Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

neend to khawaab hai

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • neend to khawaab hai


    نیند تو خواب ہے اور ہجر کی شب خواب کہاں
    اِس اماوس کی گھنی رات میں مہتاب کہاں
    رنج سہنے کی مرے دل میں تب و تاب کہاں
    اور یہ بھی ہے کہ پہلے سے وہ اعصاب کہاں
    مَیں بھنور سے تو نکل آئی، اور اب سوچتی ہوں
    موجِ ساحل نے کیا ہے مجھے غرقاب کہاں
    مَیں نے سونپی تھی تجھے آخری پُونجی اپنی
    چھوڑ آیا ہے مری ناؤ تہِ آب کہاں
    ہے رواں آگ کا دریا مری شریانوں میں
    موت کے بعد بھی ہو پائے گا پایاب کہاں
    بند باندھا ہے سَروں کا مرے دہقانوں نے
    اب مری فصل کو لے جائے گا سیلاب کہاں

    parveen shakir
    Hacked by M4mad_turk
    my instalgram id: m4mad_turk
Working...
X