بہ احتیاطِ عقیدت بہ چشمِ تر کہنا
صبا حضور سے حالِ دل و نظر کہنا!
حصارِ جبر میں ہوں اور یہاں سے بھی ہجرت
مَیں جانتی ہُوں کہ ممکن نہیں مگر، کہنا
میں خاک شہرِ مدینہ پہن کے جب نکلوں
تو مُجھ سے بڑھ کے کوئی ہو گا معتبر کہنا
یہ عرض کرنا کہ آقا مِری بھی سُن لیجے
بحبز تمُھارے نہیں کوئی چارہ گر کہنا
مَیں اپنی پَلکوں سے لکھتی ہُوں حرفِ نامِ رسُول
مُجھے بھی ا گیا لکھنے کا اب ہُنر کہنا
یہ کہنا اب تو ہمیں تابِ انتظار نہیں
کہ ہم کریں گے مدینے کا کب سفر کہنا