Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

یارب! مرے سکوت کو نغمہ سرائی دے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • یارب! مرے سکوت کو نغمہ سرائی دے

    یارب! مرے سکوت کو نغمہ سرائی دے
    زخمِ ہُنر کو حوصلہ لب کشائی دے
    لہجے کو جُوئے آب کی وہ نے نوائی دے
    دُنیا کو حرف حرف کا بہنا سنائی دے
    رگ رگ میں اُس کا لمس اُترتا دکھائی دے
    جو کیفیت بھی جسم کو دے ،انتہائی دے
    شہرِ سخن سے رُوح کو وہ آشنائی دے
    آنکھیں بھی بند رکھوں تو رستہ سجھائی دے
    تخیئلِ ماہتاب ہو، اظہارِ آئینہ
    آنکھوں کو لفظ لفظ کا چہرہ دکھائی دے
    دل کو لہو کروں تو کوئی نقش بن سکے
    تو مجھ کو کربِ ذات کی سچی کمائی دے
    دُکھ کے سفر میں منزلِ نایافت کُچھ نہ ہو
    زخمِ جگر سے زخمِ ہُنر تک رسائی دے
    میں عشق کائنات میں زنجیر ہو سکوں
    مجھ کو حصارِ ذات کے شہر سے رہائی دے
    پہروں کی تشنگی پہ بھی ثابت قدم رہوں
    دشتِ بلا میں، رُوح مجھے کربلائی دے

    پروین شاکر
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔


  • #2
    Re: یارب! مرے سکوت کو نغمہ سرائی دے

    Originally posted by Aanchal View Post
    یارب! مرے سکوت کو نغمہ سرائی دے
    زخمِ ہُنر کو حوصلہ لب کشائی دے
    لہجے کو جُوئے آب کی وہ نے نوائی دے
    دُنیا کو حرف حرف کا بہنا سنائی دے
    رگ رگ میں اُس کا لمس اُترتا دکھائی دے
    جو کیفیت بھی جسم کو دے ،انتہائی دے
    شہرِ سخن سے رُوح کو وہ آشنائی دے
    آنکھیں بھی بند رکھوں تو رستہ سجھائی دے
    تخیئلِ ماہتاب ہو، اظہارِ آئینہ
    آنکھوں کو لفظ لفظ کا چہرہ دکھائی دے
    دل کو لہو کروں تو کوئی نقش بن سکے
    تو مجھ کو کربِ ذات کی سچی کمائی دے
    دُکھ کے سفر میں منزلِ نایافت کُچھ نہ ہو
    زخمِ جگر سے زخمِ ہُنر تک رسائی دے
    میں عشق کائنات میں زنجیر ہو سکوں
    مجھ کو حصارِ ذات کے شہر سے رہائی دے
    پہروں کی تشنگی پہ بھی ثابت قدم رہوں
    دشتِ بلا میں، رُوح مجھے کربلائی دے

    پروین شاکر
    wah g wah kya kehnay


    Comment

    Working...
    X