ڈھل گیا چاند، گئی رات، چلو سو جائیں
ہو چکی ان سے ملاقات، چلو سو جائیں
دور تک گونج نہیں ہے کسی شہنائی کی
لٹ گئی اٌس کی بارات، چلو سو جائیں
اتنے چھینٹوں سے بھی دھویا نہ گیا داغِ الم
کیا کہے گی ہمیں برسات، چلو سو جائیں
جو ہے بیدار یہاں، اس پہ ہے جینا بھاری
مار ڈالیں گے یہ حالات، چلو سو جائیں
ہم نے کیا کچھ نہ سرِ شام کہا تم سے قتیل
اٌخرِ شب نہ مَلو ہاتھ، چلو سو جائیں
قتیل شفائی
ہو چکی ان سے ملاقات، چلو سو جائیں
دور تک گونج نہیں ہے کسی شہنائی کی
لٹ گئی اٌس کی بارات، چلو سو جائیں
اتنے چھینٹوں سے بھی دھویا نہ گیا داغِ الم
کیا کہے گی ہمیں برسات، چلو سو جائیں
جو ہے بیدار یہاں، اس پہ ہے جینا بھاری
مار ڈالیں گے یہ حالات، چلو سو جائیں
ہم نے کیا کچھ نہ سرِ شام کہا تم سے قتیل
اٌخرِ شب نہ مَلو ہاتھ، چلو سو جائیں
قتیل شفائی
Comment