Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

یار رُک جا! ترے جانے کی ضرورت نہیں ہے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • یار رُک جا! ترے جانے کی ضرورت نہیں ہے

    اپنی آواز گنوانے کی ضرورت نہیں ہے :

    اپنی آواز گنوانے کی ضرورت نہیں ہے
    شور میں شور مچانے کی ضرورت نہیں ہے

    بیٹھ جانا ہے کسی دن اسی مٹی کی طرح
    اسقدر خاک اُڑانے کی ضرورت نہیں ہے

    آن پہنچے گی لگائی ہوئی ھمسائے میں
    گھر کو خُود آگ لگانے کی ضرورت نہیں ہے

    دِن بنایا ہے تو معلوم ہوا ہے مُجھ کو
    یہ ہُنر میرے گھرانے کی ضرورت نہیں ہے

    مَیں ٹھہرنے کے ارادے سے ہی آیا ہوں یہاں
    مُجھے باتوں میں لگانے کی ضرورت نہیں ہے

    ایسے کرتا ہوں کہ مَیں آنکھیں بُجھا لیتا ہوں
    یار رُک جا! ترے جانے کی ضرورت نہیں ہے

    آسماں سے مُجھے لانی پڑے مٹی کی خبر
    بات کو اتنا بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے

    اے تحیر! لے مری نیند بھی اب تُجھ پہ نثار
    اب تُجھے خواب میں آنے کی ضرورت نہیں ہے

    چکھتی رہتی ہے لہو میری خراشوں سے زمیں
    مُجھے دوزخ سے ڈرانے کی ضرورت نہیں ہے

    گلی کُوچوں میں یہ اعلان کیا جائے رضاؔ
    ہمیں پتھر کے زمانے کی ضرورت نہیں ہے
    Last edited by saraah; 4 January 2011, 21:21.
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا
Working...
X