سمبک سر ،دھرم سر۔گٹی داس۔بابو سرٹاپ
سمبک مقامی زبان میں پتھر کی دیوار کو کہتے ہیں اس جھیل کے سامنے ایک بلند پتھریلی دیوار تھی سطع سمندر سے اس جھیل کی بلندی ١٣٥٠٠ فٹ تھی۔۔اس کے دامن میں اس کی بغل بچہ جھیل دھرم سر بھی تھی جسکی بلندی ١٣١٥٠ فٹ تھی۔۔۔سمب سر جاتے ہوئے یہ راستے مین بائیں جانب تھی۔۔
بابو سر ٹاپ سے ایک جیپ ٹریک نیچے گٹی داس کے میدان میں اترتا ہے اور جہاں یہ جیپ ٹریک میدان کو چھوتا ہے وہاں اینٹوں سے بنی ایک چار دیواری نظر ائے گی جو یہاں کا پولو میدان ہے جھیلوں کا ٹریک یہی سے شروع ہوتا ہے جہاں اپ ایک نالہ کو عبور کرتے ہیںاور ساتھ ہی چڑھائی شروع کر دیتے ہیں ایک ہزار فٹ کی یہ چڑھائی کافی مشکل ہے۔۔
شام مجھے انہی جھیلوں پہ اتری ۔۔یہ ایک انتہائی ویران اور ترک دنیا قسم کا مقام تھا۔۔۔کہ یہاں کوئی ویرانی سی ویرانی تھی۔۔۔یہ جھییلں خوشیاں سمیٹنے کے لیے تو نہیں البتہ زندگی کے غم شمار کرنے کے لئے بہترین جگہ تھی۔۔جو کہ ہمارے پاس بفضل تعالی اتنے زیادہ نہیں تھے لہذا جلد ہی واپسی کی۔۔
اس ٹریک میں ایک ان ایکسپلور وادی گال ویلی اف کشمیر بھی ایسکپلور کی جس کی داستان پھر کبھی فی الحال اپ ان دو جھیلوں کی ھسن پہ غور کریںً۔۔۔
پھر ملیں گے اس جگہ کسی اور داستان کے ساتھ
ڈاکٹر فاسٹس
سمبک مقامی زبان میں پتھر کی دیوار کو کہتے ہیں اس جھیل کے سامنے ایک بلند پتھریلی دیوار تھی سطع سمندر سے اس جھیل کی بلندی ١٣٥٠٠ فٹ تھی۔۔اس کے دامن میں اس کی بغل بچہ جھیل دھرم سر بھی تھی جسکی بلندی ١٣١٥٠ فٹ تھی۔۔۔سمب سر جاتے ہوئے یہ راستے مین بائیں جانب تھی۔۔
بابو سر ٹاپ سے ایک جیپ ٹریک نیچے گٹی داس کے میدان میں اترتا ہے اور جہاں یہ جیپ ٹریک میدان کو چھوتا ہے وہاں اینٹوں سے بنی ایک چار دیواری نظر ائے گی جو یہاں کا پولو میدان ہے جھیلوں کا ٹریک یہی سے شروع ہوتا ہے جہاں اپ ایک نالہ کو عبور کرتے ہیںاور ساتھ ہی چڑھائی شروع کر دیتے ہیں ایک ہزار فٹ کی یہ چڑھائی کافی مشکل ہے۔۔
شام مجھے انہی جھیلوں پہ اتری ۔۔یہ ایک انتہائی ویران اور ترک دنیا قسم کا مقام تھا۔۔۔کہ یہاں کوئی ویرانی سی ویرانی تھی۔۔۔یہ جھییلں خوشیاں سمیٹنے کے لیے تو نہیں البتہ زندگی کے غم شمار کرنے کے لئے بہترین جگہ تھی۔۔جو کہ ہمارے پاس بفضل تعالی اتنے زیادہ نہیں تھے لہذا جلد ہی واپسی کی۔۔
اس ٹریک میں ایک ان ایکسپلور وادی گال ویلی اف کشمیر بھی ایسکپلور کی جس کی داستان پھر کبھی فی الحال اپ ان دو جھیلوں کی ھسن پہ غور کریںً۔۔۔
پھر ملیں گے اس جگہ کسی اور داستان کے ساتھ
ڈاکٹر فاسٹس
Comment