Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

تلخی زبان تک تھی وہ دل کا برا نہ تھا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • تلخی زبان تک تھی وہ دل کا برا نہ تھا

    تلخی زبان تک تھی وہ دل کا برا نہ تھا
    مجھ سے جدا ہوا تھا مگر بے وفا نہ تھا


    طرفہ عذاب لائے گی اب اس کی بددعا
    دروازہ جس پہ شہر کا کوئی کھلا نہ تھا


    شامل تو ہوگئے تھے سبھی اک جلوس میں
    لیکن کوئی کسی کو بھی پہچانتا نہ تھا


    آگاہ تھا میں یوں تو حقیقت کے راز سے
    اظہار حق کا دل کو مگر حوصلہ نہ تھا


    جو آشنا تھا مجھ سے بہت دور رہ گیا
    جو ساتھ چل رہا تھا مرا آشنا نہ تھا


    سب چل رہے تھے یوں تو بڑے اعتماد سے
    لیکن کسی سے پاؤں تلے راستہ نہ تھا


    ذروں میں آفتاب نمایا تھے جن دنوں
    واصف وہ کیسا دور تھا وہ کیا زمانہ تھا
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

  • #2
    Re: تلخی زبان تک تھی وہ دل کا برا نہ تھا

    اسلام علیکم
    بہت عمدہ انتخاب
    شئیرنگ کا بہت بہت شکریہ
    اللہ جی آپ کو شاد رکھیں آباد رکھیں آمین
    Last edited by S.Athar; 31 December 2010, 17:06.
    :star1:

    Comment

    Working...
    X