Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

vohi parinda kay

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • vohi parinda kay


    وہی پرند کہ کل گوشہ گیر ایسا تھا
    پلک جھپکتے ، ہَوا میں لکیر ایسا تھا
    اسے تو دوست ہاتھوں کی سُوجھ بوجھ بھی تھے
    خطا نہ ہوتا کسی طور ، تیر ایسا تھا
    پیام دینے کا موسم نہ ہم نوا پاکر
    پلٹ گیا دبے پاؤں ، سفیر ایسا تھا
    کسی بھی شاخ کے پیچھے پناہ لیتی میں
    مجھے وہ توڑ ہی لیتا، شریر ایسا تھا
    ہنسی کے رنگ بہت مہربان تھے لیکن
    اُداسیوں سے ہی نبھتی ، خمیر ایسا تھا
    ترا کمال کہ پاؤں میں بیڑیاں ڈالیں
    غزالِ شوق کہاں کا اسیر ایسا تھا!

    parveen shakir
    Hacked by M4mad_turk
    my instalgram id: m4mad_turk
Working...
X