Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

کیا ڈوبتے ہَوؤں کی صدائیں سمیٹتیں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • کیا ڈوبتے ہَوؤں کی صدائیں سمیٹتیں


    کیا ڈوبتے ہَوؤں کی صدائیں سمیٹتیں
    سیلاب کی سماعتیں ، آندھی کو رہن تھیں
    کائی کی طرح لاشیں چٹانوں پہ اُگ گئیں
    زر خیزیوں سے اپنی پریشان تھی زمیں
    پیڑوں کا ظرف وہ کہ جڑیں تک نکال دیں
    پانی کی پیاس ایسی کہ بجھتی نہ تھی کہیں
    بچوں کے خواب پی کے بھی حلقوم خشک تھے
    دریا کی تشنگی میں بڑی وحشتیں رہیں
    بارش کے ہاتھ چُنتے رہے بستیوں سے خواب
    نیندیں ہوائے تُند کی موجوں کو بھا گئیں
    ملبے سے ہر مکان کے ، نکلے ہوئے تھے ہاتھ
    آندھی کو تھامنے کی بڑی کوششیں ہوئیں
    تعویذ والے ہاتھ مگر مچھ کے پاس تھے
    تہہ سے ، دُعا لکھی ہُوئی پیشانیاں تھیں
    موجوں کے ساتھ سانپ بھی پھنکارنے لگے
    جنگل کی وحشتیں بھی سمندر سے مل گئیں
    بس رقص پانیوں کا تھا وحشت کے راگ پر
    دریا کو سب دھنیں تو ہَواؤں نے لکھ کے دیں

    parveen shakir
    Hacked by M4mad_turk
    my instalgram id: m4mad_turk
Working...
X