Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

میں فقط چلتی رہی، منزل کو سر اُس نے کیا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • میں فقط چلتی رہی، منزل کو سر اُس نے کیا

    میں فقط چلتی رہی، منزل کو سر اُس نے کیا
    ساتھ میرے، روشنی بن کر سفر اُس نے کیا

    اِس طرح کھینچی ہے میرے گرد دیوارِ خبر
    سارے دشمن روزنوں کو بے نظر اُس نے کیا

    مجھ میں بستے سارے سناٹوں کی لَے اس سے بنی
    پتّھروں کے درمیاں تھی، نغمہ گر اُس نے کیا

    بے سروساماں پہ دلداری کی چادر ڈال دی
    بے در و دیوار تھی میں، مجھ کو گھر اُس نے کیا

    پانیوں میں یہ بھی پانی ایک دن تحلیل تھا
    قطرئہ بے صرفہ کو لیکن گہر اُس نے کیا

    ایک معمولی سی اچھائی تراشی ہے بہت
    اور فکرِ خام سے صرفِ نظر اُس نے کیا

    پھر تو امکانات پُھولوں کی طرح کِھلتے گئے
    ایک ننّھے سے شگوفے کو شجر اُس نے کیا

    طاق میں رکھے دیے کو پیار سے روشن کیا
    اِس دیے کو پھر چراغِ رہگزر اُس نے کی
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X