Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

dukh noshta hai to aandhi ko likha

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • dukh noshta hai to aandhi ko likha


    دُکھ نوشتہ ہے تو آندھی کو لکھا! آہستہ
    اے خدا اب کے چلے زرد ہوا ، آہستہ
    خواب جل جائیں ، مری چشمِ تمنّا بُجھ جائے
    بس ہتھیلی سے اُڑے رنگ حِنا آہستہ
    زخم ہی کھولنے آئی ہے تو عجلت کیسی
    چھُو مرے جسم کو ، اے بادِ صبا! آہستہ!
    ٹوٹنے اور بکھرنے کا کوئی موسم ہو
    پھُول کی ایک دُعا ۔۔۔۔ موجِ ہوا! آہستہ
    جانتی ہوں کہ بچھڑنا تری مجبوری ہے
    مری جان! ملے مجھ کو سزا آہستہ
    میری چاہت میں بھی اب سوچ کا رنگ آنے لگا
    اور ترا پیار بھی شدّت میں ہوا آہستہ
    نیند پر جال سے پڑنے لگے آوازوں کے
    اور پھر ہونے لگی تیری صدا آہستہ
    رات جب پھُول کے رُخسار پہ دھیرے سے جھُکی
    ’’چاند نے جھک کے کہا ، اور ذرا آہستہ!‘‘

    parveen shakir
    Hacked by M4mad_turk
    my instalgram id: m4mad_turk
Working...
X