کچھ دیر سستانے کے بعد میں نے لیاقت کو اشارہ کیا کے چلیں۔۔۔مقامی لوگوں نے ہمیں کہا اپ چلیں ہم کچھ دیر تک اتے ہیں۔۔۔میں اور لیاقت جھیل جانے والے پتھریلے راستے پہ اگے بڑھنے لگے تھوڑی دیر بعد پھر چڑھائی شروع ہو گئی۔۔یہاں بہت ریز ہوا تھی اور ہوا کے شور میں اوراز تک سنائی نہی١ں دیتی تھی۔۔۔۔مزید کوئی ٣٠ منٹ چلنے کے بعد جھیل کی پہلی جھلک نظر ائی۔۔۔تیز ہوا سے جھیل میں بڑی لہریں بن رہی تھی جو اس کے کناروں تک چلی اتی تھیں۔۔۔۔میں جھیل کے کنارے تک پہنچ گیا۔۔۔کافی لمبی چوڑی جھیل تھی اس کے اسے پار ادھر بلند درے تھے چاروں طرف فلک بوس پہاڑ اور بس پتھر ہی پتھر ۔۔یہاں سبزہ منقود تھا تیز ہوا میں میں جھیل کے کنارے پہ انکھیں بند کر لے لیٹ گیا۔۔۔تیز سورج کی تمازت سے بچنے کو رومال چہرے پہ رکھ لیا۔۔۔جھیل ایک مکمل ویرانے میں تھی ہمارے علاوہ دور دور تک کوئی زی روح نہیں تھا حتی کے کوئی پرندہ بھی دیکھائی نہیں دے رہا تھا۔۔۔کچھ دیر ارام کے بعد میں اس کے تصویر کشی میں مصروف ہوگیا۔۔اس جھیل کی بناوٹ ایسی تھی کہ کسی بھی طرف سے مکمل کیمرے میں نہیں ارہی تھی۔۔پھر میں نے فیصلہ کیا کہ دائیں طرف جو بلند پہاڑ اس پہ اگر چڑھا جائے تو بلندی سے اس جھیل کو کیپچر کرنا مناسب رہے گا۔۔۔لیاقت نے کہا سر کھانا کھا کے چلتے اور وہ کھانا سرو کرنے لگا۔۔۔شاندار لنچ تھا جس میں نمکو ایک پلیٹ میں اور ایک پلاسٹک کے گلاس میں نیسلے کا جوس ۔۔یہ بہترین لنچ زہر مار کرنے کے بعد ہم دائیں طرف پہاڑ پہ چڑھنے لگے۔۔ایسی شیدید چڑھائی تھی کے کچھ دیر بعد ہانپ کے بیٹھ گئے۔۔میرا دل خراب ہونے لگا مجھے لگ رہا تھا ابھی قے ہوگی اور پھر اکسیجن کی کمی سے مجھے وومیٹنگ شروع ہگئی کھایا پیا تو کچھ تھا نہیں بس یوں لگتا تھا کے معدہ منہ کے راستے باہر انا چاہتا تکلیف سے میں ادھر لیٹ گیا۔۔وقفہ وقفہ سے معدہ باہر انے کو شیدید زور لگاتا۔۔لیاقت بھاگا بھاگا پاس ایا اور مجھے ابتدائی طبعی امداد دینے لگا یعنی ۔۔۔پیاناڈول کی گولی کھالانے کی کوشش کرنے لگا مجھے بھی اس وقت ہوش نہیں تھی کہ پیناڈول بھلا کس کام کی لیکن مرتے کیا نہ کرتے کھا لی۔۔۔کوئی ٢٠ منٹ بعد طبعیت میں افاقہ ہوا اور ہم پھر اوپر چڑھنے لگے۔۔ایک جگہ پہنچ کے جھیل پوری کی پوری ہم پہ واضح ہوگئی
Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
وادی سپٹ - Wadi Sapat
Collapse
This is a sticky topic.
X
X
Comment