تری خوشبو بچھڑ جانے سے پہلے
میں اپنے آپ میں تجھ کو سمولوں
کھلی آنکھوں سے سپنے قرض لے کر
تری تنہائیوں میں رنگ گھولوں
وہ اب میری ضرورت بن گیا ہے
کہاں ممکن رہا،اُس سے نہ بولوں
پروین شاکر
میں اپنے آپ میں تجھ کو سمولوں
کھلی آنکھوں سے سپنے قرض لے کر
تری تنہائیوں میں رنگ گھولوں
وہ اب میری ضرورت بن گیا ہے
کہاں ممکن رہا،اُس سے نہ بولوں
پروین شاکر
Comment