Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

اب تک جو اعتبار میں آیا نہیں ہے تُو

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • اب تک جو اعتبار میں آیا نہیں ہے تُو

    اب تک جو اعتبار میں آیا نہیں ہے تُو
    پھر تو کسی شمار میں آیا نہیں ہے تُو


    بس جان کے زیاں پہ ترے ہوش اُڑ گئے
    کیا پہلے ، کاروبار میں آیا نہیں ہے تُو


    اب تک رُکا ہوا اُسی حیرت کدے میں ہے
    لگتا ہے پھر خُمار میں آیا نہیں ہے تُو


    وحشت کے بھی اُصول ہیں تُجھکو خبر نہیں
    شاید کہ اس قطار میں آیا نہیں ہے تُو


    مٹی بکھیرنے کا یہ موسم نہیں ہے دوست
    اچھا ہوا بہار میں آیا نہیں ہے تُو


    دُشمن سے ہی لڑا ہے ابھی خُود سے تُو نہیں
    میدانِ کار زار میں آیا نہیں ہے تُو


    لایا گیا تھا گھیر کے تُجھ کو جُنوں کے پاس
    پھر اپنے اختیار میں آیا نہیں ہے تُو


    باہر سے سُن رہا ہے الاؤ کی گُفتگو
    در اصل بزمِ یار میں آیا نہیں ہے تُو


    گردش ہے تیز تر تو رضا اُس کا کیا گلہ
    کیا وقت کے فشار میں آیا نہیں ہے تُو
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا
Working...
X