Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

گلابی پُھول دِل میں کِھل چکے تھے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • گلابی پُھول دِل میں کِھل چکے تھے



    گلابی پُھول دِل میں کِھل چکے تھے
    ہم اس موسم میں تجھ سے مل چکے تھے

    توجہ سے تیری پھر کُھل رہے تھے
    وگرنہ زخم تو یہ سِل چکے تھے

    ستون کتنا سہارا ان کو دیتے
    جو گھر بُنیاد سے ہی ہِل چکے تھے

    پُرانی اجنبیت لوٹ آئی
    ہم اُن سے اور وہ ہم سے مل چکے تھے

    تر و تازہ تھی جاں راہِ جنوں میں
    اگرچہ پاؤں اپنے چھل چکے تھے

    پروین شاکر
    Hacked by M4mad_turk
    my instalgram id: m4mad_turk
Working...
X