اسلام علکیم
ویسے تو سفر نامہ کبھی نہیں لکھا لیکن چلیں وقت گزاری کے لیے ٣دن پلےہلے جو سفر کیا اس کی روداد اپ سے شئیر کرتے ہیں
یکسانیت ،اکتاہٹ تنہائی،پہاڑوں ندی نالو درختوں سے محبت ایک ایسا محرک ہے جو مجھے دور دراز جگہوں پہ فطرت کے قریب لے جاتا ہے۔۔۔۔کچھدن سکون سے گزارنے اور بے انتہا ڈیرہیشن کو کم کرنے کے لیے کمال بن کے گھنے جنگل میں موجود
فاریسٹ ریسٹ ہاوس میری فیورٹ جگہ ہے۔۔۔٩ مارچ بروز جمعہ رات کو میں اٹک سے مانسہرہ جانے والی ہائی ایس میں سوار ہوا گاڑی میں پہلے سے ایک فیملی موجود تھی جس میں نوجان لڑکے اور لڑکیاں تھیں۔۔یہ لوگ مانسہرہ کسی شادی پہ جا رہے تھے۔۔۔خیر ہماری قمست تو ازل سے پھوٹی تھی کیونکہ مجھے جو سیٹ ملی اس پہ پہلے سے ای بھائی صاحب سر پہ پگڑی باندھے بیٹھے تھے۔۔میں نے گاّڑی میں بیٹھی دیگر خوبصورت خواتین و حضرات کو چرف دیکھا اور پھر اپنے باریش ہم سفر کی طرف دیکھا اور چپ چاپ بیٹھ گیا۔۔۔ویسے تو ہمسفر بھائی صاحب کا حلیہ ہی صاف بتا رہا تھا لیکن شک اس وقت دور ہوا کہ گاڑی چلتے ہی وہ صاحب گویا ہوئے۔۔میری بھائی دنیا چند روز کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ بس جی ہماری قسمت ہی ایسی ہے ہم کیا کہہ سکتے۔۔۔
!!
رات ٢ بجے کے قریب گاڑی ایبٹ اباد کے قریب ایک ہوٹل پہ رکی تو میں بھی نیچے اتر ایا اور قریب رکھی ہوئی چارپائی پہ بیٹھ گیا ۔۔۔چائے کے ساتھ دیسی گھی کا پراٹھا سرو کیا گیا سخت خنکی میں چائے نے حشاش بشاش کر دیا یہاں رات سوا تین بجے گاڑی نے مانسہرہ لاری اڈے پہ پہنچا دیا۔۔۔سارا بازار بند تھا چند ایک دکانیں اور سستے ہوٹل کھلے تھے۔۔۔کاغان کے لیے گاڑی کے متعلق معلومات لی تو پتہ چلا کے صبح ٧ بجے گاڑی جاتی۔۔یہ بات کافی پریشان کن تھی کیونکہ ابھی روات کے تین بجھے تھے یا خدا اب چار گھنٹے کون انتطار کرے۔۔۔
جاری ہے
ویسے تو سفر نامہ کبھی نہیں لکھا لیکن چلیں وقت گزاری کے لیے ٣دن پلےہلے جو سفر کیا اس کی روداد اپ سے شئیر کرتے ہیں
یکسانیت ،اکتاہٹ تنہائی،پہاڑوں ندی نالو درختوں سے محبت ایک ایسا محرک ہے جو مجھے دور دراز جگہوں پہ فطرت کے قریب لے جاتا ہے۔۔۔۔کچھدن سکون سے گزارنے اور بے انتہا ڈیرہیشن کو کم کرنے کے لیے کمال بن کے گھنے جنگل میں موجود
فاریسٹ ریسٹ ہاوس میری فیورٹ جگہ ہے۔۔۔٩ مارچ بروز جمعہ رات کو میں اٹک سے مانسہرہ جانے والی ہائی ایس میں سوار ہوا گاڑی میں پہلے سے ایک فیملی موجود تھی جس میں نوجان لڑکے اور لڑکیاں تھیں۔۔یہ لوگ مانسہرہ کسی شادی پہ جا رہے تھے۔۔۔خیر ہماری قمست تو ازل سے پھوٹی تھی کیونکہ مجھے جو سیٹ ملی اس پہ پہلے سے ای بھائی صاحب سر پہ پگڑی باندھے بیٹھے تھے۔۔میں نے گاّڑی میں بیٹھی دیگر خوبصورت خواتین و حضرات کو چرف دیکھا اور پھر اپنے باریش ہم سفر کی طرف دیکھا اور چپ چاپ بیٹھ گیا۔۔۔ویسے تو ہمسفر بھائی صاحب کا حلیہ ہی صاف بتا رہا تھا لیکن شک اس وقت دور ہوا کہ گاڑی چلتے ہی وہ صاحب گویا ہوئے۔۔میری بھائی دنیا چند روز کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ بس جی ہماری قسمت ہی ایسی ہے ہم کیا کہہ سکتے۔۔۔
!!
رات ٢ بجے کے قریب گاڑی ایبٹ اباد کے قریب ایک ہوٹل پہ رکی تو میں بھی نیچے اتر ایا اور قریب رکھی ہوئی چارپائی پہ بیٹھ گیا ۔۔۔چائے کے ساتھ دیسی گھی کا پراٹھا سرو کیا گیا سخت خنکی میں چائے نے حشاش بشاش کر دیا یہاں رات سوا تین بجے گاڑی نے مانسہرہ لاری اڈے پہ پہنچا دیا۔۔۔سارا بازار بند تھا چند ایک دکانیں اور سستے ہوٹل کھلے تھے۔۔۔کاغان کے لیے گاڑی کے متعلق معلومات لی تو پتہ چلا کے صبح ٧ بجے گاڑی جاتی۔۔یہ بات کافی پریشان کن تھی کیونکہ ابھی روات کے تین بجھے تھے یا خدا اب چار گھنٹے کون انتطار کرے۔۔۔
جاری ہے
Comment