Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

مغلیہ خطاطی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • مغلیہ خطاطی

    مغلیہ خطاطی
    خطاطی ایک جمالیاتی نقطہ نظر کے ساتھ خوبصورتی سے تحریر کر نے کو کہتے ہیں ۔مغل حکمرانوں نے برصغیر میں مسلم فنون اور دستکاری کی ترقی کے لیے خطاطی کا سنہری اور ثمر آور دور دیکھا۔
    مغلوں کے پہلے بادشاہ بابر اور آخری جانشین بہادر شاہ ظفر کو خطاطی پر عبور حاصل تھا۔ صرف خطاط ہی سرکاری اور نجی عمارتوں کے اندرونی اور بیرونی حصّوں پر سجاوٹ کا کام کرتے تھے بابرنے ایک مقبول اندازِ خطاطی متعارف کروایا جسے مُلا عبد القادر بد ایونی " خطِ بابری" کہتا تھا۔ جہانگیر، شاہجہان اور اسکے چار بیٹے بھی اعلیٰ درجے کے خطاط تھے۔ ان میں سے ایک شہزادہ دارا شکوہ تھا۔ جسے ایک ماہر خطاط عبدالرشید دیلمی ، خطاطی سکھاتا تھا
    مغلوں کی توجہ اور سرپرستی کے باعث ایران اور وسطی ایشیاء کے ساتھ ساتھ مقامی با صلاحیت لوگ اس فن کی طرف متوجہ ہوئے ۔
    اکبر نے ایک آزاد محکمہ، آئینہ ِ تصویر خانہ کے نام سے قائم کیا۔ جو خاص طور پر کتابوں کی تالیف، سجاوٹ اور عکاسی کے لیے تھا۔ اس محکمہ کا کام خواجہ عبد الصمد اور میر سیّد علی تبریز کی نگرانی میں ہوتا تھا۔ اس دور میں یاد گار کتبات ، متعدد یادگاروں پر آویزاں کیے گئے۔ اکبر کے دور میں لاہور میں تعمیر کردہ یادگاروں جیسا کہ اونچی مسجد، بھاٹی گیٹ، بیگم شاہی مسجد پر بھی خطاطی کی گئی۔ علاوہ ازیں دھات ، لکڑی، پیپر میشی، روغنی اینٹوں اور مٹی کے برتنوں پر بھی خطاطی متعارف کروائی گئی جسے خاصی پذیرائی حاصل ہوئی۔
    مغلوں کے زمانے میں برصغیر میں پہلی بار " خطِ نستعلیق" متعارف کیا گیا۔ اس خط کی ترویج نے برصغیر کی خطاطی کی تاریخ میں ایک عظیم انقلاب برپا کر دیا۔خطِ نستعلیق نے تکنیکی ترقی اور جمالیاتی طور پر بہت شہرت پائی۔ مغلیہ دور کے خطاط زیادہ تر سات قسم کے طرز ِ خطاطی میں ماہر تھے لیکن بیسوی صدی میں بیشتر خطاط صرف ایک طرز یعنی" خطِ نستعلیق" میں ماہر تھے۔مغلوں کے زوال اور انگریزوں کے قبضے کےباعث فن خطاطی کے ساتھ ساتھ دیگر فنون بھی تنزل کا شکار ہو گئے۔



  • #2
    bohat achi post hai ahsaas...bohat acha laga pardh par..shukriya post karne ka

    Comment


    • #3
      واقعی ایک دور تک خطاطی کو بہت عروج حاصل رھا ہے اور اسکولوں اور مساجد کو بھی خطاطی سے مزین کیا جاتا تھا۔

      مجھے بھی کبھی خطاطی کا جنون تھا اپنے ہاتھوں سے لکھنے میں ایک اور ہی مزہ تھا، اب تو اس کمبخت کمپئوٹر نے یہ شوق ختم کر دیا ہے۔۔۔۔۔
      tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
      tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

      Comment


      • #4
        informative
        :(

        Comment

        Working...
        X