Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

اب کون سے موسم سے کوئی آس لگائے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • اب کون سے موسم سے کوئی آس لگائے



    اب کون سے موسم سے کوئی آس لگائے
    برسات میں بھی یاد نہ جب اُن کو ہم آئے

    مٹّی کی مہک سانس کی خوشبو میں اُتر کر
    بھیگے ہوئے سبزے کی ترائی میں بُلائے

    دریا کی طرح موج میں آئی ہُوئی برکھا
    زردائی ہُوئی رُت کو ہرا رنگ پلائے

    بوندوں کی چھما چھم سے بدن کانپ رہا ہے
    اور مست ہوا رقص کی لَے تیز کیے جائے

    شاخیں ہیں تو وہ رقص میں ‘ پتّے ہیں تو رم میں
    پانی کا نشہ ہے کہ درختوں کو چڑھا جائے

    ہر لہر کے پاؤں سے لپٹنے لگے گھنگھرو
    بارش کی ہنسی تال پہ پازیب جو چھنکائے

    انگور کی بیلوں پہ اُتر آئے ستارے
    رکتی ہوئی بارش نے بھی کیا رنگ دکھائے

    پروین شاکر
    Hacked by M4mad_turk
    my instalgram id: m4mad_turk
Working...
X