ہجر کرتے یا کوئی وصل گُزارا کرتے
ہم بہر حال بسر خواب تمہارا کرتے
اک ایسی بھی گھڑی عشق میں آئی تھی کہ ہم
خاک کو ہاتھ لگاتے تو ستارا کرتے
اب تو مِل جاؤ ہمیں تم کہ تمہاری خاطر
اتنی دُور آ گئے دُنیا سے کنارا کرتے
محوِ آرائشِ رُخ ہے وہ قیامت سِر بام
آنکھ اگر آئینہ ہوتی تو نظارا کرتے
ایک چہرے میں تو ممکن نہیں اتنے چہرے
کِس سے کرتے جو کوئی عشق دوبارا کرتے
جب ہے یہ خانئہ دل آپ کی خلوت کے لئے
پھر کوئی آئے یہاں کیسے گوارا کرتے
کون رکھتا ہے اندھیرے میں دیا، آنکھ میں خواب
تیری جانب ہی تیرے لوگ اشارا کرتے
ظرفِ آئینہ کہاں اور تیرا حُسن کہاں
ہم تیرے چہرے سے آئینہ سنوارا کرتے
ہم بہر حال بسر خواب تمہارا کرتے
اک ایسی بھی گھڑی عشق میں آئی تھی کہ ہم
خاک کو ہاتھ لگاتے تو ستارا کرتے
اب تو مِل جاؤ ہمیں تم کہ تمہاری خاطر
اتنی دُور آ گئے دُنیا سے کنارا کرتے
محوِ آرائشِ رُخ ہے وہ قیامت سِر بام
آنکھ اگر آئینہ ہوتی تو نظارا کرتے
ایک چہرے میں تو ممکن نہیں اتنے چہرے
کِس سے کرتے جو کوئی عشق دوبارا کرتے
جب ہے یہ خانئہ دل آپ کی خلوت کے لئے
پھر کوئی آئے یہاں کیسے گوارا کرتے
کون رکھتا ہے اندھیرے میں دیا، آنکھ میں خواب
تیری جانب ہی تیرے لوگ اشارا کرتے
ظرفِ آئینہ کہاں اور تیرا حُسن کہاں
ہم تیرے چہرے سے آئینہ سنوارا کرتے
Comment