Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

بدن کے کرب کو وہ بھی سمجھ نہ پائے گا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • بدن کے کرب کو وہ بھی سمجھ نہ پائے گا



    بدن کے کرب کو وہ بھی سمجھ نہ پائے گا
    میں دل میں روؤں گی، آنکھوں میں مسکراؤں گی

    وہ کیا گیا رفاقت کے سارے لطف گئے
    میں کس سے روٹھ سکوں گی، کسے مناؤں گی

    اب اُس کا فن تو کسی اور سے ہوا منسوب
    میں کس کی نظم اکیلے میں گنگناؤں گی

    وہ ایک رشتہ بے نام بھی نہیں لیکن
    میں اب بھی اس کے اشاروں پہ سر جھکاؤں گی

    بچھا دیا تھا گلابوں کے ساتھ اپنا وجود
    وہ سو کے اٹھے تو خوابوں کی راکھ اٹھاؤں گی

    سماعتوں میں اب جنگلوں کی سانسیں ہیں
    میں اب کبھی تری آواز سُن نہ پاؤں گی

    جواز ڈھونڈ رہا تھا نئی محّبت کا
    وہ کہہ رہا تھا کہ میں اُس کو بھول جاؤں گی
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔


  • #2
    Re: بدن کے کرب کو وہ بھی سمجھ نہ پائے گا

    واہ جی واہ جہاں ایک جانب عمدہ ترین شاعری تلاش کر کے پوسٹ کر رہی ہیں

    وہیں اردو تحریر کے ساتھ اس کے لطف کو دوبالا بھی کر رہی ہیں۔

    بہت خوب بہت شکریہ
    :star1:

    Comment

    Working...
    X