Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ڈائنوسار کے دور کا خاتمہ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ڈائنوسار کے دور کا خاتمہ



    ڈائنوسار کے دور کا خاتمہ


    چھ کروڑ ساٹھ لاکھ سال پہلے، میسوزوئیک دور کا یہ آخری دن ہے۔ مشرقی میکسیکو میں یوکاٹان پیننسولا میں کانیفر کے اونچے درختوں والے جنگل میں سورج کی روشنی چھن کر اس دلدلی زمین تک پہنچ رہی ہے۔ یہ میکسیکو کی خلیج کا ساحل ہے۔ بڑے کیڑوں اور ڈائنوسار کی آوازوں سے گونجتے اس جنگل میں بسنے والی زندگی کو نہیں پتہ کہ آج کیا ہونے والا ہے۔

    زمین کی طرف ایک چھ میل چوڑا پتھر چالیس ہزار میل فی گھنٹہ سے بڑھ رہا ہے۔ فضا میں پہنچ کر اس کی رگڑ سے یہ گرم ہوا اور پھر زبردست دھماکہ۔ ایسا زبردست تصادم جو ایک لاکھ کھرب ٹن بارود کے پھٹنے جیسا تھا۔

    یہ پہاڑ کے سائز کا پتھر کئی میل تک اندر دھنس گیا اور اس تصادم نے زمین کی سطح میں میلوں گہرا اور ایک سو پندرہ میل چوڑا گڑھا بنا دیا۔ کئی مربع میل چٹانیں دھواں ہو گئیں۔

    اس سے زمین پر پڑا زخم خلیجِ میکسیکو کا چکشلب کریٹر ہے۔ اس کے بعد کیا ہوا۔ پرڈیو یونیورسٹی اور امپیریل کالج لندن کی تحقیقاتی ٹیموں نے اس کا بڑا تفصیلی ماڈل تیار کیا ہے۔

    اس سے بننے والی بلاسٹ ویو نے ایک ہزار کلومیٹر کے دائرے میں رہنے والی زندگی کو کچھ سیکنڈ میں ہی ختم کر دیا۔ اس سے نکلنے والی تھرمل ریڈی ایشن نے گھاس، درختوں اور جھاڑیوں کو آگ لگا دی اور نو سیکنڈ میں اس علاقے کے بڑے جانور مارے گئے۔

    اس آگ کے بعد سیلاب۔ سونامی کی لہر ایک ہزار فٹ اونچی اٹھی۔ اور رکٹر سکیل پر دس سے زائد سکیل کا زلزلہ۔ اس زلزلے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ ڈیڑھ سو برس تک آنے والے زلزوں کی شدت کے برابر تھی۔

    آٹھ منٹ کے بعد راکھ نے نیچے گرنا شروع کیا اور جلتی زمین اس راکھ سے ڈھک گئی۔ جہاں پر یہ تصادم ہوا تھا، اس کے آس پاس اب سینکڑوں فٹ کا ملبہ تھا۔

    اس کے پینتالیس منٹ کے بعد ایک زبردست طوفان جو چھ سو میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہے، جو یہ ملبہ بھی لے اڑا اور جہاں پہنچا وہاں پر ہر کھڑی چیز کو گرا دیا۔

    جو براہِ راست اس کی زد میں نہیں آئے اور اس سے دور تھے، انہیں اب تاریک ہوتا آسمان نظر آ رہا اور ایسے جیسے ٹوٹتے ستاروں کی بارش۔ یہ وہ ملبہ ہے جو اس تصادم کی وجہ سے اڑ کر اب واپس زمین کو آ رہا ہے۔

    لیکن یہ ٹوٹے ستاروں سے کچھ فرق ہے۔ جیسے سرخ رنگ کی لکیریں۔ راکھ ، اڑتی چٹانیں، دھول اور اس ملبے کی وجہ سے آسمان تاریک ہوتا جا رہا ہے۔

    کچھ گھنٹے تک مکل تاریکی رہی اور پھر ہلکی ہلکی پھیلتی روشنی۔ اگلے کچھ ہفتوں اور مہینوں تک ایسے جیسے کوئی بہت ابر آلود دن ہو۔

    اس تصادم کے ابتدائی گھنٹے نے آس پاس کے جانداروں کی جان لے لی لیکن ماحولیاتی اثر دیرپا تھا۔ راکھ کے بادلوں نے زمین پر روشنی کم کر دی جس کی وجہ سے فوٹوسنتھیز ہونا بند گیا اور پودوں کی موت ہونا شروع ہوئی اورساتھ ان کے کھانے والوں کی۔ بارش جب برسی تو یہ تیزابی کیچڑ بن گیا۔ لگنے والی بڑی آگ سے زہریلا مواد بکھر گیا اور کچھ عرصے کے لئے اوزون کے لئیر کو بھی بڑا نقصان پہنچا۔

    ایک سو کھرب ٹن کی اضافی کاربن ڈائی آکسائیڈ، ایک کھرب ٹن کاربن مونو آکسائیڈ اور ایک کھرب ٹن میتھین اس کا ماحولیاتی اثر تھا۔

    پہلے نیوکلئیائی سردی اور پھر گلوبل وارمنگ۔ کئی برسوں بعد جب تک اس کے اثرات چھٹے، زمین پر اسی فیصد زندگی کا خاتمہ ہو چکا تھا۔ زمین پر خرگوش سے بڑے سائز کا کوئی بھی جاندار زندہ نہیں بچا تھا۔

    ساڑھے سولہ کروڑ سال تک زمین پر ڈائنوسارز کے غلبے کا یہ اختتام تھا۔
    :(
Working...
X