Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ایک جگنو ہی سہی، ایک ستارا ہی سہی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ایک جگنو ہی سہی، ایک ستارا ہی سہی

    ایک جگنو ہی سہی، ایک ستارا ہی سہی :

    سعد اللہ شاہ





    ایک جگنو ہی سہی، ایک ستارا ہی سہی
    شبِ تیرہ میں اجالوں کا اشارا ہی سہی

    اک نہ اک روز اُتر جائیں گے ہم موجوں میں
    اک سمندر نہ سہی اس کا کنارا ہی سہی

    ہیں ابھی شہر میں ناموس پہ مرنے والے
    جینے والوں کے لیے اتنا سہارا ہی سہی

    جب یہ طے ہے کہ ہمیں جانا ہے منزل کی طرف
    ایک کوشش ہے اکارت تو دوبارہ ہی سہی

    اک تغیر تو ضروری ہے، کسی سمت بھی ہو
    کچھ منافع جو نہیں ہے تو خسارا ہی سہی

    ہم کو جلنا ہے بہر رنگ سحر ہونے تک
    اک تماشا ہی سہی، ایک نظارا ہی سہی

    اب کے ایسا بھی نہیں ہے کہ گنوا دیں سب کچھ
    ہم کو حکمت میں کوئی بات گوارا ہی سہی

    سعد ہم ساتھ ہیں تیرے کسی مجبوری سے
    کچھ نہیں ہے تو کوئی درد کا مارا ہی سہی
    Last edited by saraah; 17 July 2012, 13:18.
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

  • #2
    Re: ایک جگنو ہی سہی، ایک ستارا ہی سہی

    bhot khob...
    میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ

    Comment


    • #3
      Re: ایک جگنو ہی سہی، ایک ستارا ہی سہی

      buhat khoob

      Comment


      • #4
        Re: ایک جگنو ہی سہی، ایک ستارا ہی سہی

        بہت عمدہ
        ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
        سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

        Comment

        Working...
        X