Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ایک اس عُمر کا ہی کاٹنا کافی نہیں کیا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ایک اس عُمر کا ہی کاٹنا کافی نہیں کیا

    ایک اس عُمر کا ہی کاٹنا کافی نہیں کیا
    عشق کا بوجھ مری جاں پہ اضافی نہیں کیا


    تیری اُمید پہ پُورا نہیں اُترا لیکن
    میرے آنسو ترے نُقصان کی تلافی نہیں کیا


    پسِ دیوار بھی دیوار کھڑی کر دی ہے
    آپ ہی کہئیے کہ یہ وعدہ خلافی نہیں کیا


    آسماں کی طرف اُمید سے جو دیکھتا ہوں
    یہ مرا جُرم سہی اسکی معافی نہیں کیا


    معجزے کیا ہُوئے وُہ ساری دُعائیں ہیں کہاں
    اب کوئی دستِ مسیحائی بھی شافی نہیں کیا


    عہد شکنی ہو خیانت ہو ریاکاری ہو
    کُچھ بھی آدابِ سیاست کے مُنافی نہیں کیا


    مُنفرد کیسے نہ مانیں گے یہ نقاد مُجھے
    سب انوکھے مری غزلوں کے قوافی نہیں کیا
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

  • #2
    Re: ایک اس عُمر کا ہی کاٹنا کافی نہیں کیا

    آسماں کی طرف اُمید سے جو دیکھتا ہوں
    یہ مرا جُرم سہی اسکی معافی نہیں کیا

    معجزے کیا ہُوئے وُہ ساری دُعائیں ہیں کہاں
    اب کوئی دستِ مسیحائی بھی شافی نہیں کیا

    zabardast
    میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ

    Comment

    Working...
    X