ یہ لوگ مہانڈری بازار میں چھوٹی چھوٹی ٹولیوں کی صورت میں ایک دوسرے سے
پتہ نہیں کن اہم مذاکرات میں الجھے نظر اآتےہیں اوراذان کی آواز کے ساتھ ہی منتشر ہو جاتے
ہیں۔۔۔
مہانڈری وادی منور کا داخلی دروازہ ہے مشرق کی جانب سے آنے والے منور نالے کا ٹھنڈا
شفاف پانی مہانڈری کو تروتازگی بخشتا ہے۔۔مہانڈری سے ایک جیپ روڈ دائیں سمت منور نالے
کے ساتھساتھ وادی منور کو جاتا ہے۔۔۔وادی منور گھنے جنگلاتاورقدرتی حسن سے مالا مال
دلکش خطہ ہے۔۔یہاں بہت سے مقامات ایسے ہیں جو بے پناہ کشش اورجاذبیت کے حامل ہیں
یہاں گھنے جنگل ہیں،پھولوں سے بھرے مر غزار ہیں، چشمے ہیں، آبشاریں ہیں آسمان کی
نیلاہٹوں میں اڑتے رنگ برنگے پرندے ہیں، ہری بھری گھاس کے میدان ہیں، تتلیاں ہیں بچے
ہیں۔۔یہاں کے جنگلوں میں مرغ ِ زریں جیسے نایاب پرندےاور نافہ جیسےمشہور زمانہ ہرن
بھی پائے جاتے ہیں۔۔۔۔ اس کے علاوہ کالے ریچھاوربرفانی چیتے کی موجودگی کے شواہد
بھی ملے ہیں
پچھلے دوماہ میں جھیل دودی پت سر اورکرومبر جھیل کے مشکل ایڈونچرز سے فراغت کے
بعد میرا اگلا ہدف وادی منور تھا۔۔۔اکتوبر ٢٠٠٥ میں وادی منور کے لیے روانہ ہوا تھا لیکن
راستہ مسدود ہونے کی وجہ سے یہ ایڈونچر پایہ تکمیل تک نہ پہنچ پایا۔۔ اس بار بھی ہیوی رین فال
کی وجہ سے یہ ٹور کھٹائی میں پڑتا دکھائی دے رہا تھا لیکن عین رمضان المبارک اسے دو دن پہلے
مجھے پورٹرز کی طرف سے اوکے کا اشارہ موصول ہوا ۔۔۔سفر کے لیے دودی پت سر والی پوری
ٹیم رضا مند تھی لیکن سفری مشکلات دیکھتے ہوئے میں نے صرف دو ساتھیوں کو ساتھ لیا ہمارا ارادہ
پہلے دن مہانڈری پہچنا تھا وہاں سے وادی منور کراس کرتے ہوئے آنسو جھیل تک جانے کاتھا
شاہراہ کاغان پر بالکوٹ سے ٤٢ کلو میٹر کے فاصلے پر مہانڈری کا قصبہ آباد ہے
مہاندڑی سطع سمندر سے ٥١٠٠ فٹ بلند ہے۔۔یہاں کے لوگ اآج بھی جدید دنیا اورسیاحت
سے بے خبر اپنے قدیمی طرز زندگی اور مخصوص طرز سوچ میں لپٹے منہ میں نسوار
اور چہرے پہ داڑھی رکھے مہانڈری بازار میں ادہر ادھر بے مقصدگھومتے پھرتے نظر اآتے
ہیں۔۔۔ویسے یہ ضروری نہیں کہ ان کا گھومنا پھرنا بے مقصد ہی ہو لیکن بظاہر ایسا ہی نظر
آتا ہے۔۔ یہ لوگ مہانڈری بازار میں چھوٹی چھوٹی ٹولیوں کی صورت میں ایک دوسرے سے
پتہ نہیں کن اہم مذاکرات میں الجھے نظر اآتےہیں اوراذان کی آواز کے ساتھ ہی منتشر ہو جاتے
ہیں۔۔۔
مہانڈری وادی منور کا داخلی دروازہ ہے مشرق کی جانب سے آنے والے منور نالے کا ٹھنڈا
شفاف پانی مہانڈری کو تروتازگی بخشتا ہے۔۔مہانڈری سے ایک جیپ روڈ دائیں سمت منور نالے
کے ساتھساتھ وادی منور کو جاتا ہے۔۔۔وادی منور گھنے جنگلاتاورقدرتی حسن سے مالا مال
دلکش خطہ ہے۔۔یہاں بہت سے مقامات ایسے ہیں جو بے پناہ کشش اورجاذبیت کے حامل ہیں
یہاں گھنے جنگل ہیں،پھولوں سے بھرے مر غزار ہیں، چشمے ہیں، آبشاریں ہیں آسمان کی
نیلاہٹوں میں اڑتے رنگ برنگے پرندے ہیں، ہری بھری گھاس کے میدان ہیں، تتلیاں ہیں بچے
ہیں۔۔یہاں کے جنگلوں میں مرغ ِ زریں جیسے نایاب پرندےاور نافہ جیسےمشہور زمانہ ہرن
بھی پائے جاتے ہیں۔۔۔۔ اس کے علاوہ کالے ریچھاوربرفانی چیتے کی موجودگی کے شواہد
بھی ملے ہیں
Comment