"پذیرائی"
ابھی میں نے دھلیز پر پاؤں رکھا ھی تھا کہ
کسی نے میرے سَر پہ پُھولوں بھرا تھال الٹا دیا
میرے بالوں پہ ، آنکھوں پہ ، پلکوں پہ ھونٹوں پہ
ماتھے پہ ، رخسار پر پھول ھی پھول تھے
دو بہت مسکراتے ھُوئے ھونٹ
میرے بدن پر محبت کی گلنار مہروں کو
یوں ثبت کرتے چلے جا رھے تھے کہ
جیسے ابد تک میری ایک ایک پور کا انتساب
اپنی زیبائی کے نام لے کر رھیں گے
مجھے اپنے اندر سمو کر رھیں گے
"پروین شاکر"