اپنی آواز گنوانے کی ضرورت نہیں ہے :
اپنی آواز گنوانے کی ضرورت نہیں ہے
شور میں شور مچانے کی ضرورت نہیں ہے
شور میں شور مچانے کی ضرورت نہیں ہے
بیٹھ جانا ہے کسی دن اسی مٹی کی طرح
اسقدر خاک اُڑانے کی ضرورت نہیں ہے
اسقدر خاک اُڑانے کی ضرورت نہیں ہے
آن پہنچے گی لگائی ہوئی ھمسائے میں
گھر کو خُود آگ لگانے کی ضرورت نہیں ہے
گھر کو خُود آگ لگانے کی ضرورت نہیں ہے
دِن بنایا ہے تو معلوم ہوا ہے مُجھ کو
یہ ہُنر میرے گھرانے کی ضرورت نہیں ہے
یہ ہُنر میرے گھرانے کی ضرورت نہیں ہے
مَیں ٹھہرنے کے ارادے سے ہی آیا ہوں یہاں
مُجھے باتوں میں لگانے کی ضرورت نہیں ہے
مُجھے باتوں میں لگانے کی ضرورت نہیں ہے
ایسے کرتا ہوں کہ مَیں آنکھیں بُجھا لیتا ہوں
یار رُک جا! ترے جانے کی ضرورت نہیں ہے
یار رُک جا! ترے جانے کی ضرورت نہیں ہے
آسماں سے مُجھے لانی پڑے مٹی کی خبر
بات کو اتنا بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے
بات کو اتنا بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے
اے تحیر! لے مری نیند بھی اب تُجھ پہ نثار
اب تُجھے خواب میں آنے کی ضرورت نہیں ہے
اب تُجھے خواب میں آنے کی ضرورت نہیں ہے
چکھتی رہتی ہے لہو میری خراشوں سے زمیں
مُجھے دوزخ سے ڈرانے کی ضرورت نہیں ہے
مُجھے دوزخ سے ڈرانے کی ضرورت نہیں ہے
گلی کُوچوں میں یہ اعلان کیا جائے رضاؔ
ہمیں پتھر کے زمانے کی ضرورت نہیں ہے
ہمیں پتھر کے زمانے کی ضرورت نہیں ہے