وہ جس سے رہا آج تک آواز کا رشتہ
بھیجے مری سوچوں کو اب الفاظ کا رشتہ
تِتلی سے مرا پیار کُچھ ایسے بھی بڑھا ہے
دونوں میں رہا لذّتِ پرواز کا رشتہ
سب لڑکیاں اِک دوسرے کو جان رہی ہیں
یوں عام ہُوا مسلکِ شہناز کا رشتہ
راتوں کی ہَوا اور مرے تن کی مہک میں
مشترکہ ہُوا اک درِ کم باز کا رشتہ
تتلی کے لبوں اور گُلابوں کے بدن میں
رہتا ہے سدا چھوٹے سے اِک راز کا رشتہ
ملنے سے گریزاں ہیں ، نہ ملنے پہ خفا بھی
دم توڑتی چاہت ہے کِس انداز کا رشتہ
parveen shakir