Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ایک مجذوب اُداسی میرے اندر گُم ہے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ایک مجذوب اُداسی میرے اندر گُم ہے

    ایک مجذوب اُداسی میرے اندر گُم ہے
    اس سمندر میں کوئی اور سمندر گُم ہے

    بے بسی کیسا پرندہ ہے تُمھیں کیا معلوم
    اُسے معلوم ہے جو میرے برابر گُم ہے

    چرخِ سو رنگ کو فُرصت ہو تو ڈھونڈے اُس کو
    نیلگوں سوچ میں جو مست قلندر گُم ہے

    دھُوپ چھاؤں کا کوئی کھیل ہے بینائی بھی
    آنکھ کو ڈھونڈ کے لایا ہوں تو منظر گُم ہے

    سنگریزوں میں مہکتا ہے کوئی سُرخ گُلاب
    وُہ جو ماتھے پہ لگا تھا وُہی پتھر گُم ہے

    ایک مدفون دفینہ اِنہیں اطراف میں تھا
    خاک اُڑتی ہے یہاں اور وُہ گوہر گُم ہے
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

  • #2
    Re: ایک مجذوب اُداسی میرے اندر گُم ہے

    kitni be basi ki kefiat he is ghazal mein ..........
    khubsurat intkhab dear !

    Comment

    Working...
    X