Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

اہنے ہاتھوں کی لکیروں میں سجا لے مجھ کو

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • اہنے ہاتھوں کی لکیروں میں سجا لے مجھ کو

    اہنے ہاتھوں کی لکیروں میں سجا لے مجھ کو
    میں ہوں تیرا تو نصیب اپنا بنا لے مجھ کو

    میں جو کانٹا ہوں تو چل مجھ سے بچا کر دامن
    میں ہوں گر پھول تو جُوڑے میں سجا لے مجھ کو

    میں کُھلے در کے کسی گھر کا ہوں ساماں پیارے
    تو دبے پاؤں کبھی آ کے چرا لے مجھ کو

    ترکِ الفت کی قسم بھی کوئی ہوتی ہے قسم
    تو کبھی یاد تو کر بھولنے والے، مجھ کو

    مجھ سے تُو پوچھنے آیا ہے وفا کے معنی
    یہ تری سادہ دلی مار نہ ڈالے مجھ کو

    میں سمندر بھی ہوں موتی بھی ہوں غوطہ زن بھی
    کوئی بھی نام مرا لے کے بلا لے مجھ کو

    تو نے دیکھا نہیں آئینے سے آگے کچھ بھی
    خود پرستی میں کہیں تو نہ گنوا لے مجھ کو

    کل کی بات اور ہے میں اب سا رہوں یا نہ رہوں
    جتنا جی چاہے ترا، آج ستا لے مجھ کو

    باندھ کر سنگِ وفا کر دیا تو نے غرقاب
    کون ایسا ہے جو اب ڈھونڈ نکالے مجھ کو

    خود کو میں بانٹ نہ ڈالوں کہیں دامن دامن
    کر دیا تو نے اگر میرے حوالے مجھ کو

    بادہ پھر بادہ ہے میں زہر بھی پی جاؤں قتیل
    شرط یہ ہے کوئی بانہوں میں سنبھالے مجھ کو


    کلام : قتیل شفائی

    Last edited by .; 6 January 2014, 20:27.
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X